ربیع الاول میں نظام مصطفی کے نفاذ کی تحریک شروع کرینگے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہماری لڑائی کسی سیاستدان سے نہیں بلکہ اس استحصالی نظام سے ہے جس کی وجہ سے کرپٹ اور بددیانت لوگ اقتدار تک پہنچ جاتے ہیں۔ عوام تعلیم، صحت اور روزگار کی سہولتوں سے محروم ہیں۔ طبقاتی تعلیمی نظام سے چوکیدار اور کلرک پیدا کیے جا رہے ہیں۔ ملک پر عالمی مالیاتی اداروں کی حکومت ہے۔ پی پی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی سب آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی پر راضی ہیں اور غلامی کی یہی زنجیریں وہ قوم کو پہنانا چاہتے ہیں۔ حکومت جہلا کا کام نہیں بلکہ عاشقان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم، علمائے کرام اور مشائخ عظام کا فرض ہے۔ مشائخ عظام اور علمائے کرام بہت بڑی قوت ہیں۔ خانقاہی نظام سے لاکھوں لوگ عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ لوگ ظلم و جبر کے نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں تو کوئی طاقت ان کا راستہ نہیں روک سکتی۔ علمائے کرام و مشائخ عظام قوم کی قیادت کریں۔ علماء و مشائخ کی قیادت میں ربیع الاول میں نظام مصطفیٰ کے نفاذ کی تحریک شروع کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں اپنی میزبانی میں ہونے والی تحفظ ختم نبوت، ناموس اہلبیت اور عظمت صحابہ ’’علماء و مشائخ کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اس وقت امت مسلمہ بے شمار مسائل میں گھری ہوئی ہے اور عالم اسلام کے وسائل پر دشمن کا قبضہ ہے۔ پاکستان، جس نے عالم اسلام کی قیادت کرنا تھی، اس پر مسلط جاگیردار اور سرمایہ دار نظریہ پاکستان سے بہت دور چلے گئے ہیں۔ لاکھوں لوگوں نے قیام پاکستان کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ اس لیے پیش نہیں کیا تھاکہ ملک چند ظالم جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے ہاتھوں یرغمال بنارہے۔ اقتدار پر مسلط دین بے زار لوگ جنہیں حلال و حرام کی تمیز ہے نہ سورہ فاتحہ تک درست پڑھ سکتے ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ یہاں قرآن و سنت کی حکمرانی ہو۔ 74 سال میں یہاں ایک دن کے لیے بھی اسلامی نظام کو آزمایا نہیں گیا۔ انہوں نے کہاکہ آج ملک کے بائیس کروڑ عوام انصاف کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں مگر انہیں عدالتوں اور اداروں سے انصاف نہیں ملتا۔ یہاں چار سو انسانوں کا قاتل بچ جاتا ہے۔ دن دیہاڑے پکڑی گئی شراب کی بوتلیں شہد بن جاتا ہے۔ اڑھائی سو انسانوں کو زندہ جلانے والے آزاد پھرتے ہیں۔ والدین کو بچوں اور بچوں کو والدین کے سامنے قتل کر دیا جاتا ہے۔ عدالتوں کا دروازہ سونے کی چابی سے کھلتا ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علماء و مشائخ کونسل کے چیئرمین خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ نے کہاکہ مشائخ عظام اور جماعت اسلامی مل کر ملک میں غلبہ اسلام کی منزل کو حاصل کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں مشائخ عظام اور جماعت اسلامی کو مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 74 سال ضائع کر دیئے اور بیش بہا قربانیوں کے بعد حاصل کئے گئے پاکستان میں آج بھی اللہ کے رسولؐ کا نظام نہیں۔ یہ بات طے ہوگئی ہے کہ ملک کا دشمن کون ہے اور اصل خیرخواہ کون۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری کئے گئے متفقہ اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ آج کی اس عظیم الشان کانفرنس میں پاکستان بھر کے ممتاز علمائے کرام اور نامور مشائخ عظام عقیدہ ختم نبوت پر اپنے غیرمتزلزل ایمان و یقین کا اظہار کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں اعلان کرتے ہیں کہ عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کا تحفظ ہمارے ایمان و عقیدہ کا اہم ترین حصہ ہے اور ان عقائد کے حوالہ سے آئین کے ہر آرٹیکل اور قانون کی ہر شق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا اور اس سلسلہ میں ہر طرح کے غیر ملکی دباؤ اور اندرونی سازشوں کا مل کر اور ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے سابق ایم ڈی رائے منظور ناصر کو 100کتابوں میں شامل صحابہ کرام اور سیرت رسول اللہ ﷺ کے حوالے سے گستاخانہ مواد کی نشاندہی پر ہٹانا کسی گہری سازش کا شاخسانہ ہے، لہذا انہیں فوری بحال کیا جائے اور نصاب میں شامل تمام کتابوں کو ازسرنو جید علماء کی نگرانی میں پرنٹ کروایا جائے۔ یہ کانفرنس فلسطین، مقبوضہ کشمیر، شام، عراق، روہنگیا سمیت پورے عالم اسلام کے انتہائی تشویشناک حالات کے تناظر میں اتحاد امت کو وقت کا اہم ترین تقاضا قرار دیتی ہے۔ حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے فوری اور نتیجہ خیز کوششیں کرے۔ کانفرنس سے پیر سید ہارون گیلانی، پیر غلام رسول اویسی، پیر شفاعت رسول قادری، محی الدین محبوب گیلانی، امیر العظیم، میاں مقصود احمد، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ڈاکٹر برہان الدین رومی، پیر اختر رسول قادری، پیر سید محبوب حسین گیلانی، پیر سید علی رضا گیلانی، پیر سید رضا شاہ ہمدانی نے بھی خطاب کیا۔