• news

اسلام آباد کے بعد اپوزیشن‘ تمام صوبوں میں اے پی سیز اجلاس بلائے گی

اسلام آباد (عترت جعفری) اپوزیشن کی 20ستمبر کو اے پی سی کا ایجنڈا کھلا رکھا گیا ہے جس کا مقصد ملک کی عمومی صورتحال پر غور کرنا اور پی ٹی آئی کی حکومت پر اپوزیشن کے دبائو میں اضافہ کرنا ہے ،پی پی پی کی میز بانی میں اسلام آ باد کی پہلی اے پی سی کے انعقاد کی تیاری شروع ہے جس کے لئے زرداری ہاوس کی آرائش کو بہتر بنایا جا رہا ہے ،جبکہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کی اے پی سیز کے انعقاد کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور یہ تمام صوبوں کے اندر ہوں گی ،اے پی سی کے ایجنڈا کو اس لئے کھلا رکھا گیا ہے کہ ہر شریک جماعت اس میں اپنے نکات  کو زیر گور لانے کے لئے پیش کرسکے گی ،اے پی سی میں ہے مدعو جماعت کے ایک سے تین راہنماء شریک ہو سکیں گے ، اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس  کے ممکنہ سیاسی نتائج کیا موثر ہوں گے اس بارے میںخود اپوزیشن ہی کے ارکان کچھ ذیادہ پر جوش نہیں ہیں ،ایک ذرئع کا کہنا تھا کہ انہوں نے پی ایم کے ایک حالیہ بیان جس میں انہوں نے سب  کے’’ ایک پیج‘‘ پر ہونے کی  بات کی ہے کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے ،جبکہ پی پی پی کی جانب سے پی ایم ایل این کو تحریک عدم اعتماد  لانے کی صورت میں اپنا امیدوار دینے کی پیشکش کے بارے میں خود پی پی پی کے اندرونی  حلقے بتا رہے ہے کہ اس سلسلے میں پی ایم ایل ن کا ردعمل سرد مہری کا رہا ، اگرچہ واضح انکار بھی نہیں کیا گیا ،ان حلقوں کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لائی بھی جائے تو پی ایم ایل ق اور ایم کیو ایم کے حکومت کا ساتھ چھوڑنے کا امکان نہیں اس لئے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کا امکان روشن نہیں ہے،اپوزیشن اور خاص طور پر پی پی پی کے حلقے اس پر بھی خدشات ظاہر کر رہے ہیں کہاگر کسی طرح سے حکومت کو فوری انتخابات پر مجبور کر بھی دیا جائے تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات میں لازمی اپوزیشن ہی کی جماعت جیتے گی ،اگر پی ٹی آئی دوتہائی اکثریت سے واپس آ گئی تو 18ویں ترمیم کا مستقبل  مخدوش ہو گا ،جبکہ اور اور اہم ایشو جس پر اپوزیشن کے لئے درد سر بنے گا وہ  پی ٹی ایم کو اپنے پلیٹ فارم پر نمائند گی دینا ہے ابھی پی ٹی ایم کو اے پی سی میں نہیں بلایا گیا تاہم اے پی سی میں اس معاملہ کو اٹھایا جائے گا،ان حلقوں کا کہنا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوںسخت عناصر بھی موجود ہے جو براہ راست ایکشن چاہتے ہیں اور چھوٹی جماعتوں کا موقف سخت  ہے تاہم دونوں بڑی جماعتوں کے اپنے اپنے تناظر میں تحفظات موجود ہیں جن کے ہوتے ہوئے پہلی اے پی سی بس حکومت پر دبائو کو بڑھانے  کی حد تک ہی کارآمد ہو سکے گی۔

ای پیپر-دی نیشن