• news

 پی پی کا اے پی سی کے انعقاد میں تاخیر کے بعد متبادل آپشن پر عمل شروع

اسلام آباد (عترت جعفری)پی پی پی نے اے پی سی کے انعقاد میں تاخیر کے بعد متبادل آپشن پر عمل شروع کر دیا ہے جس میں ہم خیال اور لبرل جماعتوں کو اکھٹا کرنا اور اپنی میزبانی اورکسی دوسری  اپوزیشن  جماعت کی میزبانی میں اے پی سی کا انعقاد شامل ہیں ،ذرائع نے بتایا ہے کہ پی پی پی کی اندرونی حلقوں نے چیئر مین کو یہ باور کر ا دیا ہے کہ کرونا اور معاشی سست روی کے باعث  پی ٹی آئی کو ملک اور خاص طور پر پنجاب میں جو سیاسی نقصان ہوا ہے اس کا پی پی پی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے اور اس  میں بھی مسلم لیگ ن اس  سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہی ہے اور اس اک ووٹ بینک بڑھا ہے ،اور اسی ہی کی وجہ سے وہ پی پی پی سے فاصلہ پر ہی رہے گی،ذرائع نے بتایا ہے کہ  پی پی پی سیاسی حربے کے طور پر مسلم لیگ ن سے اے پی سی کے انعقاد کا مطالبہ کرتی رہے گی تاہم اس نے  لبرل  اور قوم پرست جماعتوں کو اکھٹا کرنے کی کوشش شروع کر چکی ہے ۔  میر حاصل بزنجو  مرحوم  کا تعاون لیا گیا تھا، میر حاصل بزنجو کی وفات کو پی پی پی نے اپنے لئے سیاسی نقصان کو طور پر لیاہے جو قوم پرست جماعتوں کو پی پی پی کے سنگ کرنے میںمدد کر رہے تھے ،پی پی پی اور اور اے این پی کے درمیان رابطے بھی جاری ہیں ،پی پی پی کے لئے ایک بڑا امتحان اس وقت ہو گا جب پی پی پی کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کے لئے  اپنی سیاسی حمائت کو واضح کرنا پرے گا ،سپریم کورٹ بار کے آئندہ انتخابات میں صدارت کے لئے کے پی کے کی باری ہے ،اے این پی اس حوالے سے متحرک ہے اور اپنے حمائت یافتہ امیدوار کی کامیابی چاہتی ہے ، اسے اپنی پارٹی کے سابق راہنماء لطیف آفریدی کا سامنا  ہے،پی پی پی کو جلد ہی اس سلسلے فیصلہ کرنا ہو گا،پی پی پی پنجاب کی سیاسی صورتحال کے جائزہ کے بعد سمجھ چکی ہے کہپی ایم ایل ن کے ساتھ اس کی ساجھے داری چلنا سیاسی طور پر ممکن نہیں ہے  اس لئے اسے متبادل کی جانب جانا ہو گا ،اس لئے اے پی سی کے حوالے سے وہ اب اپنے پلیٹ فارم یا کسی دوسری قوم پرست یا لبرل جماعت کو آگے لائے گی جس میں پی ایم ایل کو بھی شرکت کی دعوت ہوگی۔اس سلسلے میں  محرم کے بعد پی ایم ایل کے موجودہ رویہ کے جاری رہنے کی صورت میں پیش قدمی کر دی جائے گی۔پی پی پی کے اندر یہ سوچ بھی موجود ہے کہ جے یو آئی کے امیر کے بھائی کی سندھ میں تعیناتی سے پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے  اسے سیاسی نقصان ہوا ہے،اس کی ازالہ کے لئے بھی سوچ بچار کی جا رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن