شہباز شریف عدالت پیش، حمزہ، ہمشیرہ کو استثنی، ہارون یوسف،سلمان کے پھر وارنٹ
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے صدر، و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، انکے اہل خانہ سمیت دیگر ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس پر کارروائی 29 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے حمزہ شہباز اور ان کی بہن کے پیش نہ ہونے پر انہیں استثنیٰ دے دیا۔ جبکہ عدالت نے مسلسل عدم پیشی پر شہباز شریف کے داماد ہارون یوسف عزیز اور صاحبزادے سلمان شہباز کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے۔ عدالت نے شہباز شریف فیملی کے اثاثے منجمد کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر بھی سماعت 29 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے ریفرنس پر سماعت کی۔ سوموار کو شہباز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کو بتایا گیا ہے حمزہ شہباز کو ان کی بیماری کی وجہ سے پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت کے استفسار پر بتایا گیا کہ حمزہ شہباز کے مختلف ٹیسٹ ہوگئے اور رپورٹس کا انتظار ہے۔ عدالتی استفسار پر سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مفرور ملزمان سلمان شہباز اور ہارون یوسف کی گرفتاری کے لئے بیرون ملک سفارت خانے کے ذریعے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت سولہ ملزمان کے خلاف ریفرنس 55 جلدوں پر مشتمل ہے۔ شہباز شریف، سلمان شہباز، حمزہ شہباز، رابعہ شہباز، نصرت شہباز، نثار احمد، شاہد رفیق، یاسر مشتاق، محمد مشتاق، آفتاب محمود، محمد عثمان، طاہر نقوی، قاسم قیوم، فاضل داد عباسی اور علی احمد کو نامزد کیا گیا ہے۔ شہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف چار ملزمان وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں۔ وعدہ معاف گواہ بننے والوں میں شاہد رفیق، یاسر مشتاق، محمد مشتاق اور آفتاب محمود شامل ہیں۔ علاوہ ازیں عدالت نے شہباز شریف فیملی کے اثاثے منجمد کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر بھی سماعت 29 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت کے روبرو شہبازشریف انکے بیٹے حمزہ شہباز، اہلیہ نصرت شہباز سمیت 13 درخواست گزاران نے درخواستیں دائر کی ہیں جس میں خاندانی اثاثے منجمد کرنے کے عدالتی حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ دریں اثناء شہباز شریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو انتقام کے علاوہ کچھ نہیں دکھتا۔ شہباز شریف نے کہا کہ حکومت صرف اور صرف انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔