• news

’’کال کریں یا پولیس بھجواؤں‘‘ چیئرمین ایچ ای سی کے نہ آنے پر کنوینئر کمیٹی برہم

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکائونٹس کمیٹی  کے اجلاس میں اجلاس میں چیئرمین ایچ ای سی کے نہ آنے پر کنوینر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا، نور عالم خان نے کہا چیئرمین ایچ ای سی کدھر ہیں، ای ڈی ایچ ای سی نے کہا کہ وہ آفس میں ہیں، نور عالم خان نے کہا کہ ان صاحب بہادر کو کہیں کہ آجائیں ان کے بغیر ہم کوئی سوال نہیں پوچھیں گے، میٹنگ میں چیئرمین کو ہونا چاہیئے، یہ کیسے کہہ سکتے ہیں وہ نہیں آئیں گے، ان کو کال کریں یا میں پولیس بھجوائوں؟، ان کو یہاں ہونا چاہیئے اس فورم میں جنرل بھی آتا ہے ہر ایک بندہ آتا ہے جب وہ اس ایوان کا احترام کرتے ہیں تو آپ کا چیئرمین کیوں نہیں کرتا، مجھے بہت افسوس ہوتا ہے،  اسپیکر اور وزیر اعظم کو خط لکھیں کہ چیئرمین میٹنگ میں نہیں آیا ایک دو سال سے ای ڈی ایکٹنگ چارج پر بیٹھا ہوا تھا، بعد ازاں چیئرمین ایچ ای سی اجلاس میں آگئے نور عالم خان نے کہا کہ میں ان ایم این ایز میں سے نہیں جو دفاتر میں ذاتی کاموں کے لئے پھروں ،آپ ایک خط بھیج دیتے، آپ کا ای ڈی بھی ایکٹنگ ہے، جب بھی آپ کی کوئی میٹنگ ہو، دو سطریں لکھ دیں کہ آپ نہیں آ سکتے، ای ڈی کی پوسٹ پر مستقل بندہ آنا چاہیئے، کہ ایچ ای سی کی جانب سے فنڈز جاری ہونے کے باوجود کئی ریسرچ پراجیکٹس دو سے 14سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہو سکے  ، جبکہ  ایچ ای سی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ  106پراجیکٹس ابھی تک نامکمل ہیں ان کو مکمل کر رہے ہیں، کنوینرنور عالم خان نے ہدایت کی کہ ڈی اے سی میں آڈٹ حکام کو ر یکارڈ  فراہم کریں۔بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر نور عالم خان کی صدارت میں ہوا،  ،کمیٹی اجلاس کے دوران ایچ ای سی کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی آڈٹ  رپورٹ کے مطابق   ایچ ای سی کی  جانب سے مختلف یونیورسٹیوں کو ریسرچ  پراجیکٹسکے لئے فنڈز جاری ہوئے، فنڈز جاری ہونے کے باوجود کئی ریسرچ پراجیکٹس دو سے 14سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہو سکے۔  نور عالم خان نے کہا کہ سکالرشپ غریب کو ملنی چاہیئے امیروں کو نہیں۔  بدقسمتی سے غریب کا حق امیروںکو دے دیا جاتا ہے، غریب طلباء کی حق تلفی ہو رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن