ڈینگی بخار
ڈینگی وائرس ان دس بڑی امراض میں شامل ہے جو بچوں میں بیماری اور اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ڈینگی وائرس سے پیدا ہونے والی ایک بیماری ہے اور ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کی سب سے بڑی وجہ ایک مچھر ہے۔ ڈینگی وائرس مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جو ڈینگی وائرس سے متاثرہ شخص کو کاٹ کر کسی دوسرے صحت مند آدمی کو کاٹنے پر ایک سے دوسرے میں منتقل کرتی ہے۔ اس طرح ڈینگی وائرس کا پھیلاؤ ایک مچھر سے شروع ہوتا ہے اور متاثرہ مریض پر جا کر ختم ہوتا ہے، متاثرہ مریض اس وائرس کی بڑھوتری اور پھیلاؤ کی وجہ بن جاتا ہے کیونکہ یہ وائرس مریض کے اندر تیزی سے پھیلتا ہے۔یہ وائرس متاثرہ مریض کے جسم میں دو سے سات دن تک گردش کرتا ہے، اس دوران اس مریض کو کاٹنے والے مچھر اس وائرس سے متاثر ہوتے ہیں اور پھر دوسرے لوگوں کو کاٹ کر اس بیماری کے پھیلاو کی بڑی وجہ بنتے ہیں۔اس طرح یہ ایک بہت خطرناک عمل شروع ہو جاتا ہے جس کو روکنا بہت ضروری ہے تاکہ ڈینگی وائرس کو وبائی شکل اختیار کرنے سے روکا جا سکے۔ ڈینگی کی علامات میں تیز بخار ،جوڑوں اور پٹھوں میں درد، مسوڑھوں اور ناک سے خون آنا، متلی اور قے وغیرہ شامل ہیںجبکہ ڈینگی سے بچاؤ میں مچھروں کی افزائش کی روک تھام اور ان سے بچنا اہم ترین اقدام ہی
پاکستان کو ڈینگی وائرس پر قابو پانے کیلئے بہت سی مشکلات کا سامنا ہے جن میں ڈینگی وائرس کی تشخیص، طبی تحقیق اور علاج معالجہ کا پیچیدہ عمل شامل ہے، بالخصوص ملیریا، ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس جیسے انفیکشن کی موجودگی میں ڈینگی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ پاکستان میں بہت سی بیماریاں اور قدرتی آفات پانی سے پیدا ہوتی ہیں۔ جن میں ڈینگی اب سب سے نمایاں اور اہم مرض بن چکا ہے، ڈینگی وائرس کا پہلا کیس پاکستان میں 1994ء میں کراچی میں سامنے آیا پھر اس اس مرض میں گاہے بگاہے ہر سال بارشوں اور بالخصوص سیلاب کے موسم میں لاتعداد اضافہ ہوا۔ عالمی ادارہ صحت اور امریکہ کے ڈینگی سے بچاؤ کے مراکز نے ڈینگی کو برازیل،بھارت اور پاکستان کیلئے بہت بڑا خطرہ قرار دیاہے۔ڈینگی وائرس سے بچاؤ کی حکمت عملی میں سب سے اہم چیز ڈینگی کے متاثرہ مچھر سے بچاؤ ہے۔ ڈینگی مچھر عمومی طور پر دن کی روشنی میں کاٹتا ہے،اس لیے پوری آستینوں کے کپڑے استعمال کرکے اس سے بچا جاسکتا ہے جبکہ مچھروں کی افزائش روکنے کیلئے کوڑے کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگا کر اور پانی کامحفوظ استعمال کرکے اور گھروں میں رہتے ہوئے مچھر سے بچاؤ اور مچھروں کو بھگانے کا اہتمام کرکے ڈینگی سے بچاؤ میں مدد مل سکتی ہے کیونکہ ڈینگی وائرس کی ویکسین اور علاج کیلئے مناسب ادویات دستیاب نہیں ہیں،اس لئے ڈینگی وائرس سے بچاؤ ہی بہترین عمل ہے تاہم متاثرہ مریض کو ہمدردانہ اور علاماتی علاج فراہم کرکے اس کی تکلیف میں کمی کی جاتی ہے تاکہ اسکی جان محفوظ کی جا سکے۔ڈینگی وائرس سے صحت یاب ہونیوالے مریض میں قدرتی طور پر اس مرض کیخلاف قوت مدافعت بھی پیدا ہو جاتی ہے اور وہ آئندہ کیلئے اس مرض سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ لوگوں کی صحت تندرستی کو یقینی بنانا حکومت پنجاب اور محکمہ صحت کی اولین ترجیح ہے جبکہ علاج معالجہ کی بہترین سہولیات کی دستیابی حکومت پنجاب اور محکمہ صحت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ایسے میں ڈینگی وائرس پر قابو پانے کیلئے محکمہ پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو بخوبی سرانجام دے رہا ہے، بالخصوص سیکرٹری محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیپٹن ریٹائرڈ عثمان یونس حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے پیش نظرڈینگی وائرس کے متوقع پھیلاؤ کو روکنے کیلئے جاں فشانی سے سرگرم عمل ہیں.تشخیص ,علاج معالجے اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عوام میں آگہی اور شعور پیدا کرنے کیلئے تمام کوششیں بروئے کار لا رہے ہیںجس میں سوشل میڈیا،پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ ڈینگی سے آگاہی کا تحریری موادکا استعمال سر فہرست ہے جس میں عوام کوڈینگی وائرس سے بچاؤ کی ترغیب دی جاتی ہے اور ڈینگی وائرس کا سدباب کرنے کیلئے ہدایت و راہنمائی فراہم کی جاتی ہے کہ کس طرح مچھروں سے بچاؤ کو یقینی بنا کر اور اپنے گردونواح میں صفائی کے نظام کو یقینی بنا کر اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے کیونکہ حکومت کی تمام تر کوششوں اور وسائل کے باوجود عوام کو ساتھ ملائے بغیر اس موذی مرض پر قابو پانا بہت مشکل ہے۔