مسئلہ کشمیر قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے ، پیچیدہ بنانے کی مخالفت کریں گے: چین
بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی چین کے صوبے ہینان پہنچنے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے شاہ محمود کا استقبال کیا۔ دونوں وزراء خارجہ کے درمیان تہنیتی جملوں کا تبادلہ ہوا۔ دونوں وزراء خارجہ نے باہمی تعلقات اور اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ قبل ازیں دونوں وزرائے خارجہ نے کرونا کی وجہ سے ہاتھ کی بجائے کہنیاں ملائیں۔ شاہ محمود نے سٹرٹیجک مذاکرات میں حصہ لیا۔ مزید برآں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات‘ خطے کی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاک چین راہداری سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے دورہ چین کی دعوت پر چینی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاک چین لازوال دوستی کو مزید مستحکم بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ وزراء خارجہ کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق دونوں وزراء خارجہ نے کرونا‘ علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں ممالک نے خطے میں امن‘ ترقی کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ باہمی مفاد کے تحفظ کیلئے بھی مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا۔ کرونا کے خاتمے کیلئے دونوں ممالک نے ویکسین کی تیاری میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان چین نے صحت کے شعبے میں مل کر آگے بڑھنے پر اتفاق کیا۔ اتحاد اور تعاون ہی بیماری کے خلاف مؤثر ہتھیار ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر حل طلب تنازعہ ہے‘ مسئلہ یو این او سلامی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا چاہئے۔ چین ہر اس اقدام کی مخالفت کرے گا جس سے مسئلہ مزید پیچیدہ ہو۔ دونوں ممالک نے افغان مسئلہ میں تعاون مزید مؤثر بنانے پر اتفاق کیا۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع کرنے کے اقدامات قابل تحسین ہیں۔ افغان مفاہتی عمل میں پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ پاکستان نے خطے میں امن کیلئے مثالی کردار ادا کیا۔ دریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کی ضرورت ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک سال میں مقبوضہ کشمیر کے حالات میں تبدیلی آئی ہے۔ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ کشمیر کی حالت تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ آج بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔ مودی سرکاری کی کشمیر پالیسی سے کشمیری نالاں ہیں۔ حالات پہلے سے زیادہ خراب ہوچکے ہیں۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ چین ہر کڑے وقت میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ سی پیک کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ سعودی عرب سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات اچھے رہے ہیں اور رہیں گے۔ رخنہ ڈالنے والوں کو ناکامی ہوگی۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے فلسطین کے معاملے پر دو ٹوک موقف اپنایا ہے۔ سعودی عرب نے واضح بیان دیا ہے وہ پاکستان کے مؤقف کے عین مطابق ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان کی فلسطین پر مماثلت ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کشمیر کی صورتحال پاکستان اور چین دونوں کیلئے اہمیت کی حامل ہے۔ گزشتہ ایک سال میں مظلوم کشمیریوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا ہے وہ سب کے علم میں ہے۔ چین کے ہم شکر گزار ہیں کہ ان کے تعاون سے ہم 55 سال کے بعد تین دفعہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں زیر بحث لانے میں کامیاب رہے۔ افغانستان اور خطے کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تبدیلی آرہی ہے، چین اور پاکستان جانتے ہیں کہ خطے میں اہم تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی تنقید کے حوالے سے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’میں ہر رائے کو احترام سے دیکھتا ہوں، اگر ہم پر کوئی مثبت تنقید کرتا ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ جیسے بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف نے تقریر کی تھیں، میں نے تجاویز کے لیے ان کو خط لکھا ہے کہ اگر آپ کے پاس کشمیر کے معاملے پر کوئی تجاویز ہیں تو ہمیں بتائیں مگر کوئی جواب نہیں ملا‘۔ مزید برآں شاہ محمود قریشی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم زیادہ متحد اور مستحکم ہے۔ دہشتگردی کے شکار افراد کی یاد اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے عالمی دن کے موقع پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ باہمت پاکستانی قوم نے روشن خیالی، رواداری اور باہمی محبت کی جن اقدار کا مظاہرہ کیا۔ اس نے ہمیں عدم رواداری، منافرت اور پرتشدد قوتوں کے خلاف اور زیادہ متحد اور مستحکم بنا دیا ہے۔ اور ہمارا عزم غیر متزلزل ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جس میں ستر ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور ایک سو بیس ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے باہمی امور پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین پاکستان کی علاقائی سلامتی‘ خود مختاری کی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان نے تائیوان‘ ژنگ جیانگ‘ تبت اور ہانگ کانگ معاملے پر چین کی حمایت کا عزم کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سی پیک ترقی کے مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل پر اتفاق کیا گیا۔ معاشی اور سماجی ترقی‘ روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک نے جے سی سی کا 10 واں اجلاس جلد بلانے پر اتفاق کیا۔ دونوں ممالک نے سی پیک میں دیگر ممالک کی شمولیت کا خیر مقدم کیا۔ اعلامیہ کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اعلیٰ معیاری ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل، معاشی اور سماجی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر کام کرنے پر دونوں ممالک کا اتفاق ہو گیا ہے۔ اعلامیہ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز، صنعت، سائنس و ٹیکنالوجی، میڈیکل، صحت، انسانی وسائل کی تربیت میں بھی تعاون پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اس سے قبل شاہ محمود قریشی نے چینی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر اور خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیر خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی ہندوتوا پالیسی پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہے، مشرقی لداخ میں بھارتی یکطرفہ اقدام، توسیع پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کیلئے خلوص نیت کے ساتھ اپنی مصالحانہ کاوشیں کیں، پاکستان شروع سے افغان مسئلے کے پرامن سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیتا آ رہا ہے۔ بین افغان مذاکرات کے انعقاد سے افغانستان میں دیرپا امن کے قیام میں مدد ملے گی۔ سی پیک کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں 13 ارب ڈالر کے منصوبوں سے دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعاون مستحکم ہوگا۔
بیجنگ (شنہوا+ نوائے وقت رپورٹ) چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ مشترکہ مستقبل کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنے پر تیار ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری کا سنگ میل منصوبہ دونوں ممالک کی سدابہار سٹرٹیجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو ترقی اور مشترکہ مستقبل کے ساتھ دونوں ممالک کے عوام میں قریبی تعلق کو انتہائی گہرائی سے فروغ دینے کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ صدر شی جو چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں، نے ان خیالات کا اظہار پاکستان کے صدر عارف علوی کے نام لکھے گئے ایک خط میں کیا۔ شی نے کہا کہ وہ اس حقیقت کی تعریف کرتے ہیں کہ صدر علوی نے سی پیک سیاسی جماعتوں کے مشترکہ مشاورتی میکانزم کی دوسری کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر مبارکباد کا خط بھیجا۔ جو اس بات کا مکمل ثبوت ہے کہ وہ چین پاکستان تعلقات اور سی پیک کی تعمیر کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ صدر شی نے کہا کہ چین اور پاکستان اچھے بھائی اور شراکت دار ہیں جن میں خصوصی دوستی قائم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی سیاسی جماعتوں میں اکثر دوستانہ مشاورت ہوتی ہے اور وہ مستقل طور پر سیاسی اتفاق رائے کو مضبوط کرتی رہتی ہیں، جو سی پیک کی تعمیر کو مستقل طور پر آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ پر اعلی معیار کے تعاون لئے موزوں ہے۔ شی نے کہا کہ کوویڈ کی وبا پھوٹنے کے بعد سے اس وبا کے خلاف عالمی جنگ نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ باہمی حمایت، یکجہتی اور تعاون نوول کرونا وائرس کو شکست دینے کے لئے انسانیت کے لئے ایک یقینی راستہ ہے۔ صدر شی نے کہا کہ چین مشترکہ مستقبل کے ساتھ چین اور پاکستان کے عوام کے درمیان قریبی تعاون کی تعمیر، علاقائی یکجہتی اور تعاون کو مشترکہ طور پر فروغ دینے اور خطے میں امن اور ترقی کی بہتر نمو کے تحفظ کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔