• news

اپوزیشن، بھارت ایک سوچ کے بیان پر افسوس، یہ وہ کہہ رہے ہیں جو کہتے تھے مودی میرا فوج نہیں اٹھاتا: شہباز شریف

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)  شہباز شریف  نے کہا ہے کہ عدالتوں کا احترام سرآنکھوں پر ہے، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا سامنا کیا ہے، محمد نوازشریف صحت کے سنجیدہ مسئلے سے دوچار ہیں اور زیر علاج ہیں، صحت مند ہوں گے تو عدالتوں میں پیش ہوں گے۔ کراچی میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے،  عمران خان کو وہاں جانے کی توفیق نہیں ہوئی، بدقسمتی سے وفاقی حکومت نے محض لفاظی اور سیاست کی ہے، عوام کو سیلاب اور حالات کے رحم وکرم کے حوالے کردیا گیا۔ کراچی سمیت ملک بھر کے سیلاب اور بارشوں سے متاثرین کی مدد کا فرض نبھایا جائے۔ دورہ کراچی سے لاہور واپسی پر  میڈیا سے گفتگو میں  انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز میں نے تمام دن کراچی کے عوام سے ملاقاتوں میں گزارا۔  قوم مصیبت کا شکار ہے، یہ سیاست کا وقت نہیں۔ میرا فرض تھا کہ میں کراچی اور سندھ کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کروں۔ نقصانات پر عوام کے ساتھ تعزیت اور افسوس کروں۔ سندھ حکومت کے جو بس میں ہے، وہ کررہی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ وفاقی حکومت نے صرف لفاظی اور سیاست کی ہے۔ عملی طورپر سیلاب اور بارشوں میں گھرے عوام کی کوئی مدد نہیں کی گئی۔ نوازشریف وزیراعظم ہوتے تو وہ کراچی میں جاکر بیٹھ جاتے اور عوام کی مدد کرتے۔ وہاں شدید تباہی ہوئی ہے۔ سڑکیں اور نظام زندگی درہم برہم ہوچکا ہے۔ لیکن عمران خان نیازی کو توفیق نہیں ہوئی کہ کراچی جائیں اور وہاں جاکر بیٹھیں اور عوام کی مدد کریں۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کی مشاورت سے متاثرین کے لئے امدادی پیکج دیا جائے۔ میں سابق صدر آصف علی زرداری کی تیمارداری کے لئے بلاول ہائوس گیا۔ بلاول بھٹو سے بھی ملاقات ہوئی۔ ہم نے قومی وسیاسی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اپوزیشن اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ عمران نیازی کا یہ بیان نہایت افسوسناک ہے جس میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور بھارت کی سوچ ایک ہے۔ شہبازشریف نے کہا کہ یہ بات کون کہہ رہا ہے؟ یہ بات وہ شخص کررہا ہے جو کہتا ہے کہ مودی میرا ٹیلی فون نہیں اٹھاتا۔ یہ بات وہ شخص کررہا ہے کہ جو یوٹرن کا ماسٹر ہے۔ بلکہ یوٹرن سے کہیں آگے جاچکا ہے۔ یہ بات وہ شخص کررہا ہے کہ جو امریکہ سے واپس آیا تو کہا کہ میں ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں۔ اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت نے اپنے غاصبانہ قبضے کو مزید مضبوط بنانے کے لئے جو غیرقانونی اور قابل مذمت اقدامات کئے، اس پر اپوزیشن نے سب سے زیادہ احتجاج کیا، پارلیمان میں صدائے احتجاج بلند کی۔ یہ باتیں وہ شخص کررہا ہے جس کا بیان تھا کہ مودی کے الیکشن دوبارہ جیتنے سے کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ اپوزیشن کو بھارت سے ملایا۔ یہ ان کی سوچ ہے۔ کنٹینر پر کھڑے ہوکر بھی یہ غداری کے سرٹیفکیٹس بانٹتے رہے۔ جھوٹ بولتے رہے۔ قومی معاملات پر یہ حکومت قوم کو تقسیم کرنے کا جرم کرتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن