• news

قائمہ کمیٹی نے پائلٹس کے مشکوک لائسنس سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) سینیٹ سٹینڈنگ کمیٹی برائے ایوی ایشن کی ذیلی کمیٹی نے پائلٹس کے مشکوک لائسنس سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی ہے جس پر ڈی جی سول ایوی ایشن نے تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی کو پیش کرنے سے معذرت کر لی  اور کہا کہ پائلٹس لائسنس کی تحقیقاتی رپورٹ تاحال کسی سطح پر پیش نہیں کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ لائسنس سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پبلک کیوں نہیں کی جا رہی؟۔ جس پر سیکرٹری ایوی ایشن نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ پبلک کرنے سے سوشل میڈیا پر نیا تنازعہ کھڑا ہوجاتا ہے۔ کمیٹی  کے اجلاس  میں پالپا کے نمائندوں نے  بتایا  کہ پائلٹس لائسنس کی فرانزک تحقیقات میں حویلیاں حادثے میں شہید ہونے والے دونوں پائلٹس کے لائسنس مشکوک قرار دیئے گئے،کیپٹن وقاص نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ حویلیاں لائسنس میں شہید پائلٹس کے ناموں کی فہرست میں موجودگی افسوس ناک ہے، تحقیقاتی رپورٹ سے قبل اس طرح ان کا نام شامل کرنامناسب نہیں، حویلیاں طیارہ حادثہ تکنیکی نوعیت کا تھا، تحقیقات میں 141 پائلٹس کے لائسنسز کو جعلی قرار دے دیا گیا، ان میں سے جن 15 پائلٹس کے لائسنس کو جعلی قرار دیا گیا وہ کب کے ریٹائر ہو چکے ہیں ۔ جمعہ کو سینیٹ سٹینڈنگ کمیٹی برائے ایوی ایشن کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت ہوا، جس میں سول ایوی ایشن، پالپا اور پی آئی اے حکام نے شرکت کی۔ سیکریٹری سول ایوی ایشن نے پائلٹس کے مشکوک لائسنس کے معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دی اور بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پائلٹس کی ڈگریوں کی چھان بین کی گئی، جعلی لائسنس سے متعلق فارنزک آڈٹ مکمل کرلیا گیا ہے، تحقیقات کے دوران پائلٹس کو ذاتی حیثیت میں بھی طلب کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن