مان لیا 750 ارب سندھ کا، کام شروع کرو، کراچی انتظار کر رہا ہے: اسد عمر
اسلام آباد/ کراچی (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی پیکج پر اگر تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی محض ایک دوسرے کے خلاف پریس کانفرنسیں کرتے رہے تو اہلیان کراچی سے جوتے پڑیں گے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 'چار دن سے کوئی میڈیا والا یہ نہیں پوچھ رہا کہ کام کیا کرو گے'۔ 'میڈیا کو سوال کرنا چاہیے کہ کام کیا کریں اور کب شروع کریں گے جبکہ تفریق والی فضول بحث کے پیچھے پڑے ہیں۔ 'جب میڈیا کو کام نہیں کرنا تو ٹرک کی بتی کی پیچھے لگا دیتے ہیں'۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میں مان گیا کہ 750 ارب پیپلز پارٹی کا ہے، کل سے کام شروع کرو، کراچی انتظار کررہا ہے۔ یہ سیاست اور نہیں چلے گی۔ انہوں نے کراچی پیکج پر ایک دوسرے (وفاق اور سندھ کی صوبائی حکومت) کے خلاف پریس کانفرنس کو 'ڈرامے بازی' قرار دیا۔ اسد عمر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارا کام تو کراچی پیکج کے اعلان کے اگلے روز ہی شروع ہوگیا تھا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو سمری ملے گی کہ کے فور منصوبہ وفاق کے سپرد کریں جیسا کہ انہوں نے کہا تھا۔ کے فور منصوبے پرانے ہیں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'کراچی چلتے ہیں، مجھے کراچی سرکلر ریلوے، کے فور، سیوریج تھری، گرین لائن زمین پر دکھا دو اگر پرانے بھی ہیں تو، یہ پرانے ہیں باتوں کے اندر'۔ اسد عمر نے کہا کہ 'مذکورہ منصوبہ سے متعلق صرف باتیں ہوتی رہی ہیں اور اب ہم پیپلز پارٹی کو کام کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں' 'مجھے کہا گیا کہ یہ سارے منصوبے ناکام ہیں جس کے جواب میں، میں نے کہا کہ منصوبہ مکمل ہی نہیں ہوئے تو ناکام کیسے ہوسکتے ہیں۔ کراچی سے این این آئی کے مطابق اسد عمر نے کہا ہے کہ وزیراعظم کراچی پیکیج میں وجوہات کی وجہ سے یہ نہیں بتایا کہ وفاق اور سندھ کتنی رقم خرچ کریں گے، کراچی سے متعلق ہماری طرف سے بحث ختم ہوچکی ہے، کراچی سے متعلق ہماری بحث ہوتی تو منصوبوں کا اعلان کیوں کرتے۔ وفاق کی جانب سے منصوبوں کا اعلان کردیا گیا ہے۔کراچی پیکیج سے متعلق ایک باقاعدہ ڈرافٹ بناچکے ہیں، میٹنگ میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وفاق زیادہ پیسہ خرچ کرے گا تو تاثر غلط جائے گا۔ وزیراعظم نے اسی لیے پیکیج میں یہ نہیں بتایاکہ کون کتنی رقم خرچ کرے گا۔ کس نے کیا بیانات دیئے سب کے سامنے ہیں، ڈرافٹ موجود ہے۔ سندھ حکومت کہتی ہے تو سامنے لے آتے ہیں، ڈرافٹ میں موجود ہے وفاق اور سندھ حکومت کتنی کتنی رقم خرچ کریںگے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاق کوئی بھی پیسہ سندھ کو نہیں دے رہا، ادارے کام کریں گے، وفاق سندھ حکومت کے بجائے وفاق کے ماتحت اداروں کو پیسہ دے گا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ واٹر سپلائی سکیم چہارم پر تعاون کیا جائے۔ میٹنگ میں طے پایا تھا کہ کے فور منصوبے پر عملدرآمد کریگا کے فور سے متعلق صوبائی ادارہ دستاویز کام مکمل کرے کے فور کا متعلقہ محکمہ منصوبے کا پی سی ون تیار کریگا۔