موٹرسے زیادتی کیس :ملزم عابد کا ساتھی شفقت گرفتار ، ڈی این اے میچ، اعتراف جرم
لاہور/ فیروز والہ/ شیخوپورہ (نمائندہ خصوصی+نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی) موٹر وے زیادتی کیس میں نیا موڑ سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق موٹروے پر خاتون سے زیادتی کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی۔ وقارالحسن کی نشاندہی پر ملزم شفقت کو پولیس نے بہاولنگر سے گرفتار کرلیا۔ ملزم شفقت کا ڈی این اے جائے وقوع سے حاصل شدہ ڈی این اے سے مطابقت رکھتا ہے۔ ذرائع کے مطابق شفقت علی کو ایک روز پہلے گرفتار کیا گیا تھا۔ دوران تفتیش ملزم وقار الحسن نے شفقت کے بارے میں معلومات دی تھیں۔ دوسری جانب موٹروے پر خاتون سے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم تاحال گرفتار نہ ہو سکا۔ مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لئے چھاپے جاری ہیں، جبکہ حساس اداروں نے کارروائی کرکے ساہیوال سے مرکزی ملزم کے ساتھی اقبال کو گرفتار کرلیا ہے۔ شفقت بہاولنگر کا رہائشی اور عابد علی کا دوست ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق وقار الحسن کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا۔ ملزم موقع پر موجو د تھا یا نہیں ابھی تصدیق ہونا باقی ہے۔ آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہا ہے کہ اللہ کے فضل وکرم، جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کے سائنسی تجزیے اور تفتیش کی روشنی میں پنجاب پولیس نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے زیادتی کیس کے ملزموں میں سے ایک ملزم شفقت علی ولد اللہ دتہ سکنہ ہارون آباد، ضلع بہاولنگر کو گرفتار کر لیا ہے ۔ آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ انشاء اللہ مفرور ملزم عابد ملہی کو بھی جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں پیش کردیا جائے گا۔ خاتون سے زیادتی کے واقعہ کے بعد محکمہ پولیس پنجاب نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر مسافروں کی سکیورٹی کی خاطر پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس اور ایس پی یو کے دستوں کو تعینات کر دیا ہے۔ آئی جی پنجاب پولیس کی طرف سے ایڈیشنل آئی جی پولیس پٹرولنگ کو ہدایت کی گئی ہے کہ بلا تاخیر لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر سکیورٹی کے انتظامات سنبھال لیں۔ چیچہ وطنی کے علاقے 68 موڑ سے موٹروے زیادتی کیس میں 2 بھائیوں کو گرفتار کر لیا گیا دونوں بھائیوں کو مرکزی ملزم عابد سے ٹیلی فونک رابطوں پر گرفتار کیا گیا۔ گرفتار افراد میں اقبال بھٹی اور اس کا بھائی غفار بھٹی شامل ہیں۔ دونوں بھائی لکھوڈیہر لاہور کے رہائشی ہیں۔ اقبال بھٹی کا سسرال 68 موڑ میں مقیم ہے۔ دونوں بھائی اتوار کے روز چیچہ وطنی سے لاہور پہنچے تھے۔ اقبال بھٹی مرکزی ملزم عابد کا دوست ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفقت کا ڈی این اے میچ کر گیا۔ اعتراف جرم بھی کر لیا۔ پستول عابد کے پاس تھا۔ شفقت اور عابد عادی مجرم ہیں۔ ان کی فیملی بھی جرائم پیشہ ہے۔ رنگ روڈ موٹروے نہیں تھا۔ جبکہ موٹروے خاتون کے ساتھ زیادتی کیس کے سلسلہ میں زیر حراست ملزم وقار الحسن کے برادر نسبتی عباس نے بھی خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ عباس کا تعلق تھانہ فیکٹری ایریا قلعہ ستار شاہ سے بتایا گیا ہے۔ عباس ایک فیکٹری میں بطور ٹھیکیدار کام کرتا ہے۔ موٹروے خاتون زیادتی کیس میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے لاہور اور شیخوپورہ پولیس نے تیسرے روز بھی سرچ آپریشن جاری رکھا اور ملزم وقار الحسن کے برادر نسبتی عباس کو اس کے گھر سے گرفتار کر لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران دو مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا جن کی شناخت کو ابھی خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ موٹروے زیادتی کیس میں گرفتار کیے جانے والے ملزم شفقت نے خاتون سے زیادتی کا اعتراف کرلیا۔ پنجاب پولیس کے محکمہ سی ٹی ڈی نے گرفتاری دینے والے ملزم وقار الحسن کی نشاندہی پر گزشتہ روز دیپالپور میں کارروائی کی تھی۔ شفقت نے اعتراف کیا کہ وہ اور ملزم عابد ڈکیتی کی غرض سے موٹروے پر موجود تھے جہاں انہوں نے ایک کار کو دیکھا تو کار کی ریکی کی۔ ذرائع کے مطابق شفقت نے مزید بتایا کہ وہ اور عابد ڈکیتی کی غرض سے کار کے پاس گئے جہاں انہوں نے پہلے خاتون سے لوٹ مار کی اور پھر نیچے کھائی میں لے جاکر خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق ملزم شفقت کا پہلے سے بھی کریمنل ریکارڈ موجود ہے اور وہ ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزم شفقت کا ڈی این اے بینک میں پہلے سے ڈی این اے موجود نہیں تھا تاہم پولیس کی جانب سے شفقت کا فوری ڈی این اے کرایا گیا جو میچ کرگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزم شفقت ماضی میں بھی اجتماعی زیادتی کے واقعات میں ملوث رہا ہے لیکن پولیس کے پاس ملزم کا ریکارڈ نہیں تھا۔ ملزم شفقت نے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ عابد کے ساتھ مل کر گیارہ ڈکیتیاں کیں۔ عابد کے ساتھ ایک ماہ قبل شیخوپورہ میں ڈکیتی کے دوران خاتون سے زیادتی کی کوشش کی۔ پولیس کے پہنچنے پر زیادتی کئے بغیر فرار ہو گئے۔ موٹروے پر واردات کے بعد ایک رات قلعہ ستار شاہ میں قیام کیا اگلے روز میں دیپالپور اور عابد مانگا منڈی اپنے والد کے پاس چلا گیا۔ عابد علی سے آخری بار تین روز قبل رابطہ ہوا۔ دوسری جانب خاتون سے زیادتی کا مرکزی ملزم عابد علی تاحال گرفتار نہیں ہو سکا جو پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ پولیس ملزم عابد علی کے قریبی عزیزوں سمیت مزید 7 افراد کو حراست میں لے چکی ہے۔ واردات کرنے کیلئے عابد نے شفقت اور ( اقبال) بالا مستری کو لاہور بلایا۔ واردات کرنے تینوں نکلے لیکن بالا مستری راستے سے واپس چلا گیا۔ ملزم شفقت کو وقار الحسن اور عباس کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا۔