بیک وقت 2 سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑنے کیخلاف بل‘ قائمہ کمیٹی نے منظوری دیدی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف نے ایک امیدوار کے بیک وقت دو سے زیادہ نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کرنے کا بل کثرت رائے سے منظورکر لیا۔ بل کے تحت دو نشستوں پر الیکشن جیتنے والا امیدوار جو نشست چھوڑے گا وہ اس نشست کے انتخابات پر آنے والے تمام اخراجات الیکشن کمیشن کو ادا کرے گا۔ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی (ف) کے ارکان نے بل کی مخالفت کی۔ کمیٹی نے نفیسہ شاہ کے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسل (ترمیمی) بل پر پاکستان بار کونسل اور سندھ بار کونسل سے رائے طلب کر لی جبکہ رکن کمیٹی عالیہ کامران نے تقریبا ایک سال قبل کمیٹی سے منظور شدہ لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کہ صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں آئینی (ترمیمی) بل 2019(آرٹیکل 51 میں ترمیم) کا جائزہ لیا گیا۔ بل کے محرک جنید اکبر نے کہاکہ انتخابات میں مخصوص نشستوں پر خواتین براہ راست الیکشن جیت کر اسمبلی میں آئیں، رکن کمیٹی نوید قمر نے کہاکہ اس معاملے پر پارٹی لیڈرشپ سے بات چیت کرکے پھر رائے دینی چاہئے۔ رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ بہتر ہے کہ تمام پارٹیاں متفق ہو کر اس معاملے پر فیصلہ کریں۔ رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اس معاملے کا حل ڈھونڈنا پڑے گا۔ کمیٹی نے معاملہ موخر کرتے ہوئے ہدایت کی ممبران اگلی میٹنگ تک اپنی پارٹی کو اعتماد میں لے لیں۔ اجلاس میں آئینی ترمیمی)بل 2019 ( آرٹیکل 223 میں ترمیم کا بھی جائزہ لیا گیا۔ بل کے محرک جنید اکبر نے کہاکہ امیدوار دو سے زیادہ حلقوں پر الیکشن نہ لڑیں، بل پر رائے شماری کے دوران ارکان کمیٹی عالیہ کامران، نفیسہ شاہ، سید حسین طارق ، نوید قمر اور محمود بشیر ورک نے بل کی مخالفت کی ، جبکہ پانچ ارکان نے بل کی حمایت کی ، بل کی حمایت اور مخالفت میں پانچ پانچ ووٹ آئے، چیئرمین کمیٹی نے بل کے حق میں ووٹ دیا، جس کے باعث بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ اجلاس میں رکن کمیٹی نفیسہ شاہ کے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2020 کا بھی جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے بل پرپاکستان بار کونسل اور سندھ بار کونسل سے رائے مانگ لی،رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ میرا لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل کا ایک سال پہلے کمیٹی سے پاس ہوچکا ہے،لیکن اسمبلی میں اس بل کی تحریک پیش نہیں کی جا رہی، وہ بل اسمبلی سے منظور کرایا جائے۔