اوورسیز پاکستانی اثاثہ، دوہری شہریت والوں کو غدار سمجھا جاتا ہے: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں لیکن ہمارے ملک میں انہیں اور دہری شہریت والوں کو غدار سمجھا جاتا ہے حالانکہ ان سے زیادہ محب وطن لوگ ہمارے ملک میں بھی نہیں ہیں۔روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں اور اس بڑے اثاثے سے ہم ابھی تک فائدہ نہیں اٹھا سکے، ہندوستان اور چین نے جب پیشرفت شروع کی تو ان کو سب سے پہلے سرمایہ کاری اوورسیز عوام تھے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جس طرح اس اثاثے کو پاکستان لا کر جس طرح ان لوگوں کو قوم کی تعمیر میں مدد کرنی تھی، وہ بدقسمتی سے اب تک نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اس جانب پہلا بڑا قدم ہے اور یہ پاکستانیوں کو ملک کے کاروباروں میں حصہ لینے کا موقع فراہم کرتا ہے، جیسے ہمارا تعمیرات کا منصوبہ ہے جو پاکستان کی تاریخ کے جو سب سے دو بڑے منصوبے ہیں ان میں شامل ہے جبکہ بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم اور ایم ایل ون کا منصوبہ بھی شامل ہے جس کی بدولت پہلی مرتبہ پاکستان کی تاریخ میں نئی ریلوے بنانے لگے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم دو بڑے شہر بھی بنا رہے ہیں جن میں سے ایک سندھ اور دوسرا لاہور میں بنایا جا رہا ہے اور ان سب میں ہمیں اوورسیز پاکستانیوں کی شرکت کرانی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے چینجز یہ ہیں کہ ہم پر اتنے قرضے چڑھے ہوئے ہیں کہ ہم جتنا بھی پیشہ اکٹھا کرتے ہیں تو وہ قرضوں کی قسط میں چلا جاتا ہے تو جو ملک کے لیے پیسہ بچتا ہے وہ کافی نہیں ہے تو اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ملک میں معاشی سرگرمیاں اتنی کریں کہ ہمارے پاس پیسہ اتنا آ جائے کہ ہم قرضے واپس کر سکیں اور اس کے لیے ہمارا تعمیرات کا پیکج ہے جس کا مقصد ہے کہ یہ دو بڑے شہروں میں اتنی معاشی سرگرمیاں ہوں کہ معیشت کا پہیہ چلے اور ریونیو بڑھے گا۔ ذہین پاکستانی ملک سے باہر بیٹھے ہیں یہ ملک کا اثاثہ ہیں کہتے ہیں کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے ریور راوی فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ اور بنڈل آئی لینڈ منصوبوں میں سرمایہ کاروں ، بلڈرز اور کنسٹرکٹرز کی جانب سے گہری دلچسپی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان دو میگا پروجیکٹس سے جہاں اربوں کی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی وہاں معیشت کے متعدد شعبوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ یہ دونوں منصوبے معیشت کے فروغ کے حوالے سے اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ مقامی سرمایہ کاروں کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ وہ ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔انہوں نے یہ بات جمعرات کو کوآرڈینیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ،اجلاس میں وزیرِ اطلاعات شبلی فراز، معاونین خصوصی ملک امین اسلم ، لیفٹنٹ جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ، ڈاکٹر شہباز گل، چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی لیفٹنٹ جنرل (ر) انور علی حیدر، گورنر سٹیٹ بنک ،چیئرمین ایف بی آر و دیگر حکام کے علاوہ تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ملک کی معروف کاروباری شخصیات عقیل کریم ڈھیڈٰی، عارف حبیب، عباس مختار، فواد مختار، فیصل آفریدی، محمد احسن، شاہد عبداللہ، طارق رفیع ویگر بھی اجلاس میں شرکت کی، راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبے پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس منصوبے میں نوے فیصد پاکستانی مصنوعات استعمال کی جائیں گی جس سے مقامی انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔ حائل کسی بھی رکاوٹ کو ترجیحی بنیادوں پر دور کرنے اور سرمایہ کاروں کو مراعات دینے کے لئے پرعزم ہے۔کاروباری شخصیات نے بنکوں کے حوالے سے سہولیات کی فراہمی پر گورنر سٹیٹ بنک کے متحرک کردار کو سراہا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلی سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گندم کی وافر مقدار میں فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے نجی شعبے کے ساتھ ساتھ ٹی سی پی کی جانب سے بھی گندم درآمد کی جائے گی۔ ملک میں گندم کی دستیابی کی موجودہ تسلی بخش صورتحال اور صوبہ پنجاب کی جانب سے باقاعدگی سے گندم کی ریلیز پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مستقبل کی ضروریات کے حوالے سے بروقت پیشگی انتظامات کو یقینی بنا یا جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ گندم کی وافر دستیابی کے ساتھ ساتھ مناسب قیمتوں کو یقینی بنانا بھی حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ عوام کو بنیادی خوراک کے ضمن میں کسی قسم کا دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ وزیر اعظم کو گندم کی دستیابی کی صورتحال، صوبہ پنجاب کی جانب سے یومیہ ریلیز، گندم اور آٹے کی قیمت کی صورتحال اور مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے گندم اور چینی کی درآمد کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان نے معصوم بچی اور خاتون سے زیادتی کے دو واقعات کا سخت نوٹس لیا ہے اور متعلقہ آئی جی صاحبان سے ان واقعات کی رپورٹ طلب کر لی ہے ،وزیر اعظم نے کہا ہے کہ خواتین کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے۔ کسی مہذب معاشرے میں ایسی درندگی اور حیوانیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ایسے واقعات ہماری سماجی اقدار کے منافی اور سوسائٹی پر بدنما داغ ہیں۔ انہوں نے واقعے میں ملوث افراد کو جلد از جلد قانون کی گرفت میں لانے اور قرار واقعی سزا دلوانے کا حکم دیا وزیر اعظم کی معصوم بچوں اور خواتین سے زیادتی کے واقعات کے تدارک کے حوالے سے قوانین کو مزید موثر بنانے کے لئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی وزیراعظم عمران خان آج کوئٹہ کا ایک روزہ دورہ کریں گے ان کے ہمراہ وفاقی وزراء بھی ہوں گے۔وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں صنعتی مصنوعات کے معیار کو یقینی بنانے کے حوالے سے اجلاس وزیرِ برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے ملک میں صنعتی مصنوعات کے معیار کو یقینی بنانے کے ضمن میں نجی شعبے کے کردار کو متحرک کرنے کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے مصنوعات کے معیار کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معیار کے حوالے سے تحفظات ملکی مصنوعات کی برآمدات کے فروغ میں بڑی رکاوٹ ہیں لہذا وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اس امر کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنائے کہ ملکی مصنوعات بین الاقوامی میعار کے مطابق ہوں۔
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) ازبکستان کے نائب وزیراعظم‘ وزیر برائے سرمایہ کاری خارجہ اقتصادی تعلقات سردور عمر زکوب نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ دونوں نے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور بشمول کوویڈ 19 باہمی تعاون اور علاقائی امن اور سکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے ازبکستان کے صدر مرزایاؤ سے آخری ملاقات کا ذکر کیا۔ اور کہا کہ پاکستان ان کے دورے کا شدت سے انتظار کررہا ہے۔ وزیراعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت بڑھانے، علاقائی تعلق کا خاص طور پر ذکر کیا جن میں ریلوے کے مختلف منصوبے شامل ہیں۔ ازبکستان کے نائب وزیراعظم نے پاکستان کے لیے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور کہا کہ صدر مرزایاؤ پاکستان آنے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ انہوں نے افغان امن میں پاکستان کی مثبت کوششوں کا خاص طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان اور خطے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔