بھارتی سیاست میں ٹھاکر، بنگالی اور بہاری عنصر کی وجہ سے منافرت میں اضافہ
اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارتی صوبہ مہاراشٹر ، بہار اور مغربی بنگال سرکار میں موجود صوبائی منافرت کی صورت بڑھتی جا رہی ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے اداکارہ گنگنا رناوت کے بیانات اور سُشانت سنگھ راجپوت کی موت کو مہاراشٹر کی شیو سینا سرکار کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ دیوندر فرنویس کو صوبہ بہار کے انتخابات کیلئے بی جے پی کا انچارج مقرر کیا جانا بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ دوسری جانب سُشانت سنگھ راجپوت خودکشی کیس میں مبینہ طور پر ملوث اداکارہ ریا چکرورتی کے ’’بنگالی‘‘ ہونے کے معاملے کو کانگرس اپنے فائدے کیلئے استعمال کر رہی ہے اور یہ تاثر دے رہی ہے کہ مودی سرکار ریا چکرورتی کو بنگالی ہونے کی وجہ سے معتوب کر رہی ہے ۔ کانگرس کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس ایک جانب سُشانت سنگھ راجپوت کے کیس کو طول دے کر بہار کے راجپوتوں کا ووٹ بینک حاصل کر رہی ہے اور دوسری طرف مغربی بنگال کے ساتھ اپنی رسہ کشی کا بھی غصہ نکال رہی ہے۔ مہاراشٹر ، بہار اور مغربی بنگال میں متعدد مقامات پر آر ایس ایس اور مخالف جماعتوں کے کارکنان میں ہاتھا پائی کے واقعات بھی پیش آ چکے ہیں۔ تشدد کے معاملے میں شیو سینا بھی مخصوص شہرت کی حامل ہے اس لئے آر ایس ایس کے ہر اقدام کے نتیجے میں تصادم کی فضا زور پکڑتی جا رہی ہے۔ اگر بی جے پی اپنی کوشش کے مطابق واقعی ٹھاکر ووٹ بینک حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تو اسے بہار کے انتخابات میں اچھا رسپانس ملنے کی توقع ہے، جبکہ مودی سرکار نے اداکارہ کنگنا رناوت کو راجیہ سبھا ٹکٹ کا وعدہ کر کے مہاراشٹر حکومت کو نقصان پہنچانے کا عمل بھی جاری رکھا ہوا ہے۔