سفارتخانوں میں من پسند تعیناتیوں کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ مؤخر
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے وزارت خارجہ کے افسران کی سفارت خانوں میں من پسند تعیناتیوں کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران درخواست گزار افسران کی جانب سے بیرسٹر ظفراللہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور موقف اختیارکیاکہ دنیا بھر کے سفارت خانوں میں تعیناتیاں سیاسی بنیاد پر نہیں ہوتیں، 2015 کی پالیسی کی خلاف ورزی میں من پسند افسران کو سفارتی لحاظ سے اہم ممالک میں تعینات کیا جا رہا ہے، 2015 میں تقرریوں اور تبادلوں کی پالیسی کیلئے 9 ممبران کی کمیٹی تشکیل دی گئی، منصفانہ تقرریوں اور تبادلوں کیلئے 9 رکنی کمیٹی کی تشکیل کی منظوری وزارت خارجہ نے دی تھی۔ کمیٹی نے افسران کی تبادلوں اور تقرریوں کے حوالے سے پالیسی وضع کی، پالیسی کے مطابق افسران کی اہم سفارتی تعلقات والے ممالک میں تعیناتی کیلئے انٹرویو لیے جانے تھے،کمیٹی پالیسی کے مطابق تعیناتی سے پہلے افسران کی پیشہ ورانہ قابلیت کو بھی جانچنا تھا، سال 2020 میں 9 رکنی کمیٹی کی پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی، متعدد بار معاملے کو وزارت خارجہ کے سامنے اٹھایا مگر داد رسی نہیں ہوئی، عدالت نے استفسارکیاکہ کون کون سی پوسٹنگ میں قانون کی خلاف ورزی کی گئی؟۔ جس پر وکیل نے کہاکہ کئی دورانیے کی خلاف ورزی ہے کتنا پیریڈ کس آدمی نے کہاں رہنا ہے، سال کے مختلف اوقات میں یہ تعیناتیاں ہوتی ہیں ابھی انہوں نے سفارت خانوں میں جانا ہے، دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔