سلامتی کونسل میں ایران پر پابندیاں بحال کرنے کی امریکی درخواست کثرت رائے سے مسترد
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک‘ شہنوا) ایران کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کرنے پر امریکا کو سلامتی کونسل میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سلامتی کونسل میں ایران پر حال ہی میں اٹھائی جانے والی پابندیوں کو بحال رکھنے کی درخواست پر امریکا کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 13 نے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبے کی تحریری مخالفت کر دی ہے۔سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے امریکی مطالبے کے جواب میں موقف اختیار کیا ہے کہ عالمی قوتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ طے پاجانے کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کو برقرار رکھنا درست عمل نہیں ہوگا۔نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفاتر سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بھی امریکا اس مطالبے کی وجہ سے خود ہی سب سے الگ تھلگ ہو کر رہ گیا ہے جب کہ امریکا میں اپوزیشن جماعت نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کو ناکام سفارت کاری اور بلا جواز مطالبے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام پر تحفظات کی بنا پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں تاہم عالمی قوتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ طے پاجانے کے باعث پابندیوں کی معیاد ختم ہونے پر ان میں توسیع نہیں کی گئی۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کو ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ وہ ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہو چکا ہے اور اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرنے میں ناکام رہا ہے ترجمان وزارت خارجہ نے ایران کی خلاف اٹھائی جانیوالی پابندیوں کی بحالی کیلئے غیر قانونی امریکی اقدامات سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اپنے ایران مخالف منصوبوں کو عملی جامعہ پہنانے کی امید میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے خطرناک اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔