انشا اللہ کشمیر ضرور آزاد ہو گا، کرپشن کیخلاف تمام ادارے ایک پیج پر: صدر
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ‘ نوائے وقت رپورٹ) صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے دوسرے خطاب میں کہا قوم دہشت گردی کو شکست دینے اور کرونا کی وباء سے کامیابی سے نمٹنے پر مبارک باد کی مستحق ہے۔ صدر نے کہا کہ عالم اسلام دہشت گردی سے تباہ ہوا لیکن پاکستان نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو شکست دی ہے۔ صدر نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک کرونا کے خلاف جنگ جیتنے میں پاکستان کی حکمت عملی کی تعریف کررہے ہیں۔ اپنے خطاب میں صدر نے کہا کہ ہمارے ملک میں اچھی خبروں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ جس سے قوم میں مایوسی پھیلتی ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان نے کرونا کے باوجود معاشی ترقی جاری رکھی ہے۔ محصولات میں اضافہ ہوا۔ ایک کروڑ 60 لاکھ افراد کو کرونا کے بحران کے دوران احساس پروگرام کے تحت امداد دی گئی جس سے غریب لوگوں پر کرونا کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔ صدر نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان کے بھارتی اقدامات کو مسترد کیا۔ کشمیر پر پاکستان نے مسئلہ کو چار مرتبہ سکیورٹی کونسل میں اٹھایا گیا۔ صدر نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں کشمیر کے مسئلہ پر دو ٹوک موقف اختیار کیا اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی۔ اس پر وزیراعظم مبارک باد کے مستحق ہیں۔ صدر نے وزیراعظم عمران کے اسرائیل پر دو ٹوک موقف کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وزیراعظم نے اسرائیل پر واضح موقف اپنایا اور واضح کر دیا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔ صدر نے پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں کشمیر پر چین‘ ترکی‘ ایران‘ ملائشیا اور آذربائیجان کی طرف سے بھرپور حمایت پر ان ملکوں کا شکریہ ادا کیا۔ صدر نے بھارت کے کشمیر پر اقدامات کی مذمت کی۔ خارجہ پالیسی پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائیوں جیسے ہیں۔ صدر نے کہا کہ ہمارے مشرقی ہمسایہ بھارت میں انتہا پسندی عروج پر ہے۔ وہاں کشمیریوں کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے اور مسلمانوں کی زندگی بھی عذاب کر دی گئی ہے۔ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ صدر نے کہا کہ کرونا مرض نے دنیا بھر کی معیشت کو متاثر کیا لیکن پاکستان کی معیشت اس طرح متاثر نہیں ہوئی۔ موڈیز اور فچ نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم قرار دیا ہے۔ پاکستان نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنا کر ایک قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔ جاپان اور فلپائن نے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی۔ لوگ کہتے تھے کہ کرونا کی وجہ سے ہسپتال مریضوں بھرجائیں گے، لوگ سڑکوں پر رہیںگے۔ اللہ کے فضل سے حکومت کی درست پالیسی کی وجہ سے پاکستان بڑے نقصان سے بچ گیا۔ صدر نے کہا کہ پاکستان ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے جو قوم کو آگے کی طرف لے جاسکتا ہے۔ صدر نے معیشت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ملک قرضوں میں جکڑا ہوا تھا۔ کچھ لوگ کہتے تھے کہ آئی ایم ایف کے پاس جاؤ، کچھ کہتے تھے کہ دوستوں سے مدد مانگیں۔ اللہ کے فضل سے حکومت نے معیشت کو سنبھالا۔ پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے اب بارہ ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جو 20 ارب ڈالر سالانہ تھا اب کم ہو کر 3 ارب ڈالر رہ گیا ہے۔ ترسیلات زر 20 ارب ڈالر سے زیادہ تک ہوگئی ہیں ۔ برآمدات بھی بڑھنے لگی ہیں۔ جولائی کے مہینے میں پاکستان کی ترسیلات تو ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ صدر نے کہا کہ جن ملکوں نے مکمل لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی وہ تباہ ہوئے اور جہاں اشرافیہ کے لیے لاک ڈاؤن کیا گیا وہاں بھی تباہی آگئی۔ پڑوسی ملک میں بھارت کروڑوں لوگ سڑکوں پر آگئے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کرونا کی وجہ سے تعلیم کو آن لائن کرنے کی تعریف کی اور کہا کہ اب حکومت اور وزارت تعلیم جو یکساں نصاب رائج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے قوم کی تاریخ بدل جائے گی۔ صدر نے کہا کہ یہاں ملک میں پہلے دو طبقات پیدا ہوتے تھے۔ خود مجھے وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ ایچ ای سی کالج سے فارغ ہونے والوں کو پاکستان کے عام آدمی کا کوئی علم نہیں ہوتا تھا۔ لیکن اب پاکستان نصاب تعلیم سے پوری قوم کے بچے ایک جیسی تعلیم حاصل کرسکیں گے۔ صدر نے کہا کہ ایچ ای سی نے اس مرتبہ پچاس ہزار وظائف دئیے ہیں اس سے پہلے صرف 23 ہزار وظائف دئیے جاتے تھے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ کشمیر ضرور آزاد ہوگا، ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ایوان کے دوسرے پارلیمانی سال پر تمام اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج مجھے تیسری مرتبہ یہاں خطاب کرنے کا اعزاز حاصل ہو رہا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ نوجوان قوم کی ہمت بندھانی چاہیے۔ حکومت نے کرونا وائرس کا بڑے اچھے انداز میں مقابلہ کیا گیا۔ پاکستان میں کرونا وائرس کی صورتحال اور اس کیخلاف اٹھائے گئے اقدامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں بدھ کو 70 ہزار جبکہ پاکستان میں صرف 600 کیسز تھے۔ حکومت نے سمارٹ لاک ڈاؤن کرکے اچھا کام کیا۔ صدر نے کہا کہ لوگوں نے بہت ڈرایا کہ ہسپتالوں میں جگہ نہیں رہے گی، سخت لاک ڈاؤن کا بڑا پریشر تھا لیکن حکومت نے یہ ویژن اختیار کیا کہ غریب کو بھوکا نہیں مرنے دیں گے۔ 57 ممالک میں نماز تراویح بند جبکہ پاکستان میں جاری رہی۔ غریب آدمیوں کا خیال رکھا گیا، اس لئے اللہ نے بھی مدد کی۔ ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ کرونا کے دوران حکومت تعریف کی مستحق ہے۔ جاپان اور فلپائن نے کہا کہ کرونا پالیسی پاکستان سے سیکھی جا سکتی ہے، ہمیں یہ سن کر فخر ہوا۔ اس کے علاوہ علمائے کرام، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل بھی تعریف کے مستحق ہیں۔ این سی او سی کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جس نے بہت پریشر برداشت کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یکساں نظام تعلیم قوم کو متحد کرے گا۔ موجودہ حکومت نے ایک سال میں ہائر ایجوکیشن میں پچاس ہزار سکالرشپ دیئے جبکہ پچھلے سترہ سال میں صرف23 ہزار دی گئی تھیں۔ ملک کی معاشی صورتحال اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر بات کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ایم ایل ون بہت بڑا گیم چینجر ہوگا اور دیامر بھاشا ڈیم بننے سے ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔ اس کے علاوہ تعمیراتی پیکج بھی بہت اہم ہے۔ تجارتی خسارہ کم ہونا بہت بڑی بات ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے بارہ ارب ڈالر ہیں۔ محصولات ساڑھے تین فیصد بڑھیں۔ موڈیز اور فچ نے بھی پاکستان کے معاشی حالات کو بہتر قرار دیا۔ یہ اعشاریے بہتری کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ کشمیر پالیسی پر وزیراعظم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جنرل اسمبلی میں تقریر اور اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آنا جیت ہے۔ بھارت نے ہر جنیوا کنونشن، شملہ معاہدے اور اقوام متحدہ قراردادوں کی خلاف ورزی کی۔ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہو رہا۔ بھارت میں تناؤ ہمارے لیے بھی اچھا نہیں ہوگا۔ انشاء اللہ جلد کشمیر ضرور آزاد ہوگا۔ ہندوتوا فاشسٹ حکومت چل نہیں سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اسرائیل کے معاملے پر دو ٹوک بیان دیا۔ انہوں نے کلیئر کر دیا کہ فلسطینیوں کو حقوق ملنے تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ اسرائیل کے بارے میں قائداعظم محمد علی جناح کی پالیسی پر قائم ہیں۔ اسرائیل اور فلسطین کے دو ریاستی حل کے حامی ہیں۔ پاک سعودیہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ دوستی بڑی مستحکم ہے اور رہے گی۔ صدر نے کہا کہ پاکستان کے سارے ادارے افواج، عدلیہ، پارلیمنٹ اور میڈیا ایک بیج پر ہیں۔ سب چاہتے ہیں کہ کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ عارف علوی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے پاکستان میں اچھی خبروں کا پرچار نہیں کیا جاتا۔ نئی حکومت آئی تو ملک کرپشن میں جکڑا ہوا اور قرض میں ڈوبا ہوا تھا۔ ہمیں آتے ہی آئی ایم ایف اور دوستوں سے امداد کا مشورہ دیا گیا۔ قوم کی ہمت بندھانے کی بجائے ہمیں کہا گیا یہ نہیں کیا گیا وہ نہیں کیا گیا۔ یہ زمانہ وہ ہے جب قوم کو کھڑا ہونے کا کہنا چاہیے کہ آپ مقابلہ کرسکتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے تمام سیاسی‘ عسکری ادارے‘ عدلیہ اور میڈیا ملک کی تعمیر و ترقی اور کرپشن کے خاتمے کے لئے ایک صفحے پر ہیں۔ عارف علوی نے کہا کہ یہ موقع اچھا ہے کہ ماضی قریب کے واقعات سے ان پر ایک نظر ڈالیں اور گزشتہ دو برس کے اندر جو کچھ ہوا اس پر نظر ڈالیں، کیا کیا، کیا کرنا چاہیے تھا، اور کیا کرنا چاہیے مستقبل میں۔ انہوں نے کہا کہ تین چیزیں ایسی ہیں جو اس قوم نے ماضی سے سیکھی ہیں، پہلا یہ کہ آپ لوگوں نے ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کیا، پاکستان وہ واحد قوم ہے جس نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، میں فوجیوں، سیاستدانوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی دوسری جیت افغان مہاجرین کو پناہ دینا ہے، 35 لاکھ افغان مہاجرین کو دل سے پناہ دی، کسی حکومت یا اپوزیشن نے اس کے خلاف بات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ مغربی طاقتیں جو انسانی حقوق پر تبصرہ کرتے ہیں وہ 100 مہاجرین کو اپنے ملک میں آنے نہیں دیتے لیکن پاکستان 35 لاکھ مہاجرین کو دل سے لگائے بیٹھا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تیسری بڑی جیت انتہا پسندی کے خلاف ہے، جب ہم اپنے پڑوسی ملک بھارت میں دیکھتے ہیں جہاں انتہاپسندی جنم پارہی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو قرضوں کا بوجھ تھا اور کرپشن کا بازار گرم تھا اور میں سمجھتا ہوں کہ معیشت تیزی سے زوال پذیر تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اچھی خبروں کا پرچار نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کرونا وائرس کی وبا نہیں ہوتی کہ پالیسی کے نتیجے میں معیشت کو چار چاند لگ چکے ہوتے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 7 ارب سے بڑھ کر 12 ارب تک ہوگئے اور محصولات ساڑھے 3 فیصد تک بڑھائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایم ایل اون بہت بڑا گیم چینجر ہوگا اس ضمن میں فیصلے ہوگئے، دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے کام میں تیزی لے آئے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری (س پیک) اپنیمعمول کے اعتبار سے چل رہا ہے۔علاوہ ازیں ڈاکٹر عارف علوی نے وزرا پر زور دیا کہ وہ سمگلنگ کی روک تھام، گردشی قرضے اور پاور سیکٹر پر توجہ دینی ہے۔ انہوں نے نئے پارلیمانی سال کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ 'میں نے آج ہی اخبار میں پڑھا کہ خیبر پختونخوا میں صحت سہولت کارڈ کی 100 فیصد کوریج ہوگئی'۔ صدر مملکت نے کہا کہ 'حکومت کا کام ہی یہ ہے کہ متوسط اور نیم متوسط طبقے میں صحت اور تعلیم کے نظام کو بہتر کرے، وسعت دے اور ساتھ ہی یکساں سہولیات فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ جی آئی ڈی سی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور آئی پی پیز کے ساتھ مشاورت جاری ہے جو مثبت ہے۔ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف نے وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ میں کشمیر کے مسئلے کو جس طرح اجاگر کیا دراصل انہوں نے 'کشمیر کا سفیر' بننے کا حق ادا کردیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر بھارتی اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ 'ہم بھارت کی انسانیت دشمن سرگرمیاں اور مظالم کی بھی مذمت کرتے ہیں، لاکھوں شہید ہوچکے ہیں اور ہم ان کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے'۔ انہوں نے کہا پاکستان میں مختلف طبقات کو جوڑنے کی کوشش کی جارہی جبکہ بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کو مذہب اور نسلی امتیاز کی بنیاد پر الگ کیا جارہا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے کے تناظر میں پاکستان کے مؤقف پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 'میں وزیراعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے دوٹوک انداز میں اسرائیل کے خلاف واضح بیانیہ جاری کیا'۔ انہوں نے کہا کہ 'یہ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان کے مؤقف کو سننے کے بعد دیگر ریاستوں نے بھی ہمت پکڑی ہے اور وہ اسرائیل کیساتھ کسی بھی معاہدے کے لیے آمادہ نہیں ہورہے'۔ صدر مملکت نے کہا کہ چین، ترکی، ملائیشیا اور آذر بائجان کی جانب مسئلہ کشمیر پر ساتھ دینے کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 'سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات مستحکم ہیں اور مستحکم رہیں گے، ہم ایک دوسرے کی فکر کرنے والے ممالک میں سے ہیں'۔ انہوں نے افغانستان سے متعلق کہا کہ یہ واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان نے افغانستان کے بعد سب سے زیادہ نقصان اٹھایا بالکل اسی طرح کابل میں امن کے ثمرات کے مثبت اثرات اسلام آباد پر پڑیں گے۔ اسلام آباد میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، وزیر صنعت حماد اظہر، وزیراطلاعات شبلی فراز، مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین سمیت دیگر وفاقی وزرا نے شرکت کی۔ وزیر اعظم اور دیگر متعدد شخصیات نے ماسک پہن رکھے تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، پاک فضائیہ بھریہ کے سربراہان‘ صدر آزاد کشمیر‘ وزیراعلیٰ اور گورنر پنجاب نے بھی شرکت کی۔ صدر نے کہا کہ افغانستان میں امن کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہو گا۔ افغانستان میں حکومت اور طالبان کے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ سٹاک ایکسچینج ہزار پوائنٹس سے کراس کیا۔ زراعت میں 2.3فیصد ترقی ہوئی۔ سی پیک معمول کے مطابق چل رہا ہے۔ ٹیوب ویلز کیلئے بجلی سستی کی۔ وزیر اعظم اور این سی او سی اپنے فیصلوں پر ڈٹے رہے۔ کرونا کے دوران ورچوئل تعلیم جاری رکھی گئی جو خوش آئند ہے۔ صحت کے شعبے میں انقلابی اقدامات کئے گئے۔ وزیراعظم نے بچوں میں غذائی کمی کو اولین ترجیح میں رکھا۔ آبادی کی شرح کم کرنے کی ضرورت ہے۔ خواتین کو وراثت کا حق اسلام کے مطابق دیا جائے۔ بھاشا ڈیم پر کام شروع ہو گیا۔ سی پیک پراجیکٹس پر کام جاری ہے۔ کامیاب جوان پروگرام ‘ صحت سہولت کارڈ بھی اہم سنگ میل ہے۔ وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ وہ کشمیر کے سفیر بنیں گے۔ پانچ اگست کے بھارتی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔کشمیر پر چار سے پانچ بار یو این سکیورٹی کونسل میں بات ہوئی۔ کشمیر میں بدترین مظالم جاری ہیں۔ ہم کشمیریوں کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ بھارت کا سٹیزن شپ ایکٹ قابل مذمت ہے‘ وہ قوم کو تقسیم کر رہے ہیں۔ دنیا مقبوضہ کشمیر میں جاری بدترین کرفیو کھولے۔ دنیا نے بھارت کی حرکتیں مسترد کر دی ہیں۔ فلسطین سے متعلق قائداعظم کی پالیسی کو فالو کریں گے۔ افغانستان میں دہشتگردی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہوا۔ کلین گرین پاکستان بہت اہم منصوبہ ہے۔ محصولات میں ساڑھے 3فیصد اضافہ ہوا۔ موڈیز اور فچ نے پاکستان کی معیشت کو بہترین قرار دیا۔ اہم ایل ون منصوبہ بہت بڑا گیم چینجر ثابت ہو گا۔ اقتدار سنبھالا تو قرضوں کا بوجھ اور کرپشن کا بازار گرم تھا‘ معیشت زوال پذیر تھی۔ پاکستانی قوم نے 35لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو پناہ دی‘ اس کی مثال نہیں ملتی۔ جاپان فلپائن نے کہا کرونا پالیسی پاکستان سے سیکھی جا سکتی ہے۔ ہمیں ٹی بی اور ہیپاٹائیٹس جیسی بیماریوں کا بھی مقابلہ کرنا ہے۔ ڈاکٹرز اور طبی عملے نے مثالی کردار ادا کیا۔ محصولات ساڑھے 3فیصد بڑھائے۔ ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ بیرون ملک پاکستانیوں کو حقوق دینے کا نتیجہ ہے۔ قوم کو کھڑا کرنا چاہئے۔ یہ نہیں کہنا چاہئے کہ تم کھڑے نہیں ہو سکتے۔ دیامر بھاشا ڈیم بننے سے ساڑھے 4ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔ پاکستان کی افواج‘ عدلیہ‘ پارلیمنٹ اور میڈیا ایک پیج پر ہیں۔