ملک کو امرا لوٹ کر کھا گئے، سرکاری ادارے سہولت کار بنے رہے: جسٹس محسن اختر
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت نے سینیٹر اورنگزیب اورکزئی کی جانب سے سرکاری زمین پر مبینہ قبضہ کیس میں سی ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ ایک سینیٹر کو پوری پہاڑی پر قبضہ کرا دیا گیا وہ وہاں بادشاہ کی طرح رہ رہا ہے۔ کوئی سرکاری زمین پر ذاتی سڑکیں بنا رہا ہے کوئی کلب اور سوئمنگ پول بنا رہا ہے، شکر ہے ان غیر قانونی منصوبوں کا وزیراعظم سے افتتاح نہیں کرایا گیا، حکومت کی رہی سہی عزت بھی جاتی۔ اوپر سے فون آجائے تو ضروری نہیں آپ نے وہ کام ہر صورت کرنا ہے، قانون کو بھی دیکھنا ہوتا ہے، سرکاری زمین پر ذاتی باڑ ایسے لگا لیتے ہیں جیسے یہ انڈیا پاکستان کا بارڈر بن گیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ چئیرمین سینٹ کو یہ کیس بھیج دیتے ہیں پارلیمنٹ بھی تو دیکھے ان کے ارکان کر کیا رہے ہیں۔ اس ملک کو امرا لوٹ کر گھا گئے اور سرکاری ادارے ان کے سہولت کار بنے رہے۔ لوگ پہاڑیاں تک اپنے کھاتے میں ڈال گئے۔ سرکاری زمینوں پر ذاتی سڑکیں بنائی جا رہی ہیں۔ کیا بنی گالہ کے سارے گھر غیر قانونی اور گرائے جانے کے قابل نہیں ہیں؟۔ جس پر سی ڈی اے وکیل نے کہا کہ بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ عدالت نے کہاکہ سپریم کورٹ کو آپ نے یہ نہیں بتایا کہ آپ ہزار کنال زمین ایک سینیٹر کو الاٹ کر چکے ہیں۔ سینیٹر، چئیرمین سی ڈی اے اور ایم سی آئی کیخلاف یہ سیدھا سیدھا نیب کا کیس بنتا ہے۔ ادارے سرکاری زمین کے محافظ ہوتے ہیں یہ ان کی ذاتی جاگیر نہیں ہوتی۔ عدالت نے سینیٹر کی جانب سے سرکاری زمین پر قبضے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔