• news

افغانستان  میں امن کیلئے جلد مذاکرات ضروری، شاہ محمود: افغان ہم منصب کا فون

 اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ حنیف اتمار نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں دو طرفہ تعلقات، مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ، خطے کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے 31 اگست کو کابل میں ہونیوالے پاک افغان کثیرالجہتی(APAPPS )مذاکرات کے دوسرے دور کے کامیاب انعقاد پر افغان وزیر خارجہ کو مبارکباد دی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک افغان کثیرالجہتی مذاکرات میں طے کیے گئے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے اپنے افغان ہم منصب کو افغان طالبان نمائندہ وفد کے ساتھ وزارت خارجہ اسلام آباد میں ہونیوالی حالیہ ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان شروع سے اس موقف پر قائم ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا دیرپا حل فریقین کے مابین جامع مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ خطے میں امن و استحکام کا دارومدار افغانستان میں قیام امن سے مشروط ہے۔ افغان امن عمل کو یقینی بنانے کیلئے، بین الافغان مذاکرات کا جلد انعقاد ناگزیر ہے۔ افغان قیادت کو اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد کیلئے اپنی کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان، افغان امن عمل سمیت خطے میں امن و استحکام کیلئے اپنی مصالحانہ کاوشیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کی جلد، باعزت وطن واپسی کا خواہاں ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعاون کے فروغ ،علاقائی روابط میں اضافے سمیت باہمی تعاون کو بڑھانے کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ دریں اثنا  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے  فرانسیسی میگزین  میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کی وجہ سے  اربوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ حکومت پاکستان کی طرف سے فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کی مذمت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کی وجہ اربوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، لوگ مشتعل ہیں۔ اس بلا جواز حرکت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دیکھ رہے ہیں اسلاموفوبیا، نسل پرستی، زینوفوبیا کا رحجان بڑھتا چلاجا رہا ہے۔ اپنے ویڈیو بیان میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہر عالمی فورم پر اس مسئلے کی نشاندہی کی۔ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں معاملے کی نشاندہی کی، مسئلے کا تدارک ہونا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی سطح پر مل بیٹھ کر یہ سوچنا چاہیے کہ ایسے رحجانات کو کیسے روکا جائے جو دوسروں کے جذبات مجروح کرتے ہوں۔ ان کے خلاف بند کیسے باندھا جائے؟۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے۔ آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتے ہیں۔ آزادی اظہار رائے کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ دوسروں کی دل آزاری کا لائسنس آگیا ہے۔ توقع ہے عالمی برادری مسئلے کا تدارک، ایسے رحجانات کی بیخ کنی کرے گی۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے حکومت فرانس کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے۔ اپنے جذبات حکومت فرانس تک ان کے سفیر کے ذریعے پہنچا دیئے ہیں۔ توقع کرتا ہوں کہ ایسی گستاخانہ حرکت دوبارہ نہ دہرائی جائے۔ جنہوں نے یہ حرکت کی ہے انہیں کٹہرے میں لایا جائے اور سخت سے سخت سزا دی جائے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں تعینات نیپال کی سفیر مس سیوا لمسال ادھیکاری نے وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے الوداعی ملاقات کی۔ اس دوران دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مزید برآں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کراچی اور لاہور کیلئے مختلف ممالک کی جانب سے نامزد کردہ اعزازی قونصل جنرلز کے ساتھ بذریعہ ویڈیو لنک تعارفی ملاقات کی، شرکاء اجلاس میں جارجیہ کی طرف سے نامزد اعزازی قونصل خواجہ سراء معشوق اللہ آسٹریلیا کی طرف سے نامزد کردہ اعزازی قونصل جہانزیب اعوان مالی کی طرف سے اعزازی قونصل رانا طاہر عباس تنزانیہ کی طرف سے اعزازی قونصل محمد حمید جبکہ جاپان کی طرف سے نامزد اعزازی قونصل عامر حسین شیرازی شامل تھے۔

ای پیپر-دی نیشن