• news

ایک فیکٹری بھی مزدوروں کو مقرہ اجرت نہیں دے رہی، وزیر محنت

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے 23 منٹ تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا، اجلاس میں محکمہ محنت و انسانی وسائل کے حوالے سے متعلقہ وزیر انصر مجید نے ممبران کے سوالوں کے جوابات دیئے، ن لیگ کے رکن اسمبلی محمد طاہر پرویز کے سوال پر متعلقہ وزیر نے کہا کہ جب تک فیکٹری کا ڈیٹا نہیں آئے گا انتظامیہ کے خلاف کارروائی میں مشکلات رہیں گی، حکومت اس حوالے سے قانون سازی کر رہی ہے تاکہ مزدوروں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچ سکے، اس وقت ساڑے گیارہ لاکھ مزدور رجسٹرڈ ہے جن کی تعداد میں موجودہ حکومت اضافہ کرنا چاہتی ہے اور 20لاکھ تک مزدوروں کو رجسٹرڈ کرنے کا حکومتی فیصلہ ہے لیکن ہمیں فیکٹری مالکان کی جانب سے مشکلات کا سامنا ہے وہ اس بارے میں تعاون نہیں کرتے،فیکٹریوں میں ورکرز کا رجسٹریشن کا عمل نہیں ہے۔ہم اس حوالے سے آگہی دے رہے ہیں تاکہ ورکرز کا ڈیٹا رجسٹرڈ ہو سکے۔ریٹائڑڈ ورکرز کو بھی ہیلتھ کارڈز دینے جا رہے ہیں۔ہمارے ادارے کمزور ہیں جنہیں مضبوط کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔آج تک اپوزیشن کی تجاویز اپنی حکومت میں ردی کی ٹوکری میں جاتی رہیں ہیں۔ ممبران کے سوالوں کو محکمہ سنجیدگی سے لیتا ہے۔ ممبران کے سوال پر ہی خالی آسامیاں پر کی گئیں تھیں۔ حنا پرویز بٹ کے سوال پرصوبائی وزیر انصر مجید نے اعتراف کیا کہ صوبے میں ایک بھی فیکٹری حکومت کی مقرر کردہ اجرت مزدوروں کو ادا نہیں کر رہی۔ ہم ڈنڈے کے زور پر کرپشن ختم نہیں کر سکتے۔ پنجاب حکومت اس حوالے سے جلد قانون سازی کررہی ہے کہ مزدوروں کو ان کی اجرت موبائل فون کے ذریعے مل سکے۔ اداروں میں بہت سی خامیاں اور کمزوریاں ہیں جن کو دور کرنا ہے۔ رکن اسمبلی چوہدری اختر علی کے سوال پرصوبائی وزیر انصر مجید خان نیازی  نے کہا کہ کمشنر 20 گریڈ کی سیٹ ہے جو سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈئپورٹ حکومت پنجاب کی جانب کی جاتی ہے۔کمشنر کی تعیناتی پر افسر وفاقی و صوبائی سروس کا ہوتا ہے۔پیپلز پارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ پارلیمانی لیڈر کے تحفظات کو دور کریں گے۔ حسن مرتضیٰ نے حکومت پر کڑی تنقید نکتہ اعتراض پر انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بارش کے باعث لاہور پانی میں ڈوب رہا ہے۔ حکومت کو صاف ستھرا لاہور ملا تھا۔ لیکن حکومت نے دو سال میں  لاہور کو پانی میں ڈبو دیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن