چھپائی گندم برآمد کرنے کیلئے کریک ڈائون تیز،10ملیں بند ‘برآمد کنندگان پریشان
لاہور (کامرس رپورٹر‘سپیشل رپورٹر) گندم کی درآمد میں 10 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کرنے والے درآمد کنندگان محکمہ خوراک پنجاب کی طرف سے پنجاب کی فلور ملوں میں چھاپوں کے باعث خوف کا شکار ہو گئے۔ وفاقی حکومت کے فیصلوں کے مطابق درآمد شدہ گندم گوداموں میں ذخیرہ کی گئی تو کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز چھاپے مار کر 1960 روپے فی من والی گندم گن پوائینٹ پر 1400 روپے فی من خرید کر لے جائیں گے تو درآمد کنندگان کروڑوں روپے کا نقصان کہاں سے پورا کریں گے۔ گزشتہ روز ملتان، رحیم یار خان، بہاولپور، سرگودھا، گجرات اور دیگر اضلاع میں پنجاب کی انتظامیہ نے مبینہ غیر قانونی گندم کی برآمد کے لیے فلور ملوں میں چھاپے مارے اور ملیں سیل کر دیں۔ ڈائیریکٹر خوراک پنجاب کو جب یہ بتایا گیا کہ ملوں سے جو گندم بازیاب ہوئی ہے وہ محکمہ خوراک پنجاب میں ڈیکلئیرڈ ہے اور 72 گھنٹے کے قانون کے عین مطابق ہے تو ملوں کو کھول دیا گیا اور گندم بھی واپس کر دی گئی۔ محکمہ خوراک کے اس آپریشن پر گندم کے درآمد کنندگان سخت پریشان اور بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے کہ جب گندم محفوظ کی جائے گی تو ان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو گا۔ ذرائع کے مطابق اس آپریشن کے بعد درآمد کنندگان اور درآمدی گندم کے خریدار ڈائریکٹر خوراک پنجاب واجد علی شاہ کے پاس پہنچ گئے اور شدید احتجاج کیا کہ ہم نے تو گندم وفاقی حکومت اور ای سی سی کی منت سماجت کے بعد درآمد کی ہے اور آپ نے چھاپے شروع کر دیے ہیں۔ ڈائریکٹر خوراک کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت اور ای سی سی کے علم میں ہے کہ ہم نے 1960 روپے فی من گندم درآمد کی ہے تو آپ گن پوائیٹ پر ہم سے اور زبردستی 1400 روپے فی من خرید لیں گے جس پر ڈائریکٹر خوراک پنجاب نے درآمد کنندگان اور خریداروں کو یقین دہانی کروائی کہ یہ آپریشن ذخیرہ اندوزوں کے خلاف تھا انہوں نے کہا کہ غلط فہمی کی بنیاد پر ملوں کے خلاف یہ آپریشن ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈائیریکٹر خوراک پنجاب کی وضاحت کے باوجود درآمد کنندگان خوف وہراس کا شکار ہیں۔چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک کی ہدایت پرمحکمہ خوراک اور انتظامیہ کی جانب سے گندم اور آٹے کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈائون تیز کر دیا گیا ہے اور ملتان، اٹک اور حافظ آباد میں مختلف کارروائیوں کے دوران 10 ملیں سیل کردی گئیں۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ محکمہ خوراک نے انتظامیہ کے ساتھ مل کر مختلف مقامات پر ریڈز کے دوران 16 ہزار ٹن ذخیرہ ہوئی گندم قبضے میں لی ہے۔ انہوں نے حکم دیا کہ آٹے کی قیمت میں استحکام لانے کیلئے فیلڈ آفیسرز 24/7 الرٹ رہیں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھرپور انداز میں بلا امتیاز کارروائی عمل میں لائیں۔