بارش: ملک بھر میں 44 جاں بحق، کراچی میں ہر طرف پانی
اسلام آباد/ راولپنڈی/ لاہور/ کراچی/ پشاور/ کوئٹہ (وقائع نگار خصوصی/ سٹاف رپورٹر/ جنرل رپورٹر/ سپورٹس سپورٹر/ وقائع نگار/نیوز رپورٹر/ نمائندگان/نامہ نگاران) لاہور و کراچی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے کہیں کہیں بونداباندی اور کہیں تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے، ملک بھر میں بارشوں کے دوران چھتیں گرنے کرنٹ لگنے اور ٹریفک حادثات میں 44 افرا جاں بحق ہو گئے۔ شہرقائد میں بد ترین طوفانی بارش نے تباہی مچادی جس کے باعث بیشتر علاقوں میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے،کراچی میں بارشوں کے پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، جس کے باعث نظام زندگی مکمل طورپردرہم برہم ہوگیا۔ شہرمیں متعدد سڑکیں اور شاہراہیں ایک بار پھر تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ترجمان ایدھی فانڈیشن کے مطابق ایدھی کنٹرول روم کی ہیلپ لائن ‘ محکمہ موسمیات کے پاس 1932 سے بارشوں کا ریکارڈ موجود ہے جو ٹوٹ گیا۔رپورٹ کے مطابق 53سال پہلے جولائی 1967میں کراچی میں 429ملی میٹر بارش ہوئی، رواں ماہ 442ملی میٹر بارش ہوچکی ہے، 1967کے مون سون میں کراچی میں 713ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، رواں مون سو میں اب تک 566ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوچکی ہے۔شہر میں طوفانی بارش کے ساتھ ہی مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی جس کے بعد کئی گھنٹوں تک بجلی کی فراہمی معطل رہی بجلی جانے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ نے کام کرنا بھی چھوڑ دیا لیکن اکثر علاقوں میں انٹرنیٹ کی سروس کئی گھنٹوں بند رہی جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ۔ وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونی کیشن سید امین الحق نے کراچی اور اندرون سندنھ کئی روز سے جاری شدید بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال پر گورنر عمران اسماعیل وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور شہر کی صورتحال پر گفتگو کی۔ وفاقی وزیر آئی ٹی نے اس موقع پر کہا کہ مسلسل بارشوں نے شہر کو ایک تالاب میں تبدیل کر دیا لوگوں کی جان مال کو شدید خطرات ہیں۔ کراچی کے علاقے گلستاج جوہر میں آسمانی بجلی گرنے سے فلیٹ کی بڑی بیرونی دیوار گر گئی پولیس کے مطابق ملبے تلے بد کر نو افراد جاں بحق ہو گئے۔ جبکہ مزید افراد بھی ملبے تلے دبے ہیں جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے کراچی کے دیگر علاقوں میں بھی کرنٹ لگنے چھتیں‘ دیواریں گرنے اور حادثات میں مزید 18 افراد جاں بحق ہو گئے کراچی میں ہر طرف پانی ہی پانی ہے کراچی پولیس کے مطابق بارش کے دوران حادثات میں 23 افراد جاں بحق ہو چکے۔ پاک بحریہ کی کراچی میں موسلادھار بارشوں کے دوران مختلف علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں پاک بحریہ ایمرجنسی رسپانس اور ریسکیو ٹیموں نے بارش کے پانی میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور سیلاب میں بہہ جانے والی نعشیں تلاش کرکے ورثاء کے حوالے کیں۔ پاک فوج کی بھرپور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ شدید بارشوں اور سیلاب سے نمٹنے کیلئے کراچی میں آرمی فلڈ کنٹرول سنٹر قائم کر دیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فلد کنٹرول سنٹر ملیر میں قائم کیا گیا ہے اور درج ذیل ٹیلیفون نمبروں پر سنٹر کے ساتھ رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔021 34491082 , 021 99247267,. 02199207795 آئی ایس پی آر کے ایک اور بیان میں بتایا گیا ہے کہ سندھ کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے متعدد علاقے زیرآب آگئے اور مختلف علاقوں میں پانی کے اوور فلو کے باعث لوگ پھنس کر رہ گئے ہیں۔ کراچی میں سیلاب زدگان کی امداد کے لئے آرمی فلڈ ایمرجنسی کنٹرول سنٹر قائم کیا گیا ہے۔ مختلف علاقوں میں سیلاب زدگان میں 10000 سے زائد افراد کو کھانا تقسیم کیا گیا۔ ناردرن بائی پاس کے قریب M9 کو سیلابی پانی سے بچانے کیلئے بندھ باندھ دیا گیا ہے۔ اسی طرح پاک آرمی انجینئرز نے ڈی واٹرنگ پمپوں کے ساتھ 3 پلانٹ ڈیٹس کو کے ای گرڈ ، سعدی ٹاؤن اور ملیر کینٹ میں رکھا ہے۔ فوج کے جوانوں نے قائد آباد کے قریب ملیر ندی کے کٹائو پر کر دئیے ہیں۔ پاک بحریہ کے ایمرجنسی رسپانس ٹیموں نے پاک بحریہ ڈائیورس کے ساتھ شاہ فیصل ٹاؤن اور کورنگی کراسنگ ایریا سے دو افراد کی لاشیں برآمد کیں۔ نیوی نے کشتیوں کی مدد سے بھی لوگوں کو ریسکیو کیا۔ پاکستان نیوی سی کنگ ہیلی کاپٹر نے کورنگی کراسنگ ، قائد آباد (ملیر نادی) ، اور گوٹھ شفیع محمد کی فضائی نگرانی کی۔ لطیف آباد میں ریلیف اور میڈیکل کیمپ قائم کیا گیا ہے۔ متاثرہ آبادی کو کھانا مہیا کیا گیا۔ آرمی انجینئر مختلف علاقوں کو پانی نکالنے میں مصروف ہیں۔ دادو میں فوج کو ہنگامی ضرورت سے نمٹنے کیلئے نئے گج ڈیم کے قریب اگلے مقامات پر متعین کیا گیا ہے۔ تحصیل جھڈو ضلع میرپورخاص میں پورین نالے کے کنارے شدید بارش اور قریبی پانچ دیہات میں پانی داخل گیا ہے۔ ان علاقوں میں پانی کے بہاو کو روکنے کے لئے فوج کے جوانوں اور سول انتظامیہ نے مشترکہ کوششوں کے تحت کٹائو پر کئے ہیں۔ کراچی اور بلوچستان کے کئی علاقوں کی آبی ضروریات پوری کرنے والا حب ڈیم 13 سال بعد مکمل طور پر بھر گیا۔ واپڈا کے مطابق حب ڈیم آخری مرتبہ سال 2007ء میں مکمل طور بھرا تھا۔ واٹر بورڈ ذرائع کے مطابق حب ڈیم میں پانی کا یہ ذخیرہ کراچی کو سپلائی کرنے کیلئے آئندہ تین سال تک کیلئے کافی ہے۔ کراچی شہر میں سیلابی صورتحال ہے۔ کے پی ٹی انڈر پاس میں پانی بھر گیا۔ گاڑیاں اور کنٹینرز پانی میں تیرتے رہے۔ پانی میں بہہ جانے والے کئی افراد کی تلاش جاری ہے۔ برساتی ریلے میں جانور مر گئے۔ گھروں کا قیمتی سامان بہہ گیا۔ علی مراد گوٹھ بھی سیلاب زدہ علاقے کا منظر پیش کر رہا نظام زندگی درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ کلفٹن میں 2 تلوار کے قریب کے پی ٹی انڈر پاس سمیت شہر کے تمام انڈر پاسز پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ جن کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔ دوسری جانب ایم اے جناح روڈ‘ تبت سینٹر اور سی بریز پر کنٹینرز پانی میں تیرتے نظر آئے۔ ریکسل ندی میں نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ شاہراہیں، گلیاں، بازار ندی نالوں میں تبدیل ہوگئے۔ بیشتر علاقوں کے مکینوں نے گھر کی چھتوں پر پناہ لے لی۔ بارش کے بعد کے الیکٹرک کے 400 فیڈرز ٹرپ کرگئے۔ کراچی میں طوفانی بارش کے باعث پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا ہے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت اور پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق حافظ آباد کے گاؤں ٹھٹھہ کھرلاں کے قریب پانچ افراد موسلا دھار بارش کے باعث درختوں کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ان پر آسمانی بجلی گر گئی۔ جس کے باعث تین افراد موقع پر جاں بحق ہو گئے، جبکہ دو افراد شدید زخمی ہو ئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں سات سالہ عبداللہ، 18سالہ احتشام اور 25سالہ مبشر، زخمیوں میں آصف اور بنیامین شامل ہیں۔ چترال میں سیلاب متعدد گھروں کو بہا کر لے گیا۔ لاہور میں بھی وقفہ وقفہ سے کبھی ہلکی اور کبھی تیز بارش ہوتی رہی۔ نامہ نگار کے مطابق سرگودھا میں نشیبی علاقے ڈوب گئے۔ چھت گرنے سے سرگودھا میں دو افراد‘ پنڈدادن خان میں دیوار گرنے سے دو بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔ فیصل آباد، منڈی بہاء الدین، ظفر وال اور چشتیاں میں بھی جل تھل ہو گیا۔ اپر چترال میں سیلابی ریلے سے ریشن کے مقام پر پل بہہ گیا۔ وادی کیلاش کے گاؤں رمبور میں سیلاب کی زد میں آ کر چار مکان تباہ ہو گئے۔ ریشن گول نالہ میں پانچ گھر ریلے میں بہہ گئے۔ اسلام آباد میں سملی ڈیم اور راول ڈیم کی سطح بلند ہونے پر سپیل ویز کھولنے پڑ گئے۔ سواں دریا میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافے کے بعد ضلعی انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ میرپور آزاد کشمیر میں ندی نالے بپھر گئے۔ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح بڑھ گئی۔ مظفر آباد میں دریائے نیلم میں سیاح پھنس گئے، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، جہلم ، کوٹ ادو ، مری ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈی جی خان ، چکوال ، لاہور، ساہیوال نورپور تھل ، اٹک ، نارووال، گجرات ، فیصل آباد، منڈی بہاء الدین، راولپنڈی ، قصور ، اسلام آباد ، جوہر آباد، اوکاڑہ ، لیہ، رحیم یار خان ، خانپور، ملتان اور سرگودھا میں بارش ہوئی۔ وزیر آباد‘ سوہدرہ سے نامہ نگاران کے مطابق بارش کے باعث ٹرک پھسل کر درخت سے ٹکرا گیا۔ ڈرائیور عارف سمیت 2 افراد موقع پر جاں بحق ہو گئے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق تیز بارش کے باعث مکان کی چھتیں گرنے سے 70سالہ خاتون جاں بحق جبکہ چار افراد شدید زخمی ہو گئے ننکانہ صاحب میں چک نمبر 45 مرز سٹاپ کے قریب بارش کے باعث مکان کی اچانک چھت گر گئی جس کے ملبے تلے دب کر پانچ سالہ عبدالرحمان اور آٹھ سالہ رائمہ بی بی شدید زخمی ہو گئے۔ سیالکوٹ وزیر آباد سے نامہ نگاران کے مطابق جموں و کشمیر اور بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں اونچے درجہ کا سیلاب دریائے جموں توی اور برساتی نالہ بھیڈ میں درمیانے درجے جبکہ نالہ پلکھو اور نالہ ایک میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ لاہور سمیت پنجانب کے مختلف حصوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ مسلسل ہونے بارشوں سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہو گیا۔ سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے سے ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوا۔ منٹوں کا سفر گھنٹوں میں ممکن ہوا۔ محکمہ موسمیات نے جمعہ کے روز بھی اسلام آباد میں مطلع ابر آلود رہنے کے علاوہ تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔ صوبہ سندھ کے بیشتر علاقوں میں مطلع جزوی طور پر ابرآلود رہیگا۔ صوبہ پنجاب میں راولپنڈی، گوجرانوالہ، اٹک، جہلم، چکوال، تلہ گنگ، میانوالی، سرگودھا، لاہور، سیالکوٹ،گجرات ،نارووال اور فیصل آباد میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوگی جبکہ اس دوران ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، بہاولنگر، بہاولپور، ڈی جی خان اور ملتان میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش کی توقع ہے۔ ملک کے دیگر شہروں میں بارش کا امکان ہے۔ فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق لاہور روڈ کی آبادی چوہدری سٹاپ کے قریب واقع ایک فیکٹری میں 22 سالہ مزدور دلاور حسین کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا جو آبادی منصور آباد کا رہائشی بتایا گیا ہے۔ خان سٹریٹ نمبر ایک خالد روڈ میں دو غریب افراد کاشف اور نوید کے مکان کی دو چھتیں گر گئیں جس سے خاتون سمیت دو افراد زخمی ہو گئں۔ قصبہ خانقاہ ڈوگراں میں کمرے کی چھت گر گئی جس کے ملبے تلے دب کر ڈولفن سکواڈ کا کانسٹیبل محسن علی زخمی ہوگیا۔ کوٹ رادھاکشن سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق علاقہ یوفس سٹی میں بارش کے باعث مکان کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں 45 سالہ گل شاد اس کی بیوی 35 سالہ شگفتہ بی بی ان کے تین بچے 8 سالہ مریم بی بی 5 سالہ آمنہ بی بی اور 2 سالہ علی حیدر چھت کے ملبہ تلے آکر شدید زخمی ہو گئے زخمیوں کو ٹی ایچ کیو ہسپتال کوٹ رادھاکشن منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے گزارش ہے بجٹ میں کراچی کا حصہ دیں۔ وزیراعظم نے جو کرنا تھا وزیراعظم کر چکے ہیں۔ چیئرمین این ڈی ایم اے سے بات کا مطلب وفاق سے بات ہوتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک نجی ٹی وی چینل پر عوام کو اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے شہر کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا جو بالکل ایسا نہیں صبح سے ہماری ٹیمیں کمشنر کراچی‘ واٹر بورڈ صوبائی وزرائ‘ روڈوں پر ہیں انہوں نے کہا کہ اتنی شدید بارش میں کچھ بھی نہیں ہو سکتا جب تک بارش رک نہ جائے۔ ضعلی انتظامیہ نے بندوبست کیا ہے سکول‘ کالجز اور شادی ہالز میں ان مکینوں کو رہائش دی جائے اور وہاں انہیں کھانا پینا بھی فراہم کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں عام فورسز کی بھی مدد لے رہے ہیں ۔ مزید برآں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شدید برسات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں شدید برسات کے سبب ڈیزاسٹر کی صورتحال ہو گئی ہے وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ ملیر کے علاقے میں سکول کی عمارات خالی کرائی جائیں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بھی بارشوں سے تباہی ہوئی ہے خیبر پی کے بعض شہروں میں بھی بارش ہوئی۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شدید بارشیں جاری ہیں خضدار‘ قلات‘ ڈیرہ بگٹی میں چار افراد جاں بحق ہو گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آج بروز جمعہ صوبے میں چھٹی کا اعلان کر دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تمام سرکاری‘ نیم سرکاری اور نجی ادارے آج بند رہیں گے ضروری خدمات کرنے والے ادارے کھلے رہے ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلدیات صحت واٹر بورڈ‘ پی ڈی ایم اے ریونیو کے دفاتر کھلے رہیں گے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں بارش کا 100سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ صورتحال تشویشناک ہے۔ کراچی شہر میں تیز بارش ہو رہی ہے۔ کچھ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا جا سکتا ہے۔
کراچی،اسلام آباد (وقائع نگار،وقائع نگار خصوصی‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ بالخصوص کراچی کے حالات سے واقف ہوں، ارکان قومی اسمبلی کراچی میں لوگوں کی مدد کیلئے حلقے میں نکلیں۔ وزیراعظم نے گورنرسندھ عمران اسماعیل کو ٹیلیفون کر کے بارشوں سے ہونے والے نقصان پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا گورنر سندھ لوگوں کو ریلیف کے لیے اقدامات کریں، متاثرہ شہریوں کو کھانے پینے کی اشیاء بروقت فراہم کی جائیں، نشیبی علاقوں میں متاثرین کو مناسب مقامات پر پہنچایا جائے۔ وزیراعظم عمران خان سے چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر اشرفی نے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں محرم الحرام کے دوران ہم آہنگی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔ آئی ٹی شعبہ کے فروغ سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی۔ وزارت آئی ٹی کام نے وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ وزیراعظم کو آئی ٹی سیکٹر کے منصوبوں سے آگاہ کیا گیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ روز تک سندھ نے اپنی 90سالہ تاریخ کی بدترین بارشیں دیکھی ہیں۔ آج بھی سپر مون سون کی تیز ترین بارشیں اور ریلے جاری ہیں۔ ان لوگوں کو اپنی دعائوں میں یاد رکھیں جو غیر معمولی اور قدرتی آفت میں شہریوں کی مدد کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ٹیلی فون پر بات کی۔ انہوں نے کراچی سمیت سندھ میں بارشوں سے پیدا شدہ صورتحال معلوم کی اور متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ہدایت کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا قدرتی آفت پر سیاست نہ کی جائے۔ تمام سٹیک ہولڈرز حالات بہتر کرنے کیلئے کردار ادا کریں۔ نقصانات کا ایک قوم بن کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انسانی ذات اس طرح کی تباہی پر راتوں رات قابو پانے کی طاقت نہیں رکھتی۔ بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ سندھ سے کہا کہ وفاق کو بھی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے کردار ادا کرنے کی دعوت دیں۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں بارش کی وجہ سے تباہی کی صورتحال ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ملیر اور سکھن میں رہنے والے لوگ پھنس گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کا انخلا کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ متاثرہ علاقے کے لوگوں کو پناہ دینے کے لیے ملیر کے علاقوں میں سکولوں کی عمارتیں خالی کرائی جائیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ڈی ایم اے متاثرہ لوگوں کی بحالی کا کام کرے۔وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے رابطہ کر لیا وزیراعظم نے مراد علی شاہ کو کہا کہ وفاقی حکومت ہر طرح کی مدد کرنے کو تیار ہے این ڈی ایم اے کو اس حوالے سے ہدایت کر دی ہے این ڈی ایم اے کے ساتھ رابطے میں ہوں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو کراچی کی صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ میں سڑکوں پر ہوں اور این ڈی ایم اے سے رابطے میں ہوں۔