الزامات مسترد، ساری توجہ سی پیک پر دینے کیلئے معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑ رہا ہوں: عاصم باجوہ
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین عاصم سلیم باجوہ نے خود پر اور فیملی پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پھر الحمدللہ میری ساکھ کونقصان پہنچانے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں عاصم سلیم باجوہ نے لکھا کہ الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں، احمدنورانی نے میرے خلاف نامعلوم ویب سائٹ پرجھوٹی خبرلگائی،جھوٹی خبر میں بطور معاون خصوصی ظاہر اثاثوں کوغلط قرار دیا گیا۔عاصم باجوہ نے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ میں نے معاون خصوصی کی حیثیت سے جو اثاثے ڈکلئیر کئے وہ غلط ہیں اور یہ الزام لگایا گیا کہ میں نے اپنی اہلیہ کے بیرون ملک اثاثے ظاہر نہیں کئے انہوں نے کہا حقیقت یہ ہے کہ میں نے معاون خصوصی کی حیثیت سے 22 جون 2020 کو اثاثے ڈکلئیر کئے جبکہ میری اہلیہ نے یکم جون 2020 کو بیرون ملک اپنی تمام سرمایہ کاری کو ختم کر دیا تھا۔جب انہوں نے اثاثے ڈکلئیر کئے تو میری اہلیہ کی بیروں ملک کوئی سرمایہ کاری موجود نہ تھی۔ یہ بات امریکہ میں دستاویزی طور پر موجود ہے۔ اس دوران ایس ای سی پی میں بھی نام کی تبدیلی کا عمل مکمل کر لیا گیا تھا۔ 2002 ء سے یکم جون 2020 ء تک میری اہلیہ نے کل 19492 ڈالر کی سرمایہ کاری کی جو ساری کی ساری میری تنخواہ کی بچت سے تھی۔ جہاں تک میری بھائیوں کی پاپا جانز، عرب امارات مٰیں سرمایہ کاری کا تعلق ہے تو اس میں حقیقت یہ ہے کہ باجکوصرف ایک میجنمنٹ کمپنی ہے جو مالک کمپنی نہیں ہے جو دوسرے بزنسز کو فیس کی بنیاد پر انتظامی خدمات فراہم کرتی ہے اس کی پاپا جانز پیزا ، عرب امارات رئیل اسٹیٹ میںکوئی اونر شپ نہیں ہے۔ یہ بات بھی غلط ہے کہ باجکو 99 کمپنیوں کی مالک ہے ۔ احمد نورانی نے بہت ساری کمپنیوں کا ذکر بار بار کیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کل 27 متحرک کمپنیاں امریکہ میں ہیں اور دو کمپنیاں عرب امارات میں کام کر رہی ہیں۔ اٹھارہ سال میں میرے بھائیوں نے فرنچائر اور اثاثے خریدنے ان کا کل حجم ستر ملین ڈا لر ہے اس میں سے ساٹھ ملین ڈالر قرضوں یا دیگر فنانشنل سروسز سے لئے گئے ہیں ۔میرے بھائیوں نے اپنی جیب سے صرف 73 ہزار 950 ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے میرے بھائی یا میرے بیٹے میرے زیر کفالت نہیں ہیں۔ چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے کہا کہ ایک مرتبہ بھی اسٹیٹ بینک کے قوائدوضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی، عاصم سلیم باجوہ نے کہا پانچوں بھائیوں کی ذاتی سرمایہ کاری کاتمام دستاویزی ریکارڈموجودہے، کاروبارمیں بھائیوں اوراہلیہ کے علاوہ50دوسر ے سرمایہ کاربھی ہیں، الزام لگایاگیاکہ بی ٹیک سیون بلڈرزکے نام سے کمپنی رجسٹرڈہے، شروع سے کمپنی نے کوئی کاروبارنہیں کیاصرف کاغذپرموجودہے۔ الزام لگایاگیاکہ بیٹے نے ہمالیہ پرائیویٹ لمیٹڈکے نام سے کمپنی رجسٹرڈکی، ہمالیہ لمیٹڈ چھوٹی کمپنی ہے جس نے3سال میں5لاکھ سکیم سے منافع کیا، ہمالیہ لمیٹڈمیں میرے بیٹے کی نصف شراکت داری ہے، بی ٹیکی موچی کاڈوینرز نام پرکمپنی ہیجو5سال سے خسار ے میں ہے، بلوچستان میں تعیناتی میں کرپٹن نامی کمپنی سے متعلق الزامات لگائے گئے ،کسی نے چیک نہیں کیاکرپٹن نامی کمپنی ایف بی آرمیں2019سے رجسٹرڈہے، کرپٹن نامی کمپنی نے کبھی بینک اکاؤنٹ کھولانہ کبھی لیزحاصل کی۔ بیٹے کی ایڈوانس مارکیٹنگ نامی کمپنی سے متعلق الزامات بھی غلط ہیں، ایڈوانس مارکیٹنگ نامی کمپنی نے بھی آج تک کوئی کاروبارنہیں کیا، مکان کی جائیدادمحض31ہزارڈالرمیں لی گئی،جائیداداصل میں چھوٹامکان ہے جوبیٹوں نے ذاتی کمائی سے خریدا ،پاکستان اور چین اپنے دشمنوں کو مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دینگے میں نے عزت اور وقار کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی ہے اور کرتا رہوں گا۔ عاصم باجوہ نے کہا کہ میرے بیٹے پر الزام لگایا گیا اس نے سی اون بلڈرز اینڈ اسٹیٹ کمپنی بنائی۔ میرے بیٹے کی کمپنی نے قیام سے اب تک کوئی کاروبار نہیں کیا۔ میرے بیٹے کی کمپنی غیر فعال ہے۔ مجھ پر الزامات میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے لگائے گئے۔چیئرمین سی پیک نے کہا کہ میں اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دینے سے پیچھے نہیں ہٹا،علاوہ ازیں عاصم سلیم بوجوہ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ انہوں نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے تاہم وہ سی پیک اتھارٹی کے چیئر مین کی طور پر کام کرتے رہیں گے ، انہوں نے کہا کہ سب کاروبار قانونی طور پر قائم ہوا اور امریکہ میں ایک سینٹ بھی ادھر سے ادھر نہیں کر سکتے ، آج جمعہ کو وزیر اعظم کو استعفی پیش کروں گا فیصلہ کیا ہے کہ میری توجہ ایک طرف ہونی چاہیے ،اسی لیے معاون خصوصی اطلاعات کے عہدے سے استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہ کاروبار2002ء میں شروع ہو اپہلے ایک سٹور کھلا اور ہر سال سٹور بڑھتے گئے ، رئیل ایسٹ میں بھی ساتھ ساتھ گروتھ ہوتی رہی ،وہ ذمہ دار آدمی ہیں وہ تمام دستاویزات ٹیکس ایڈوائزر کو دکھا چکے ہیں قانون کے مطابق منی ٹریل یا ڈاکومینٹ دینے پڑے تو دینے کے لئے تیار ہوں ، میری وضاحت کو وزیر اعظم دیکھ چکے ہیں ،اور مجھے کوئی پریشانی نہیں ہے ، سی پیک وزیراعظم کی پہلی ترجیح ہے معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑنے کا مقصدساری توجہ سی پیک پر دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اثاثوں میں31لاکھ روپے کی سرمایہ کاری اہلیہ کی جانب سے ظاہر کی یہ ملک کے اندر کی سرمایہ کاری ہے ۔