عثمان بزدار کی دو سالہ کارکردگی کی گونج
عثمان بزدار کے حوالے سے سیاسی طور پر ایک لمبی تاریخ بھلے آپ کے سامنے نہ بھی ہو تو بھی جب آپ اُن سے ملیں گے تو وہ آپ کو حیران بھی کریں گے اور اپنا مداح بھی بنا لیں گے۔ اصل بات یہ ہے کہ ہر انسان احترام کا طلب گار ہوتا ہے۔ وہ اپنے اردگرد اخلاقی قدروں کی پابندی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اور جب کوئی صاحب حیثیت اور حکمران شخصیت اِس رنگ میں رنگی نظر آئے تو ایک اطمینان ہوتا ہے کہ معاشرہ کو درست سمت لے جانے والے کا کردار روشن ہے تو پھر اُس کا اثر معاشرے پر بھی ضرور ہوگا۔ عثمان بزدار سے ملنے والے ان کی شخصیت کی خوبیوں سے اس طرح متاثر ہو جاتے ہیں کہ ان پر تنقید کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایک انسان جو بہتر روایات اور انسانی قدروں کا دل سے پیروکار ہے۔ ان کی ذات حلیمی کی تصویر بنی نظر آتی ہے۔ جس کی نگاہ میں بڑوں کے لیے احترام ہے۔ اپنے ہم عمروں، نوجوانوں کے ساتھ بھی کسی فرق کی بجائے تہذیب کے دائرے میں رہ کر بات کرنا پسند کرتا ہے۔ اُس پر فضول الزام لگانا اور کیچڑ اچھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اگرچہ کچھ لوگ دنیا میں اِسی کام کے لیے آتے ہیں کہ وہ خود کبھی بھی شیشہ دیکھنے اور اپنے اندر جھانکنے کی زحمت گوارہ نہ کریں لیکن دوسروں پر کڑی تنقید کے تیر چلاتے رہیں۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان جو اپنے مزاج کی سچائی اور کھرے پن کی وجہ سے پوری دنیا میں پہچانے جاتے ہیں۔ اپنے زمانہ کھیل میں بھی انہوں نے ہمیشہ سچ بات کی اور کھیل کے میدان میں ایسی قدریں روشناس کی کہ جن کو بعد میں پوری دنیا نے ہی فالو کیا۔ یہ ایک سچے اور کھرے انسان کی خوبی اور خواہش ہوتی ہے کہ وہ دوسروں میں بھی اپنے جیسے اوصاف تلاش کرتا ہے اور انھیں ایسا بنانا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم کی بصیرت شناش نگاہ نے عثمان بزدار کو پہچانا، اُن پر اعتماد کیا اور انھیں اپنے تعاون کا یقین دلایا۔ اعتماد کا یہ سلسلہ جاری ہے اور رہے گا۔چند روز قبل حکومت پنجاب نے دوسال مکمل ہونے کی خوشی میں ایک میٹنگ کا اہتمام کیا جس میں نہ تو بڑھکیں ماری گئیں نہ نعرے اور نہ ہی ماضی کی ناکامیوں کے قصے دہرائے گئے۔ بلکہ پورے اخلاص سے کارکردگی کا چارٹ حاضرین کے سامنے رکھا گیا۔ عمارتوں اور منصوبوں کی بولتی تصاویر نے تقریر کو حقیقی رنگ بخشا۔ اس محفل میں پاکستان کے تمام بڑے اخبارات اور ٹی چینلز کے سینئر کالم نگار، ایڈیٹر، اینکر، تجزیہ نگار شامل تھے۔ تمام صوبائی وزرا اور سرکاری افسران بھی تھے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، مومن آغا، سیکرٹری فنانس، عبداللہ سنبل، سیکرٹری اطلاعات و ثقافت راجہ جہانگیر اور وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کے علاوہ کابینہ کے تمام وزرا بھی موجود تھے۔ فیاض الحسن چوہان بے شمار خوبیوں کے مالک ہیں، جس طرح وہ حکومت کا دفاع کرتے ہیں وہ بے مثال ہے۔ انھیں بہترین اظہار اور تقریر کی خوبی قدرت سے عطا ہوئی ہے۔ شاید ان کی جگہ کوئی بھی اور فرد اس طرح جرأت کے ساتھ اظہار کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔ حکومت اور اپوزیشن کی کارکردگی کے حوالے سے مطلوبہ اعداد و شمار ہر وقت ان کی آنکھوں کی سکرین پر موجود ہوتے ہیں۔ اس محفل میں انہوں نے کمال کی کمپیئرنگ کی۔ نپی تلی گفتگو کرتے ہوئے پنجاب حکومت کی کارکردگی پر روشنی ڈالی اور عثمان بزدار کی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس کے بعد ایک جامع ڈاکومینٹری دکھائی گئی جو پنجاب حکومت کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت تھی اور یہ اتنی متاثر کن تھی کہ حاضرین نے دلچسپی سے دیکھا۔ اِس میں دو سالوں کے دوران پنجاب میں شروع ہونے والے نئے اور جاری منصوبے شامل تھے۔ ان منصوبوں میں کچھ ایسی شروعات بھی تھی کہ جنہیں ہم بہت بڑے منصوبے تو نہیں کہہ سکتے لیکن وہ بہت ضروری کام تھے، جن کے بارے میں 73 سالوں سے کسی رہنما نے نہیں سوچا تھا۔ منصوبہ بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا اہم ہوتا ہے اور جو اپنے لوگوں کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ترتیب دیا جائے وہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے بتائے گئے تمام منصوبے بہت ناگزیر تھے جن میں پناہ گاہیں، صحت، زراعت اور تعلیم کے حوالے سے اقدامات شامل تھے۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے خطاب کے دوران حاضرین کے سامنے اپنی کار کردگی کی رپورٹ رکھی۔ سوال وجواب کاسیشن بھی خوب تھا۔ لوگ عثمان بزدار کی مجموعی کار کردگی اور شخصی خوبیوں کے قائل نظر آئے۔ اس لئے کوئی چبھتا سوال نہ کیا گیا۔ اُمید ہے اپنی حکومت کے تیسرے سال میں بھی عثمان بزدار اسی محبت، لگن اور عزم کے ساتھ عملی اقدامات اٹھاتے رہیں گے اور وزیر اعظم کے اعتماد کو اور توانا کریں گے۔