• news

کابینہ اجلاس میں آئی جی کے تبادلے کی بازگشت‘ وزیراعظم نے ارکان کو اعتماد میں لیا

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے  منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس شعیب دستگیر کے تبادلے کی بازگشت سنی گئی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ تمام افسران  کو حکومت کی اتھارٹی اور پالیسی کو تسلیم کرنا ہو گا۔ صوبے میں کوئی افسر  وزیراعلیٰ  کی اتھارٹی کی نفی نہیں کر سکتا۔ اس اہم تبادلہ کے بارے میں  وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے ارکان کو اعتماد میں لیا اور انہیں عہدے سے ہٹانے کی وجہ بھی بتائی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں میں سکیورٹی ایکسچینج  کے جوائنٹ ڈائریکٹر  ساجدگوندل کے لاپتہ ہونے کا معاملہ اضافی  ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ شعیب دستگیر اور سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے درمیان اختیارات کی جنگ کی وجہ سے  گورنس متاثر ہو رہی تھی۔ صوبائی حکومت کی اتھارٹی ہر افسر کو تسلیم کرنا پڑے گی۔ وفاقی کابینہ کے بعض ارکان نے  آئی جی پنجاب کے طرزعمل کے بار ے میں شکایات کیں۔ ذرائع کے مطابق بعض ارکان نے اس رائے کا اظہار کیا۔ آئی جی ایک دیانت دار افسر کی شہرت  رکھتے ہیں لیکن کسی افسر  کو صوبائی حکومت کی اتھارٹی کو چیلنج نہیں کرنا چاہیے۔ وزیراعلی  پنجاب عثمان بزدار بااختیار ہیں۔ صوبے کا کوئی انتظامی  افسر ان کی اتھارٹی کو چیلنج نہیں کر سکتا۔ ریاسست کے اندر ریاست  کے تصور کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی۔ کسی کو وزیر اعلیٰ کے اختیارات سے تجاوز  کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو ٹیلیفون کیا۔ وزیراعظم نے نئے آئی جی پنجاب کی تعیناتی سے متعلق مشاورت کی۔ بعد ازاں  وفاقی حکومت نے شعیب دستگیر کی جگہ انعام غنی کو نیا انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب تعینات کردیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ جو  افسر بھی کارکردگی نہیں دکھائے گا تو اسے ہٹا دیا جائے گا، کس کو  لگانا ہے یا کس کو ہٹانا ہے یہ وزیراعظم کی صوابدید ہے۔

ای پیپر-دی نیشن