• news

پنجاب: 770 میں سے 118 کالجز میں فلٹریشن پلانٹ ہیں،آلودہ پانی سے لاکھوں طلباء بیمار

لاہور ( معین اظہر سے ) پنجاب میں 770 کالجوں میں صرف 118 کالجوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹ لگے ہوئے ہیں جن میں سے 15 کالجوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹ چل ہی نہیں رہے ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں نوجوان طالب علم گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں اور مختلف نوعیت کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں جبکہ ان کالجوں میں کئی دھائیوں پہلے پانی کے پائپ بچھائے گئے تھے جس کی وجہ سے طالب علم تیزی سے موذی بیماریوں کا شکار ہو تے جارہے ہیں۔ اس وقت پنجاب کے ان کالجوں میں تقریبا 8 لاکھ 75 ہزار کے قریب بچے ، بچیاں زیر تعلیم ہیں ان میں 356 مردانہ کالجز جبکہ 400 کالجز خواتین کے ہیں جہاں پر بچے تقریبا 7 سے 8 گھنٹے تک گزارتے ہیںان میں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے ۔ 173 کالجوں کا واٹر کوالٹی ٹیسٹ کرنے پر انتہائی خراب رزلٹ آئے ہیں جس میں سے ارسینک 50 پی پی بی ، ناٹریٹ 1.5 ایم جی اور فلورائڈ 50 ایم جی تک نکلا ہے۔ جبکہ زیادہ سے زیادہ ناٹریٹ 1 ایم جی ہو پانی پینے کے قابل ہوتا ہے ۔ جبکہ فلوارائڈ کی مقدار پانی میں تقریبا 1 فیصد تک ہونی چاہیے باقی کیمیکل اور دیگر اجزا اس کے علاوہ ہیں ناٹریٹ کی زیادتی سے آکسیجن جسم حصوں تک پہنچنا کم کر دیتی ہے جس سے انسانی جسم پر انتہائی منفی اثرات آتے ہیں جبکہ فلورائڈ کی زیادتی سے دل کی بیماریاں، دماغ کے ٹشو پر اثرات ، سٹروک، شوگر جیسے امرض ہو جاتے ہیں ۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق اس وقت تقریبا 201 ایسے کالج ہیں جہاں پر پہلے ہی پانی صاف نہیں ملتا ہے جبکہ 568 کالجز سویٹ واٹر ائیر یا میں ہیں۔ تاہم اس بارے میں محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے مطابق اس وقت 101 کالجز جن میں 58 خواتین ، اور 43 مرد کالجز ہیں جو 26 اضلاع میں پراجیکٹ چل رہا ہے جس پر تقریبا 26 کروڑ 90 لاکھ خرچ کرکے ان کالجوں کے 1 لاکھ 17 ہزار طالب علموں کو صاف پانی کی فراہمی ہو جائے گی جبکہ یہ منصوبہ 2022 میں مکمل ہو گا جس وقت ان سے پوچھا گیا کہ باقی طالب علم گندہ پانی پینے پر مجبور ہونگے گے تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں بھی اقدامات کر رہے ہیں۔تاہم محکمہ ہاوسنگ سے پوچھا گیا کہ جو کالج ہیں ان کی پائپ لائن جو بہت پرانی ہو چکی ہیں اس کی کوئی سٹڈی کی گئی ہے تواس پر بھی کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ تاہم جو کاغذات محکمہ تعلیم سے ملے ہیں ان کے مطابق اس سال دسمبر تک پہلے فیز مکمل ہو گا جس میں فیصل آباد ساہیوال ، کے چند کالجز میں پینے کا صاف پانی میسر ہو گا ۔ جبکہ اگلے فیز میں بہاولپور ، ڈی جی خان، اور ملتان کے کچھ کالجز میں پینے کا صاف پانی میسر ہو گا جبکہ تیسرے فیز میں سرگودھا ، راولپنڈی ، گوجرانوالہ ، اور لاہور کے کالجز کو صاف پانی میسر کرنے کے لئے فنڈز جاری ہونگے جن میں کل کالجز 101 تقریبا 2022 تک کور ہونگے جبکہ باقی کالجز میں پینے کا صاف پانی کب تک میسر ہوگا اور کتنے طالب علم اس وقت تک بیمار ہونگے یا زندگی کی بازی ہار جائیں گے کسی افسر کو اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ تاہم ہائیرایجوکیشن کے ذرائع کے مطابق پرائیوٹ کالجوں میں بھی لاکھوں طالب علم پڑھتے ہیں ان کو بھی صاف پانی میسر نہیں ہے جبکہ ان کے گھر والے لاکھوں روپے فیس دیتے ہیں کیونکہ محکموں کے افسراپنا کام ٹھیک طریقہ سے نہیں کرتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن