• news

تنطیم نو قانون کے تحت اسمبلی حلقوں میں اضافے کا کام شروع، نئی انتظامی اکائیوں کی تشکیل منجمد

نئی دہلی+ سرینگر (کے پی آئی + نوائے وقت رپورٹ) بھارتی حد بندی کمشن نے جموں کشمیر تنظیم نو قانون کے تحت بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ کشمیر میں اسمبلی حلقوں میں اضافے کا کام شروع کر دیا ہے جبکہ  اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا عمل مکمل ہونے تک نئی انتظامی اکائیوں کی تشکیل کو منجمد کر دیا گیا۔ بھارتی اخبار کے مطابق بھارتی  سپریم کورٹ کے سابق جج، جسٹس (ر) رنجن ڈیسائی کی سربراہی میں بھارتی حد بندی کمیشن نے جموں کشمیر اور بھارت کی 4شمالی مشرق ریاستوں میں اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا عمل مکمل ہونے تک نئے انتظامی اکائیوں کی تشکیل کو منجمد کیا ہے۔ کے پی آئی  کے مطابق حد بندی کمیشن نے جموں کشمیر، آسام، منی پور، اروناچل پردیش اور ناگالینڈ میں میں سر نو حلقہ بندی کے اختتام تک نئی انتظامی اکائیوں کی تشکیل کو  منجمند کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔ جموں کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر ہندو شرناتھیوں بھارتی سول سروسز آئی اے ایس میں شامل بعض افسران، ان کے اہلِ خانہ، گورکھا برادری ،والمیکی برادری کوخاص طور پرنئے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے جا رہے ہیں۔ بھارت کے غیرقانونی قبضے والے کشمیر میں ایک سال سے زائد عرصے سے تعینات بھارتی فورسز کی اضافی نفری فی الحال علاقے میں ہی ڈیوٹی انجام دیتی رہے گی۔ انہیں واپس بلانے یا نہ بلانے کا فیصلہ ستمبر میں ہونے والی ایک اور جائزہ میٹنگ کے دوران کیا جائے گا۔ تاہم سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے فوجی انخلا کہنا غلط ہو گا۔ جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو نسلی تعصب پر مبنی ڈیجیٹل سہولت سے محروم کرنے پر بھارت سے بازپرس کرے۔ ادھر جماعت نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداﷲ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے بھارت خود اپنے کھودے ہوئے گڑھ میں گر گیا۔ کشمیر اب عالمی مسئلہ بن گیا اور بھارت حکومت اس سے نہیں بچ سکتی۔ کئی سالوں بعد کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا گیا۔ سلامتی کونسل میں مسئل کشمیر پر تین بار بحث کی گئی اور آگے بھی جاری رہے گی۔ امریکہ کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے بھی صدر بننے پر کشمیریوں کو آزادی دلانے کا کہہ دیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن