پاکستانی جیلوں میں 73ہزار242قیدی‘ 1121خواتین‘ 195بچے شامل
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے "پاکستان کی جیلوں میں خواتین کی حالت زار رپورٹ" وزیر اعظم عمران خان کو پیش کر دی۔ اس رپورٹ میں ملک میں خواتین قیدیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ضروری قانون سازی ، پالیسی اور تربیتی اصلاحات کے ضمن میں اہم مشاہدات اور سفارشات مرتب کی گئیں۔جمعرات کو وزارت انسانی حقوق کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اس رپورٹ میں زیر سماعت مقدمہ قیدیوں کے تناسب کو کم کرنے کی اہم ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔کمیٹی کو موصولہ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں کل 73,242 قیدیوں میں سے 1,121 خواتین ہیں جو جیل کی آبادی کا 1.5 فیصد بنتی ہیں۔ پنجاب میں 727 خواتین قیدی ہیں، سندھ میں 205 ، کے پی کے میں 166 ، بلوچستان میں 20 اور گلگت میں کل تین خواتین قیدی ہیں۔ پاکستان میں خواتین جیل کی کل آبادی کا 66.7 فیصد انڈر ٹرائل قیدیوں پر مشتمل ہے۔ مزید برآں کل 134 خواتین قیدیوںکے ساتھ بچے رہتے ہیں۔ جیلوں میں بچوں کی کل تعداد 195 ہے۔ یہاں 46 خواتین بزرگ شہری قیدی اور 10 خواتین نابالغ ہیں جن میں تقریبا 300 قیدی اپنے آبائی اضلاع سے قید ہیں۔ قریبی ڈی ایچ کیو کے ڈاکٹروں کے دورے کے علاوہ ان خواتین قیدیوں کی صحت اور غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کل 24 خواتین میڈیکل ورکرز دستیاب ہیں۔ خواتین جیلوں کے علاج کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ معیار کے مطابق صوبائی جیل کے قواعد کی پاسداری کا اندازہ کرنے کے لئے ، کمیٹی نے بینکاک رولز 2010 کو ایک معیاری رہنما خطوط کے طور پر استعمال کیا۔