قومی زبان کو ہر سطح پر نافذ کیا جائے‘ آل پارٹیز نفاذ اردو کانفرنس
لاہور (نیوز رپورٹر)اسلامی جمہوری اتحاد پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مشترکہ ''آل پارٹیز نفاذ اردو کانفر نس'' کے اعلامیہ میں کہا ہے کہ چاروں صوبوں کی زنجیر اردو زبان کی سر پرستی کی جائے اردو زبان کو اس کا اصل مقام دیا جائے تاکہ قومی وحدت کو لسانیت کے راستے سے کوئی خطرہ لاحق نہ ہو، نئی نسل کو اردو سے دور کرنا اور رکھنا دراصل اردو میں اسلام کے بہت بڑے ذخیرے اور اپنے بزرگوں کے شاندار علمی وفکری سر مائے سے محروم کرنے اور اسلام سے بیگانہ کر نے کے مترادف ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز لاہور پر یس کلب میں ہونیوالی آل پارٹیز نفاذ اردو کانفر نس سے اسلامی جمہوری اتحا دپاکستان کے سر براہ علامہ زبیر احمد ظہیر 'جماعت اسلامی کے فر ید احمد پراچہ 'معروف صحافی سجاد میر' مولانا عبد الغفار روپڑی 'مولانا محمد زاہد قاسمی' ذکر اللہ مجاہد' پیر سید ولی اللہ شاہ بخاری' مولانا عبدالرئوف ملک 'پیر سید ہارون گیلانی ' مولانا عبد الستار نیازی' نامور شاعر لئیق احمد اور پروفیسر فیاض احمد سلفی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ اسلامی جمہوری اتحاد پاکستان کے سربراہ علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ سپریم کور ٹ نے5سال سے فیصلہ دیا ہوا ہے کہ حکمران اردو کو باقاعدہ سرکاری زبان کے طور پر ہر سطح پر عملاً نافذ کریں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر سطح پر نفاذ اردو کے لئے وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کے سامنے اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں کے سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرے اور جلسے کئے جائیں گے اور تحریک کو ہر صورت کامیاب بنایا جائیگا جبکہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے اسلامک لٹریچر کا جتنا بڑا ذخیرہ اردو زبان میں موجود ہے اتنا کسی اور زبان میں نہیں۔ قرآن پاک کی بڑی تعداد میں تراجم اور تفسیریں اردو میں ہی ہیں۔ صحابہ ستہ 'فقہ تاریخ اور دیگر اسلامی علوم وفنون کو بڑی محنت سے برصغیر کے علماء نے اردو زبان کے قلب میں ڈھالا ہے۔ بین الاقوامی زبان کے طور پر بھی اردو بولی اور تسلیم کی جاتی ہے۔ دنیا کی 25سب سے بڑی بولی جانیوالی زبانوں میں اردو بھی شامل ہے۔ اردو کی اسی اہمیت کے پیش نظر اس کو قومی زبان کا درجہ دیا گیا ہے۔ آئین پاکستان کی شق 251کی ذیلی شق 1میں واضح طور پر تحر یر ہے کہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے۔ حکمرانوں نے نفاذ اردو کے لیے کوششوں کی بجائے اس کے راستے میں ہمیشہ رکاوٹیں کھڑی کیں۔ اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے اردو زبان کو سر کاری زبان بنانے اورخصوصا عدالتی زبان بنانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں قومی زبان اردو کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے۔ ہر سطح کے مقابلے کے امتحانات اردو میں لئے جائیں۔ پاکستان کی قومی زبان اردو کو فی الفور اس کا تسلیم شدہ مقام دیا جائے۔