• news

قیدی خواتین کی رہائی کا حکم: ایف اے ٹی ایف، اپوزیشن، بھارت ایک پیج پر: عمران

 اسلام آباد (وقائع  نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف قوانین ہر صورت منظور کرائیں گے۔ عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ بدھ کو وزیراعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے ملاقات کی جس میں اہم آئینی، قانونی اور ملکی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بابر اعوان نے وزیراعظم کو ایف اے ٹی ایف کے اہداف کی روشنی میں کی جانے والی قانون سازی سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے پیر سے قومی اسمبلی اور سینٹ کا اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سلامتی اور عوامی مفاد  کی قانون سازی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔  وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنی مکمل توجہ معاشی اور سماجی حالات کی بہتری پر مرکوز کر رکھی ہے۔ عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل اور بیرسٹر علی ظفر سے ملاقات کے بعد ان سے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق تمام شرائط پوری کرنیوالی انڈر ٹرائل اور سزا یافتہ خواتین قیدیوں کی رہائی سے متعلق آرڈر پر فوری عملدرآمد کرایا جائے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ کسی غیر ملکی خواتین قیدیوں اور سزائے موت پانیوالی خواتین سے متعلق رپورٹ دی جائے تاکہ ان کے کیسز پر انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر غور کیا جائے۔دریں اثناء وزیراعظم عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر پارٹی رہنماؤں نے ملاقات کی۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے  اجلاس میں پارلیمانی اور قانون سازی سے متعلقہ امور پر بریفنگ دی۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر بھی اجلاس میں شریک تھے۔ادھر وزیراعظم سے مختلف شعبوں سے  تعلق رکھنے والی کامیاب کاروباری شخصیات نے ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز،  وزیر صنعت محمد حماد اظہر، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر ادارہ جاتی اصلاحات  ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، چئیرمین سرمایہ کاری بورڈ عاطف بخاری  بھی شریک تھے۔ کامیاب اور نوجوان کاروباری شخصیت کا تعلق آئی ٹی، سپورٹس گڈز، فیشن اینڈ ٹیکسٹائل، بیوٹی انڈسٹری، پاک ویلز، و دیگر شعبوں سے تھا۔ وفد نے اپنے  متعلقہ  شعبہ جات میں کاروباری تجربات، حکومت کی پالیسیوں کے اثرات اور کاروباری فضا کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے  مختلف تجاویز وزیرِ اعظم کو پیش کیں۔ وزیرِ اعظم نے نوجوان کاروباری شخصیات سے  بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی ترجیح کاروباری سرگرمیوں کا فروغ اور ان کو ممکن حد تک مراعات دینے کے ساتھ ساتھ حائل رکاوٹوں و مشکلات کو دور کرنا اور کاروبار کے  لئے موافق فضا میسر کرنا ہے۔ انہوں نے ایز آف ڈوئنگ بزنس، آن لائن منظوریوں کے نظام کو متعارف  کرانے، آسان شرائط پر قرض کی فراہمی جیسے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے والے نوجوان ملک کا اثاثہ ہیں اور حکومت ان نوجوانوں کی سہولت کاری  کے حوالے سے ہر ممکنہ اقدامات اٹھانے کے لئے پرعزم ہے۔ وزیرِ اعظم نے خاص طور پر زور دیا کہ زراعت و دیگر شعبوں میں ٹیکنالوجی  اور جدت کو متعارف کرانے کے حوالے سے خصوصی طور پر توجہ دی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا پاکستانی مصنوعات  کی کوالٹی اور معیار کو یقینی بنانے اور ملک میں معیاری لیبارٹریز کے قیام پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ پاکستانی مصنوعات  کوبین الاقوامی سطح پر  اجاگر کیا جا سکے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت  حکومتی سبسڈی  کے نظام کو منظم اور موثر بنانے کے حوالے سے بھی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں  وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وزیرِ صنعت محمد حماد اظہر، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی  ڈاکٹر شہباز گل، معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر،  سیکرٹری خزانہ نوید کامران، سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔ سابق وزیرِ خزانہ شوکت ترین، چئیرمین حبیب بنک سلطان علی الانہ، عارف حبیب اور ڈاکٹر اعجاز نبی بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیرِ اعظم کو حکومت کی جانب سے مختلف شعبوں میں بالواسطہ اور بلا واسطہ دی جانے والی سبسڈیز، ان سبسڈیز کی مد میں ہونے والے اخراجات، موجودہ سبسڈیز کے نظام میں خرابیوں  اور سبسڈی کے نظام کو مزید منظم بنانے کے حوالے سے قائم شدہ تھنک ٹینک کی جانب سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شعبوں میں  سبسڈیز کی مد میں حکومت ہر سال اربوں کھربوں کا بوجھ برداشت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ سبسڈی کے نظام کو منظم اور موثر بنایا جائے تاکہ سرکاری خزانے سے دی جانے والی امداد نہ صرف مستحقین تک پہنچے بلکہ اس سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ سبسڈی کے نظام کے حوالے سے حکومتی ترجیحات نہایت واضح ہیں۔ ان میں غریب افراد کی معاونت، سماجی و معاشی ترقی، پس ماندہ علاقوں اور طبقوں کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانا، برآمدات، چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کو سپورٹ فراہم کرنا، تعمیرات اور زرعی شعبے کا فروغ ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سبسڈیز کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے تاکہ اس حوالے سے عوامی مفاد میں فیصلے لیکر ان پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
اسلام آباد ( وقائع  نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے  کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) قوانین  منظور کرانا ضروری ہے۔ اس کی مخالفت قومی اہداف کی مخالفت ہے۔  فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے معاملے پر اپوزیشن اور بھارت ایک پیج پر ہیں۔ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل ہو۔ انہوں نے  یہ بات حکومتی اور پارٹی ترجمانوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کو بلیک میل کرنے کے لئے ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی روکی۔ جمہوریت میں اپوزیشن کا ملک کیلئے اہم کردار ہوتا ہے۔ موجودہ اپوزیشن صرف اپنی کرپشن بچانے کیلئے ملک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اپوزیشن ذاتی مفادات کو قومی مفاد پر ترجیح دے رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت احتساب کے منشور پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔ ایف اے ٹی ایف قوانین ہر صورت پارلیمنٹ سے پاس کروائیں گے۔ انہوں  نے کہا  کہ ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں حکومت جو اختیار چاہتی ہے اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن