ملزموں کی سزائیں معطل کرنے کی استدعا مسترد ، ایسا کوئی قانون نہیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ڈئینل پرل قتل کیس کے ملزموں کی سزائیں کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزموں کی بریت کا فیصلہ معطل کرنے کا کوئی قانون نہیں۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے بتائیں فیصلے میں کیا غلطی ہوئی ہے۔ سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اپنایا کہ ملزموں کو سیکشن11 کے تحت ابھی تک رہا نہیں کیا گیا تاہم اگر کیس30 ستمبر سے آگے جاتا ہے تو مشکلات بڑھ جائیں گی۔ سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا جائے۔ جسٹس منظور ملک نے کہا ایسا کوئی قانون نہیں کہ بریت کا فیصلہ اپیل میں معطل ہوسکے۔ اگر سزا ہوئی ہوتی تو فیصلہ معطل کیا جا سکتا ہے۔ جسٹس منظور ملک نے کہا فیصلہ میں کیا قانون سقم ہے وہ بتائیں ہائیکورٹ کا فیصلہ تفصیلی ہے۔ کیسے ثابت کیا گیا کہ ڈینیئل پرل اغوا ہوئے تھے؟ فاروق ایچ نائیک نے کہا کیس میں ٹیکسی ڈرائیور نے گواہی دی کہ ڈینیئل پرل اغوا ہوا تھا، جس پر جسٹس منظور ملک نے کہا ٹیکسی ڈرائیور کے بیان میں ڈینیل پرل کا نام نہیں، فاروق ایچ نائیک نے کہا ٹیکسی ڈرائیور نے کہا تھا ایک گورے شخص کو گاڑی میں بٹھایا گیا، جسٹس منظور ملک نے کہا کیا ڈینیل پرل پاکستان میں اکلوتا گورا تھا؟۔ آپ بھی تو گورے ہیں جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا میں گورا ہوں لیکن ڈینیئل پرل جیسا نہیں، جسٹس منظور ملک نے کہا استغاثہ نے ثابت کرنا تھا کہ مغوی ڈینیئل پرل ہی ہے۔ عدالت نے فیصلہ شواہد پر کرنا ہے آپکی یا اپنی معلومات پر نہیں، فاروق ایچ نائیک نے کہا کیس میں سات نکات اہم ہیں۔ جسٹس منظور ملک نے کہا ملزموں کو سزائیں کن دفعات پر ہوئیں جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا مقدمہ میں 302,365A,7ATA دفعات لگائی گئیں تھیں تاہم مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کو سزا صرف انسداد دہشتگردی کی دفعات میں ہوئی۔ سندھ ہائی کورٹ نے کہا ڈینیل کا اغوا تاوان کیلئے نہیں تھاہائی کورٹ نے کہا قتل ہوا لیکن قاتل کا علم نہیں، فیصلہ پر سات نکات ہیں جن پر اپنے دلائل دوں گا۔ سندھ کے پراسیکوٹر جنرل کی والدہ کی وفات کے باعث وہ آج دستیاب نہیں اس لئے سماعت ملتوی کی جائے۔ جسٹس منظور ملک نے کہا ہم تو آج فیصلہ کرنے بیٹھے ہیں، آپ ہی وقت مانگ رہے، جسٹس مشیر عالم نے کہا مقدمہ دو ہفتے بعد سماعت کیلئے لگ جائے گا۔ جسٹس قاضی محمد امین نے سندھ حکومت کی جانب سے فاروق ایچ نائیک کو وکیل کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ سرکاری وکلا کی موجودگی میں نجی وکلا کی خدمات لینے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہیں۔ ملزموں کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ملزموں اپنی سزا سے بھی زیادہ سزا کاٹ چکے ہیں لیکن سندھ حکومت انکو رہا نہیں کر رہی۔ عدالت نے آئندہ سماعت سے پہلے فاروق نائیک سے تحریری دلائل بھی طلب کر لیے، عدالت نے کیس فائل چیف جسٹس کو بھجواتے ہوئے قرار دیا کہ اسی بنچ کو مستقل بنچ کی شکل دی جائے تاکہ کیس کو معمول کے اوقات میں سن کر فیصلہ کیا جا سکے۔