لاہور ہائیکورٹ: وزیراعظم کے 16مشیروں کی تقرری‘ جواب داخل نہ کرانے والوں کو دوبارہ نوٹس
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعظم کے 16 مشیروں کی تقرری کیخلاف درخواست پر جواب داخل نہ کرانے والے مشیروں کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حکومت ایڈوائزر رکھتی ہے تو کہتی ہے کہ یہ دنیا کے بہترین لوگ ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے وزیر اعظم کے 16مشیران کے تقرر کیخلاف ندیم سرور ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ وزیراعظم عمران خان، شہزاد اکبر، سید شہزاد قاسم، شہزاد ارباب اور وزارت قانون نے جواب داخل کرا دیا جبکہ عبد الحفیظ شیخ کے وکیل کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لئے مہلت مانگی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔فاضل عدالت نے جواب جمع نہ کروانے والے عبدالرزاق دائود، امین اسلم ،ڈاکٹر عشرت حسین ، ڈاکٹر بابر اعوان ،ڈاکٹر ظفر مرزا، معید یوسف، زلفی بخاری ،ثانیہ نشتر، ندیم افضل چن اور شہباز گل کو دوبارہ نوٹسز جاری کردیئے اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو عدالتی حکم کی تعمیل کرانے کا حکم دے دیا۔ وزیراعظم کی جانب سے جواب میں کہا گیا کہ مشیر خاص رکھنا وزیراعظم کا اختیار ہے ،تمام مشیروں کی تقرریاں آئین اور قانون کے مطابق ہیں۔ شہزاد اکبر کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں موقف اپنایا گیا کہ اسلام ہائیکورٹ نے ان کا تقرر قانونی قرار دے دیا ہے اس لیے درخواست ناقابل سماعت اور بے بنیاد ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹمحمد قاسم خان نے باور کرایا کہ جب حکومت ایڈوائزر رکھتی تو کہتی ہے کہ یہ دنیا کے بہترین لوگ ہیں، تانیہ ایدروس پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کرتی رہیں ،جب تانیہ ایدروس کے حقائق سامنے آئے تو بیگ اٹھاکر واپس چلی گئیں۔ چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دئیے کہ جواب نہ دینے والے مشیروں کا اخبار میں اشتہار جاری کردیں، وزیراعظم کو احکامات جاری کریں کہ مشیروں کو کہیں کہ جواب دیں چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی حکومت کے وکلاء نے چیمبر میں آکر رونا ہے کہ پرنسپل سیکرٹری کو نہ بلوائیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔عدالت کے روبرودرخواست گذار نے موقف اختیار کیا تھا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نہ تو رکن اسمبلی ہیں اور نہ ہی سینٹ کے ممبر ہیں مگر انہیں وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا گیا ہے،آئین کے آرٹیکل 92 کے تحت وزیر اعظم کی سفارش پر صرف رکن اسمبلی ہی وفاقی وزیر کے عہدے پر مقرر کیا جا سکتا ہے،آئین کے آرٹیکل 2 اے کے تحت غیر منتخب شخص کے ریاست کے اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتا، درخواستگزار نے موقف اختیار کہ آرٹیکل 90کی ضمنی دفعہ 1 کے تحت وفاقی حکومت غیر منتخب افراد کو شامل کے نہیں چلائی جا سکتی، جبکہ وزیر اعظم کے دہری شہریت کے حامل مشیران خاص ریاست پاکستان کیلئے سکیورٹی رسک ہیں۔