جنگ تھوپی گئی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دینگے: جنرل باجوہ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے۔لیکن اگر ہم پر جنگ تھوپی گئی تو ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینگے۔ جس کا مظاہرہ ہم نے بالاکوٹ کے ناکام حملے کے جواب میں دیا۔ اس لیے دْشمن کو کوئی شک نہ ہو۔ 6 ستمبر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے کل بھی اپنے سے کئی گنا بڑے دْشمن کو شکست دی تھی اور آج بھی دْشمن کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔آئی ایس پر آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے دفاع و شہداء کے یوم کے موقع پر جی ایچ کیو میں منعقدہ اعزازات عطاء کرنے کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افواج ِپاکستان نے اقوامِ متحدہ کی امن فوج کا حصہ بن کردنیا کے مختلف علاقوں میں قیام ِامن کے لئے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔جس کی دنیا معترف ہے۔ ہم پوری دنیا اوربالخصوص اپنے خطے میں امن کے خواہاں ہیں۔ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں پاکستان کا کلیدی کردار اس کا منہ بولتا ثبوت ہے، تاہم ہمارے ہمسایہ ملک ہندوستان نے ہمیشہ کی طرح ایک غیرذمہ دارانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے غیرقانونی اقدام کے بعد خطے کے امن کو ایک مرتبہ پھر شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے، اس حوالے سے ہم کسی بھی یکطرفہ فیصلے کوتسلیم نہیں کرتے۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قراردیا تھا۔میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ان کے اس قول کا ہر لفظ ہمارے لئے اہم اور ایمان کا حصہ ہے۔ اس حوالے سے ہم کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ ہمیں نہ تو نئے حاصل شدہ اسلحے کے انبار سے مرعوب کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ہم پر کوئی دھمکی اثرانداز ہوسکتی ہے۔افواج پاکستان پوری قوت سے لیس، چوکنا اور باخبر ہیں۔ اور اللہ،دشمن کی کسی بھی حرکت کا فوری اور پوری قوت سے جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔وقت ہمیں کئی بار آزما چکا۔ہم ہر بار سرخرو ہوئے ہیں۔ پاکستان ایک زندہ حقیقت ہے۔ ہمارا خون، ہمارا جذبہ، ہمارا عمل ہر محاذ پر اس کی گواہی دے گا۔چھ ستمبر1965ء کا دِن ہماری تاریخ کا ایک لازوال باب ہے۔ یہ وہ دن ہے جب قوم کی یکجہتی، وطن سے محبت، قربانی اور بہادری کی بے شمار داستانیں رقم ہوئیں۔ پاکستانی قوم کے لیے چھ ستمبر صرف ایک دن نہیں بلکہ ہمارے حوصلے کی پہچان بھی ہے۔ یہ دِن1948، 1965، 1971، کارگل کی جنگ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے شہیدوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے کل بھی اپنے سے کئی گنا بڑے دْشمن کو شکست دی تھی اور آج بھی دْشمن کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ آج بھی ہم اپنی آزادی کی حفاظت اپنے خون سے کر رہے ہیں۔ اسی لیے آج ہم اپنے شہدائ اور غازیو ں کے عظیم کارناموں کو یاد کرنے اور ان کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں۔ اْن کی جرات، بہادری اور قربانیوں کی بدولت ہماری آزادی، خود مختاری، امن و سلامتی قائم ہے۔ میرے سامنے شہدا ء کے اہلِ خانہ موجود ہیں۔ میں اْنھیں سلام پیش کر تا ہوں۔ میں اْنھیں یقین دلاتا ہوں کہ ہم اْن کے پیاروں کی قربانی کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ ہمارے شہید ہمارے ہیرو ہیں اور جو قومیں اپنے ہیرو کو بھول جاتی ہیں وہ قومیں مِٹ جایا کرتی ہیں۔ میں آپ کے جذبہ ء ایثار کو سلام پیش کر تا ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ ہم ہر قدم پے آپ کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔پوری قوم آپ کے صبر اور قربانی کی مقروض ہے۔ جس طرح شہداء پوری قوم کا فخر ہیں، اسی طرح آپ بھی ہمارا فخر ہیں۔ میں آج کی تقریب میں اعزازات حاصل کر نے والے آفیسرز، جونیئر کمیشنڈ آفیسرز اور جوانوں کو مبارکباد پیش کر تا ہوں۔ آپ نے فرض کی ادائیگی کے دوران پاکستان فوج کی اعلیٰ روائت کو مقدم رکھتے ہوئے جس پیشہ ورانہ معیار کا ثبوت دیا ہے، ہم سب کو آپ پر ناز ہے۔ آپ کے سینوں پر سجائے جانے والے میڈل، نہ صرف آپ بلکہ ہم سب کے لیے باعثِ افتخار ہیں۔مملکت ِ پاکستان اور عظیم پاکستانی قوم ایک علیحدہ اسلامی تشخص کے نظریے کی علمبردار ہے۔ اسی بنیاد پر ہم نے آزادی حاصل کی اور یہی ہمارے آج اور کل کی پہچان ہے۔ ہمارے دشمن اس شناخت کو مٹانے کے لیے لگاتا ر سازشوں کا جا ل بْنتے آئے ہیں لیکن الحمداللہ افواجِ پاکستان اور قوم نے جذبہء ایمانی سے سر شار ہو کر ان کی ہر چال کو ناکام بنایا۔ وطن کی آزادی اور سلامتی ہمارا نصب العین ہے۔ اس مشعل کو ہمارے اسلاف نے اپنے خون سے جلائے رکھا ہے اور ہم بھی اسے روشن رکھنے کے لیے پْر عزم ہیں۔پاک فوج جیسی دلیر اور بہادر سپاہ کی کمان کرنا میرے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔ہمارا ہر آفیسر اور جوان اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں، اعلی نظم و ضبط اور ایثار کی بدولت ایک ایسی فوج کی نمائندگی کرتا ہے، جس کی صلاحیتوں کو دنیا نے تسلیم کیا ہے۔ سرحدوں کے محاذ ہوں یا دہشت گردی، قدرتی آفات کا سامنا ہو یا تعمیروطن کے فرائض، پاک افواج اپنی قوم کی حفاظت اورخدمت کو ایک انتہائی مقدس فریضہ سمجھ کر انجام دیتی ہیں۔ پاکستانی قوم سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ کوئی دشمن ہماری اس محبت کو شکست نہیں دے سکتا۔ اسی طرح پاکستانی قوم کی پاکستان افواج سے محبت لازوال ہے۔ ان کا اعتماد غیرمتزلزل ہے۔ میں ان تمام جذبوں کو سلام کرتا ہوں۔میری بہنوں اور بھائیوں، اس موقع کا فائدہ اْٹھاتے ہوئے میں آپ کی توجہ ایک اور چیلنج کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں اور یہ چیلنج 5thجنریشن یا ہائبرڈ وار کی صورت میں ہم پر مسلط کی گئی ہے۔ اس کا مقصد ملک اور افواجِ پاکستان کو بد نام کر کے انتشار پھیلانا ہے۔ ہم اس خطرے سے بخوبی آگاہ ہیں۔ قوم کے تعاون سے اس جنگ کو جیتنے میں بھی ہم ان شا اللہ ضرور کامیاب رہیں گے۔گزشتہ بیس سالوں میں ہم بڑی آزمائش سے گزرے ہیں۔ مشرقی و مغربی سرحدوں پر حالتِ جنگ کا سامنا رہا، زلزلے اور سیلاب جیسی آزمائشیں بھی درپیش رہیں، دہشت گردی اور شدت پسندوں کے خلاف ہم نے اعصاب شکن جنگ لڑی، ہزاروں افراد کی قربانی دی اور لاکھوں دربدر ہوئے۔حال ہی میں کرونا جیسی وبا اور ٹڈی دل جیسی آفت کا بھی سامنا رہاجس کا ہم نے کامیابی سے مقابلہ کیا۔آزمائش کی ان تمام گھڑیوں میں ہم حوصلہ نہیں ہارے بلکہ سینہ تان کر ڈٹ گئے۔ جس کی بدولت اللہ نے ہمیں فتح دی۔ بے شک اس محنت اور بے شمار قربانیوں کی بدولت، الحمدواللہ آج کا پاکستان ایک پرامن پاکستان ہے اور اب ہم نے اس امن کو خوشحالی اور ترقی میں تبدیل کرنا ہے۔ بحیثیت قوم ہمیں اس کے لئے جدوجہد کرنا ہوگی۔اتحاد، ایمان اور تنظیم کے اصولوں کو اپنانا ہوگا اور اپنے قائد کے فرمان کام، کام اور بس کام کو اپنانا ہوگا۔
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی‘ سٹاف رپورٹر) یوم دفاع پاکستان 6ستمبرکے دن وطن کی خاطر جان عزیز قربان کرنے والے شہدا کو ستارہ بسالت جبکہ بہترین کارکردگی اور مہارتانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے پر فوجی افسران، جوانوں کو ستارہ جرات، ستارہ بسالت، تمغہ جرات سے نوازا گیا۔ یوم دفاع کی مناسبت سے ایوان صدر میں مسلح افواج کے جوانوں و افسروں کیلئے تقسیم اعزازات کی تقریب منعقد کی گئی، جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وفاقی وزرا سمیت اعلی سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران صدر مملکت عارف علوی نے ائیر مارشل ظہیر احمد بابر، ائیر مارشل جواد سعید، ائیر مارشل محمد زاہد محمود کو ہلال امتیاز عسکری سے نوازا۔ میجر جنرل نوید صفدر، میجر جنرل محمد طارق خادم، میجر جنرل اسلم خان کو بھی ہلال امتیاز عسکری دیا گیا۔ ریئر ایڈمرل عمران احمد، میجر جنرل عمار رضا ہمدانی، میجر جنرل عرفان علی شیخ، میجر جنرل وسیم احمد، میجر جنرل عمران فضل، میجر جنرل سید رضاجعفر، میجر جنرل طاہر اقبال مرحوم، میجر جنرل ملک محمد مسعود، میجر جنرل محمد ایوب احسن بھٹی، ائیر وائس مارشل احمد حسن، میجر جنرل حسن اختر کیانی، ریئر ایڈمرل محمد شعیب، ریئر ایڈمرل ذکاء الرحمن، ریئر ایڈمرل نوید اشرف، میجر جنرل سلمان فیاض غنی ، میجر جنرل محمد ظفر اقبال ، میجر جنرل قمر عدنان ، میجر جنرل سرفراز علی ، میجر جنرل محمد علی ، میجر جنرل محمد رضا جلیل، میجر جنرل طاہر گلزار ملک ، میجر جنرل ثاقب محمود ، میجرجنرل محمد امتیاز ، میجرجنرل عاصم اقبال ، میجرجنرل محمد انیق الرحمان ملک ، میجر جنرل شاہد محمود ، میجر جنرل محمد عاصم ، میجرجنرل رفیق الرحمان ، میجرجنرل انعام حیدر، میجرجنرل فیاض حسین ، میجرجنرل نعمان زکریا، میجرجنرل خالد سعید ، میجرجنرل سرفراز محمد ، میجرجنرل شاہد نذیر ، ریئر ایڈمرل اویس احمد ، ریئر ایڈمرل عبدالباسط بٹ، ائیر وائس مارشل محمد ظہور فیصل کو بھی ہلال امتیاز ملٹری کے اعزاز سے نوازا گیا۔تقریب کے دوران صدر مملکت عارف علوی نے ونگ کمانڈر نعمان اکرم(شہید) کو ستارہ جرات جبکہ ایئروائس مارشل ظفر اسلم اور گروپ کیپٹن رانا الیاس حسن کو ستارہ بسالت سے نوازا ۔ کیپٹن جنید عرفان عباسی شہید اور حوالدار انجینئر محمد آصف کو بعد از شہادت ستارہ بسالت سے نوازا۔ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے کیپٹن جنید عرفان شہید کا اعزاز ان کے والد نے وصول کیا۔ تقریب کے دوران حوالدارعبدالرحمان، حوالدارعبدالنصیر، صوبیدار میجر منور خان اور صوبیدار منیر احمد کو بعد از شہادت ستارہ بسالت سے عطا کیا گیا۔ نائیک سلیم اللہ کو ان کی شہادت کے بعد ستارہ بسالت سے نوازا گیا جبکہ حوالدار امیر علی شاہ کو بھی بعد از شہادت ستارہ بسالت عطا کیا گیا۔ سپاہی عامر خان، سپاہی رمیز علی، سپاہی میر عالم، سپاہی فخرعباس، سپاہی امداد اللہ خان، سپاہی سمیع اللہ بیگ کو بھی بعد از شہادت ستارہ بسالت عطا کیا گیا جبکہ لانس نائیک نذیر خان کو دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے جام نوش کرنے پر بھی ستارہ بسالت دیا گیا۔سپاہی انور جان، سپاہی محمد وارث شعبان، نائیک سلیم اللہ اور لیفٹیننٹ عمیر افتخار کو شہادت کے بعد صدر عارف علوی نے ستارہ بسالت عطا کیا۔ تقریب کے دوران ونگ کمانڈر محمد عمر چوہدری کو بعد از شہادت ستارہ بسالت سے نوازا گیا جبکہ ونگ کمانڈر حسن محمود صدیقی اور گروپ کیپٹن فہیم احمد خان کو تمغہ جرات سے نوازا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق راولپنڈی‘ کراچی‘لاہور اور پشاورکے کور ہیڈ کوارٹرز میں بھی اعزازات عطاء کرنے کا تقاریب منعقد ہوئیں۔ آئی ایس پی آرکے مطابق متعلقہ کور کمانڈرز نے افسروں اور جوانوں کو اعزازات عطاء کئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق صدر ڈاکٹر عارف علوی سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں ملکی سکیورٹی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج پر فخر ہے۔ مسلح افواج نے ملک کو درپیش چیلنجز پر مؤثر طور پر قابو پایا۔ مسلح افواج نے بے مثال جرات اور پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کیا۔ مسلح افواج نے پیشہ وارانہ مہارت سے دشمن کے مذموم منصوبے ناکام بنائے۔ صدر عارف علوی نے 1965ء کی جنگ کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔