• news

کمزوروں اور غریبوں کی ضروریات پوری کرنا ترجیح : عمران

اسلام آباد (وقائع  نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معاشرے کے کمزور اور غربت کے شکار افراد کی ضروریات کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری اور اولین ترجیح ہے۔ حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ سبسڈی کے نظام کو مؤثر، شفاف اور اہداف کے مطابق بنایا جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ سرکاری خزانے سے خرچ کی جانے والی رقم کا بہترین استعمال ہو۔ وہ بدھ کو یہاں غریب اور کم آمدنی والے طبقات کو اشیاء ضروریہ کی مد میں حکومتی سبسڈی کی فراہمی کے نظام کو مزید مؤثر بنانے کے حوالہ سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر، سیکرٹری خزانہ، چیئرمین نادرا و دیگر سینئر افسران شریک تھے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں سبسڈی کے نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت کو یکسر نظر انداز کیا جاتا رہا جس کی وجہ سے ان وسائل سے وہ طبقات بھی فائدہ اٹھاتے رہے جو اس کے مستحق نہیں تھے۔ وزیراعظم نے معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ، سیکرٹری خزانہ، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی کہ غریب اور کم آمدنی والے طبقات کی بنیادی اشیائے ضروریہ کے حوالے سے ٹارگٹڈ سبسڈی کی فراہمی کی تجاویز کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے۔ علاوہ ازیں  وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ملکی برآمدات بڑھانے کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے کے لئے پر عزم ہے، اس سلسلے میں برآمد کنندگان کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی،جولائی میں سرپلس کرنٹ اکاؤنٹ اور برآمدات میں مسلسل نمو اس بات کی عکاس ہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے ، انہوں نے ان خیالات کا اظہار  یہاں مختلف شعبوں بشمول پولٹری، چاول، فارماسیوٹیکل اور ٹیکسٹائل کے بڑے برآمد کنندگان کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے خدمات کے شعبے میں برآمدات سے متعلق ملکی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے اس اطمینان کا اظہار کیا کہ کرونا کی وباء کے باعث عالمی اقتصادی بحران کے باوجود جولائی 2020ء میں سرپلس کرنٹ اکاؤنٹ اور برآمدات میں مسلسل نمو اس بات کی عکاس ہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔  وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ اور مشیر تجارت عبدالرزاق دائود بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کے طول و عرض میں پھیلے دل کش سیاحتی مقامات اور ملکی سیاحتی استعداد کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کے حوالے  سے بڑا فیصلہ  کیا۔ سیاحت کے حوالے سے حکومتی ترجیحات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے وزیرِ اعظم نے اعلیٰ سطح کی نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی برائے سیاحت تشکیل دے دی۔ اعلیٰ سطح کا نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی برائے سیاحت معاون خصوصی برائے بیرون ملک پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسوس ڈویلپمنٹ (بطور کنوینر) ، وزارت صنعت و پیداوار ، وزارتِ داخلہ، وزارتِ دفاع، وزارتِ مواصلات،  وزارتِ ہوا بازی،  وزارتِ مذہبی امور اور وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی کے سیکرٹری صاحبان یا ان کے نمائندے (جو گریڈ 21سے کم نہ ہو)، تمام چیف سیکرٹری یا ایڈیشنل چیف سیکرٹری، چئیرمین متروکہ املاک بورڈ، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک، منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن  پر مشتمل ہوگی۔کنوینر  سرکاری یا نجی شعبے سے کسی بھی فرد کو کمیٹی میں شامل کرنے کا مجاز ہوگاوفاقی اور صوبائی نمائندگان پر مشتمل کمیٹی  کی ذمہ داریوں میں نیشنل ٹورازم سٹریٹیجی پر عمل درآمد  کا جائزہ لینا اور صوبائی و علاقائی سطح پر مختلف اقدامات کو نیشنل سٹریٹیجی  اور ایکشن پلان سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ کمیٹی سیاحت کے حوالے سے وزیر اعظم کی ہدایات پر عمل درآمد اور اس حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لے گی۔ ملکی سیاحتی مقامات کی جیو میپنگ، سیاحتی سہولیات، پراڈکٹس اور سروسز کا جائزہ بھی کمیٹی کے دائرہ کار میں ہوگا۔ کمیٹی سیاحت کے فروغ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے ٹھوس سفارشات مرتب کرنے اور ہدایات جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔ وزیراعظم عمران خان سے وزیر بین الصوبائی ہم آہنگی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن خالد سجاد کھوکھر اور سیکرٹری ہاکی فیڈریشن آصف باجوہ نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں ہاکی کے فروغ اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے ہاکی فیڈریشن کو ہاکی کی ترویج اور نئے ٹیلنٹ کو ابھارنے کیلئے ہدایات دیں۔ وزیراعظم عمران خان سے وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ملاقات کی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر جیلوں میں قید خواتین کی صورتحال اور ان کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے سفارشات پر مبنی رپورٹ پیش کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مہذب معاشروں کی پہچان انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے سے کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس ضمن میں ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت آٹے اور چینی کی قیمتوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وزیر برائے صنعت محمد حماد اظہر، وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی سید فخر امام، مشیران ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ  اور مرزا شہزاد اکبر، معاونین خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، ڈاکٹر شہباز گل، عثمان ڈار اور سینئر افسران شریک ہوئے۔ چیف سیکرٹری صاحبان نے ویڈیو لنک سے وزیراعظم کو  گندم، آٹے اور چینی کی قیمتوں کے حوالے  سے صورتحال  سے آگاہ کیا۔ وزیر برائے صنعت نے چینی کی درآمد کے حوالے سے اب تک کی  پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور قابل کاشت زمینوں میں کمی ہونے کے پیش نظر مستقبل کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے قلیل المدتی، وسط مدتی اور طویل المدتی پالیسی تشکیل دی جائے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم نے وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی کی سربراہی میں وزراء  پر مشتمل اعلی سطحی کمیٹی کے قیام کی  بھی ہدایت کی۔وزیراعظم عمران خان سے وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری  نے  ملاقات‘ وزیرِ اعظم کی ہدایت پرجیلوں میں قید خواتین کی  صورتحال اور ان کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے سفارشات پر مبنی رپورٹ  پیش کی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ گندم  کی پیدا   وار میں اضافے کے حوالے سے  ٹیکنالوجی  اور جدید طریقوںکو برؤے کار لانے  کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے تمام متعلقین کو ہدایت کی کہ آنے والے کرشنگ سیزن کو مقررہ وقت پر یقینی بنانے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں۔ ملاوٹ کی روک تھام کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے تمام چیف سیکرٹری صاحبان کو ہدایت کی کہ تمام صوبائی دارالخلافوں میں فوڈ اینڈ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے قیام کے لئے اقدامات کیے جائیں۔  وزیراعظم عمران خان نے پبلک سروسز کی نگرانی اور بہتری کیلئے ٹائیگر فورس سے مدد لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے   ٹائیگرفورس کے ذریعے ای گورننس سسٹم لانے کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں ٹائیگرفورس ای گورننس پلان پر مشاورت کی گئی، معاون خصوصی عثمان ڈار نے مستقبل کی منصوبہ بندی کاجامع پلان پیش کیا۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور صحت کی سہولتوں سے متعلق حکام کو آگاہ کیا جائے گا اور پناہ گاہوں، مارکیٹوں، تعلیمی اداروں اورعوامی مقامات پر سروسز کی فراہمی رپورٹ ہوگی۔ تھانے کچہری، لینڈ ریکارڈ، بجلی چوری اورعوامی شکایات پر بھی نظر رکھ سکیں گے جبکہ سروسز کی فراہمی سے انکار یا رشوت ستانی کی کوشش کورپورٹ کیا جاسکے گا۔ وزیراعظم کو ٹائیگر فورس کی پناگاہوں اورپرائس کنٹرول سے متعلق ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی ، رپورٹ میں پناہ گاہوں میں دستیاب سہولتوں اور مسائل سے آگاہ کیاگیا ہے۔ وزیراعظم نے ٹائیگر فورس کی رکنیت کالجوں اور جامعات تک لے جانے کا فیصلہ کرتے ہوئے عثمان ڈار کو تعلیمی ادارے کھلتے ہی رکنیت مہم تیز کرنے کی ہدایت کردی۔ اس موقع پروزیراعظم نے کہا پاکستان کاگورننس نظام بہترکرنیکیلئے نوجوانوں کا تعاون درکارہے، نوجوانوں کوگورننس سسٹم کی بہتری میں کردارادا کرنیکاموقع دیں گے۔وزیراعظم عمران خان سے پشاور سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شیر علی ارباب نے بدھ کو یہاں ملاقات کی۔ وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق انہوں نے ملاقات میں شیر علی ارباب نے وزیراعظم کے ساتھ اپنے انتخابی حلقہ این اے 30 پشاور IV سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اسلام آباد (وقائع  نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان سے افغان ہائی کونسل برائے قومی مفاہمت کے چیئرمین ڈاکٹر عبداﷲ عبداﷲ نے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر پاکستان کے افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ٹیلی فون کال کے دوران وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات جن کی بنیاد مذہب، ثقافت، تاریخ اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان قریبی رابطوں پر ہے، کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے ہر شعبہ میں تعلقات بڑھانے کی ضرورت کے عزم اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کا طویل عرصہ سے یہ یقین ہے کہ افغانستان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور اس کا واحد سیاسی حل بات چیت کے ذریعے ممکن ہے۔ افغانستان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے زور دیا کہ افغان قیادت افغانستان کی خوشحالی، سلامتی اور پائیدار امن کیلئے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائے اور اس کے سیاسی حل کیلئے کردار ادا کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان انٹرا افغانستان بات چیت کے جلد انعقاد کا خواہشمند ہے۔ وزیراعظم نے ڈاکٹر عبداﷲ عبداﷲ کیلئے ہائی کونسل برائے قومی مفاہمت کے چیئرمین کے طور پر نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ کونسل اپنے مقاصد کے حصول میں کامیابی حاصل کرے گی۔ وزیراعظم نے ڈاکٹر عبداﷲ عبداﷲ کو جلد پاکستان کے دورہ کی دعوت دی تاکہ افغان امن عمل کو آگے بڑھانے اور دونوں ملکوں کے درمیان قریبی دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔ عبداللہ عبد اللہ نے امن عمل میں کردار ادا کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے  کہاکہ  دورہ پاکستان کی دعوت دینے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جلد پاکستان کا دورہ کروں گا۔ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں عبداﷲ عبداﷲ نے بتایا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ رہنمائوں کے درمیان پاک افغان تعلقات کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے تشدد کو کم کرنے اور انٹرا افغان مذاکرات جلد شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ جبکہ پاکستان کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق ٹیلیفونک رابطے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے پاک افغانستان دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار مثبت ہے۔ افغان رہنماؤں کو پائیدار امن، سلامتی اور خوشحالی کے لئے سیاسی تصفیے کے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔ پاکستان جلد از جلد انٹرا افغان مذاکرات کے آغاز کا منتظر ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں افغان طالبان کے رہنماؤں نے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے وزارت خارجہ میں ملاقات کی تھی۔

ای پیپر-دی نیشن