شاہد خاقان مشتعل، شاہ محمود کی دھمکی، قومی اسمبلی اجلاس ملتوی
بالآخر حکومت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے شدید مخالفت کے باوجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2020 ء کثرت رائے سے منظور کرا لیا یہ اہم بل منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس مجموعی طوردو گھنٹے جاری رہا جب اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں 61ارکان تھے جب اجلاس ملتوی ہو تو ایوان میں 175 تھے ایوان میں بیشتر ایجنڈا ٹیک اپ نہ ہو سکا سینیٹ کا اجلاس بھی دو گھنٹے تک جاری رہا سینیٹ کا اجلاس آج بھی جاری رہے گا۔ قبل ازیں حکومت ایف اے ٹی ایف سے متعلق دیگر بل پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے تعاون سے منظور کرا چکی ہے۔ مسلم لیگ (ن)کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر میں نہیں بنتی اس لئے قومی اسمبلی میں اکثر ان کے درمیان تلخ کلامی ہو جاتی ہے پیر کو بھی شاہد خاقان عباسی اور سپیکر اسد قیصر کے درمیان فلو ر نہ دینے پر تلخ کلامی ہو گئی نوبت اپوزیشن ارکان کے شدیداحتجاج تک پہنچ گئی اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا اس دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی کے درمیان تلخی کی باتیں ہوئیں شاہدخاقان عباسی کی تقریر کے دوران حکومتی بنچوں سے’’ چور چور‘‘کے نعرے لگائے تو وہ غصے میں آگئے اور نعرے باز ارکان کو مخاطب کر کے کہا کہ’’ چور ہو گا تمہارا باپ‘‘ شاہد خاقان عباسی اور سپیکر اسد قیصر کے درمیان تلخ کلامی میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے مداخلت کی اور کہا کہ ’’شاہد خاقان عباسی سینئر پارلیمنٹرین ہیں اور سابق وزیراعظم ہیں انہوں نے سپیکر کے ساتھ جس لہجے میں بات کی وہ درست نہیں تھا ،میں توقع رکھتا ہوں کہ شاہد خاقان عباسی اپنے الفاظ واپس لیں گے اور سپیکر سے معذرت کریں گے‘‘ بہر حال شاہد خاقان عباسی نے شاہ محمود قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے میں اپنے الفاظ واپس لے لوں گا مگر میری درخواست ہے کہ وزیر صاحب ایوان میں سچ بولا کریں‘‘۔ جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر میں سچ بولوں گا تو آپ شرمندہ ہو جائیں گے، میں ایوان کا ماحول خراب نہیں کرنا چاہتا، کچھ باتیں پردے میں ہی رہنے دیں اچھا ہوگا بہر حال شاہد خاقان عباسی نے بات نہیں بڑھائی ۔اپوزیشن ارکان شاہد خاقان عباسی،خواجہ محمد آصف اور راجہ پرویز اشرف نے حکومت کو متنبہ کیا کہ ’’منی لانڈرنگ کو نیب میں مت لے کر جائیں، دوہرا قانون ہم پر لاگو نہیں ہونا چاہیے۔ مولانا اکبر چترالی کی ترامیم کے دوران دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب حکومتی ارکان نے مولانا اکبر چترالی کی ترامیم کے حق میں دو بار ووٹ دیدیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی کو ایوان میں تین مرتبہ رائے شماری کرانی پڑی ۔مسلم لیگ (ن) کے محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ شہزاد اکبر نے گزشتہ روز جس کو محکمہ زراعت قراردیا وہ ہمارے قومی ادارے ہیں ، شہزاد اکبر نے کہا کہ اس وقت بل پر بات نہیں ہورہی اور باتیں ہورہی ہیں ،مسلم لیگ (ن) کی شزا فاطمہ خواجہ کا چیف ویب عامر ڈوگر سے بھی تلخ کلامی ہوئی ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہاں پر ایک غیر منتخب کرائے کے وزیر کو بلا کریہاں پورے ایوان کی تضحیک کی گئی ، اپوزیشن لیڈر پر نام لے کر الزامات لگائے گئے ، اس آدمی کو کوئی حق نہیں ہے کہ یہ کسی اسمبلی کے ممبر پر الزام لگائے سینیٹ سے صوبائی موٹروہیکل ایکٹ 2020متفقہ طور پر منظور ہوگیا۔ یہ ایکٹ فیڈرل کیپیٹل اسلام آباد سمیت ملک کے تمام صوبوں میں بیک وقت نافذ ہوگا۔یہ ایکٹ تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے پیش کیاتھا۔سینیٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ(ترمیمی بل ، صوبائی موٹر وہیکل(ترمیمی)بل اوریونانی آئیوردک اور ہیومیو پیتھک پریکٹیشنرز (ترمیمی)بل 2019منظور کر لئے ۔ سینیٹ نے شک کی بنیاد پر گرفتار کم عمر افراد کے لئے الگ حراستی مقامات قائم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے اور میڈیا کے ذریعے ثقافتی و سماجی اقدار کو فروغ دینے اور ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کی قراردادیں منظور کر لیں۔