پنجاب اسمبلی : آبپاشی کے زیر کنٹرول ریسٹ ہائوسز میں سیاست ہوتی ہے، آئی جی بدلنے سے امن نہیں آئیگا: اپوزیشن
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی تاخیر کا شکار رہا اور مقررہ وقت کی بجائے 1 گھنٹہ 39 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں محکہ آبپاشی کے متعلقہ سوالوں کے جوابات پارلیمانی سیکرٹری چودھری محمد اشرف رند نے دیئے۔ رکن اسمبلی ممتاز چاہنگ نے ضمنی سوال میں کہا کہ محکمہ آبپاشی کے زیرکنٹرول ریسٹ ہائوسز میں سیاست کی جارہی ہے۔ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی ممتاز علی نے کہا ریسٹ ہائوسز و بنگلوں میں سیاسی افراد زیادہ تر رہتے ہیں۔ ریسٹ ہائوسز سیاسی افراد کے استعمال کرنے کے شواہد موجود ہیں ۔ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ رحیم یار خان میں شہر میں اس وقت ایک کینال ریسٹ ہائوس موجود ہے۔ ریسٹ ہائوس میں حکومتی محکمہ آبپاشی، سرکاری آفیسرز سمیت عام افراد رہائش کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔ محکمہ آبپاشی نے عوام کی سہولت کیلئے ریسٹ ہائوسز میں رہائش سسٹم آن لائن کردیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں امن و امان پر جاری بحث کو سمیٹے ہوئے صوبائی وزیر قانون بشارت راجہ نے کہا اقتدار میں آنے کے بعد پولیس کے فنڈز کو بحال کرایا۔ 15 سال کے بعد 500 گاڑیاں خریدی گئی ہیں۔ جب کسی کو سہولت نہیں دیں گے تو بہتری کیسے آئے گی ہائی ویے پٹرولیم بنائی گئی 15 سالوں میں انہیں گاڑیاں نہیں دی گئی تھیں۔ حکومت نے پٹرولیم پولیس کو بھی گاڑیاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 15 سال بعد موجودہ گورنمنٹ نے 5 ہزار سے زائد کانسٹیبل بھرتی کرنے ہیں۔ کسی علاقے میں جرائم میں اضافہ ہوا تو بہت سے علاقوں میں کمی ہوئی ہے۔ ناجائز اسلحہ صوبہ پنجاب کا مین ایشو تھا ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کیخلاف کارروائی کی گئی ہے۔ حسن مرتضیٰ نے سانحہ ساہیوال پر ادھوری بات کی۔ سانحہ ساہیوال پر حکومت نے مکمل کارروائی کرکے چالان عدالت میں جمع کرایا۔ ماڈل ٹائون میں بچوں کے منہ میںگولیاں ماری گئیں انہیں ایف آئی آر درج کرانے کیلئے دھرنا دینا پڑا، محرم الحرام میں تمام جلوس پرامن طریقے سے ہوئے۔ مریم نواز کی پیشی کے حوالے سے کہا گیا زیادتی کی گئی۔ مریم نواز کی پیشی پر محرکات کیا تھے پتھر کیسے آئے اس بحث میں نہیں جانا چاہئے۔ میڈیا مریم نواز کی پیشی کو کورکررہا تھاسب نے دیکھا وہاں کیا ہوا ہے۔ سڑک کنارے چلتے ایک آدمی کو چاقو مارا گیا تو یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہاں حکومت ناکام ہوگئی اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ ہمارا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب پر اعتماد ہے۔ حکومت میں کوئی کنفیوژن نہ کوئی کنفیوژن ہوگی ۔ عوام کے ووٹ سے آئے اور پانچ سال پورے کریں گے۔ پی ٹی آئی حکومت میں بہت سے کرائسس آئے لیکن ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ قبل ازیں رکن اسمبلی ملک ارشد کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا ساہیوال دوآب نہر کی 2015 میں ری ماڈلنگ پر لاکھوں روپے خرچ ہوئے۔ دس ارب 68 کروڑ 80 لاکھ روپے دوآب نہر پر خرچ کئے گئے۔ بھاری رقم دوآب نہر پر لگانے کا مقصد کسانوں کو پانی فراہم کرنا تھا۔ مسلم لیگ ن کے دور میں ساہیوال دوآب نہر پر ملین روپے خرچ ہوئے۔ آپ کی حکومت میں رقم لگائی گئی جو اب بھی اس وقت مانگنا تھا۔ نہر کی ریماڈلنگ کا مقصد دوآب نہر کی کناروں کو مضبوط کرنا تھا۔ وقفہ سوالات کے بعد سرکاری کارروائی کا آغاگز کرتے ہوئے امن و امان کی صورتحال پر بحث کا آغازا ہوا۔ بحث کا آغاز مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی چودھری اقبال نے کیا۔ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ضروری نہیں کہ پولیس کے فنڈز میں اضافہ کرکے پولیس کو ٹھیک کیا جائے۔ ہمیں استحصالی رویوں کا سدباب کرنا چاہئے۔ آئی جی تبدیل کرنے سے امن و امان ٹھیک نہیں ہوگا بلکہ تبدیل کسی اور کو کرنے کی ضرورت ہے نام لوں گا تو ایوان میں شور مچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عام آدمی کو نشے کی اجازت دی ہے۔ وزیراعظم نے بھنگ پینے کی اجازت دے دی ہے اس دوران حکومتی ممبران شور مچانے لگے ایوان میں حکومتی خواتین کی مداخلت پر حسن مرتضیٰ نالاں تھے ان کا کہنا تھا کہ جب بھی بات کرتا ہوں سپیڈ بریکرز سامنے آجاتے ہیں امن و امان پولیس، بندوق سے ٹھیک نہیں کرسکتے ہیں عوام کو نوکریوں کا جھانسہ دیا وعدے کئے جو پورے نہیں ہوئے۔ میرٹ پر لوگوں کو نوکریاں نہیں دیں گے تو مسائل پیدا ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کاہ کہ کرائم ریٹ ایک سال میں دو گنا ہوگیا ہے۔ لاہور کی شاہراہوں پر آئے دن وارداتیں ہورہی ہیں۔ یوم عاشور کے موقع پر بچے سے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ سانحہ ساہیوال کے معصوم بچوں کوآج تک انصاف نہیں ملا۔ وزراء نے سانحہ ساہیوال پر بڑی بڑی باتیں کیں لیکن انصاف نہیں ملا ہے۔ یہاں ذوالفقار علی بھٹو کو سزا ہوسکتی ہے تو آج ایک سپاہی کو سزا کیوں نہیں ہوتی۔ پنجاب اسمبلی مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی میاں نصیر احمد نے کہا کہ کرائم رپورٹ میں کرائم میں اضافہ کیا گیا ہے۔ شہر کا کوئی ایک تھانہ بتائے جس میں تبدیلی لارہے ہیں۔ لاہور میں کرائم کی خوفناک صورتحال ہوچکی ہے ہر سڑک ، ہر آبادی میں خواتین کے پرس چھینے جاتے ہیں۔ حکومتی رکن سیما طاہر نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں زینب کیس ہائی لائٹ ہوا۔ اس پر کیا پیشرفت ہوئی۔ بتادیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے آکر رولز قوانین بنائے۔ پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج بروز منگل دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا۔