• news

سینٹ : سخت سزائوں کیساتھ پولیس اور انصاف کے نظام میں بہتری کی ضرورت ہے حکومت

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ اسلامی سزائوں   کے نفاذ کے ساتھ ساتھ فحاشی اور بے حیائی کی روک تھام بھی ضروری ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علماء کو بے راہ روی کی روک تھام کے لئے حکومت کی کوششوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ حکومت کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتی تاہم بین الاقوامی ضابطوں کی پابندی کرنا پڑتی ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے ڈائریکشن پر بعض مدارس بند کئے گئے۔ مدارس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ بہتری کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔  نیشنل بینک اور نادرا مراکز کے ذریعے ٹوکن ٹیکس کی ادائیگی کی سہولت فراہم کر دی گئی۔کوویڈ 19 کی وجہ سے ٹرینیں بند ہونے سے 16 ارب کا خسارہ ہوا۔ اسلام آباد کے نئے ماسٹر پلان کے لئے کنسلٹنٹ کا تقرر جلد کر دیا جائے گا اور ایک سال میں نظرثانی کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔ وفاقی دارالحکومت میں گرین بیلٹس پر تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بدھ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران جہانزیب جمالدینی کے سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ مجرموں کو سر عام سزا کا حامی ہوں لیکن صرف سزا سے ہی بہتری نہیں آئے گی۔ پولیس اور انصاف کے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔  سائنٹفک طریقے اختیار کرنے اور قانون کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر بہتر بنانا ہو گا۔ وزیراعظم اسلامی سزائوں کی بات بار بار کر رہے ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سزائیں اسلام کے مطابق سخت سے سخت ہوں۔ حکومت بے راہ روی کی روک تھام کی خواہاں ہے۔ منبر و مسجد کو بھی حکومت کی ان کوششوں میں ساتھ دینا چاہیے۔  بہت سی آئی این جی اوز کو بند کیا گیا ہے جو آئی این جی اوز حکومت کی پالیسیوں کی پابندی نہیں کریں گی وہ کام نہیں کر سکیں گی۔ سابق حکومت میں اقوام متحدہ کی طرف سے ڈائریکشن پر بعض مدارس بند کئے گئے تھے۔ پاکستان میں کالعدم تنظیموں میں کمی آ رہی ہے۔  سینیٹر اے رحمن ملک نے کہا کہ 90 فیصد دہشت گرد سیکولر اداروں کے پڑھے ہوتے ہیں۔ صرف 10 فیصد کا تعلق مدارس سے ہوتا ہے۔ کیا حکومت مدارس میں قومی دھارے میں لانے کے لئے اقدامات کرے گی۔ علی محمد خان نے کہا کہ عمران خان ان لوگوں میں سے ہیں جو کسی سے دبتے نہیں ہیں۔ حکومت مدارس کے لئے اہم اقدامات کر رہی ہے، سینیٹر سراج الحق نے تجویز دی کہ خیبرپی کے کے 180 مدارس بھی بند کئے جانے والے مدارس میں شامل ہیں، یہ مدارس اقوام متحدہ کی ہدایت پر بند کئے گئے ہیں،  تبلیغی مراکز بھی بند کئے جانے والے اداروں میں شامل ہیں۔ سینیٹر سسی پلیجو کے سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے بتایا کہ حکومت کا غیر قانونی پناہ گزینوں کو لامحدود وقت کے لئے رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، 1971میں پاکستان دولخت ہوا تو پاکستان کے لئے نعرے لگانے والے  پاکستان سے محبت کی سزا میں بے یارو مددگار زندگی گزار رہے ہیں، ان کے بارے میں ہمیں ضرور سوچنا چاہیے۔ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد کان نے بتایا کہ ریلوے کی فریٹ ٹرین نقصان میں نہیں ہے، منافع میں چل رہے ہیں،  ریلوے میں خسارہ کم ہوا ہے لیکن کوویڈ 19 کی وجہ سے نقصان ہوا ہے، 16 ارب کا خسارہ ٹرین رکنے سے ہوا ہے، پنشنرز کو بھی بھاری ادائیگی کرنا ہوتی ہے، تجویز ہے کہ سوات موٹروے کے ساتھ ریلوے لائن بھی چلے۔ سینیٹر سسی پلیجو کے سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے بتایا کہ ریلوے کے کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جائے گا، زیادہ لمبے عرصے تک ملازمین کو کنٹریکٹ پر نہیں رکھا جا سکتا،  وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں کی املاک ، مدارس، ہسپتال منجمد کرنے کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی گئی ہیں  جس میں کہاگیا ہے کہ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی جانب سے نامزد کردہ اداروں اور انکی املاک کو منجمد کیا گیاہے  انہوں نے کہاکہ املاک کو منجمداور ضبطگی کے احکامات وزارت داخلہ کی جانب سے نہیں بلکہ وزارت خارجہ کے جاری کردہ یو این سیکیورٹی کونسل حکمنامہ 2019کے تحت جاری کئے گئے جس کے تحت کالعدم تنطیموں کے 76سکولز، 4کالجز، 15ہسپتال منجمد کئے گئے ہیں اسی طرح383مدارس، 188ڈسپنسریاں، 10کشتیاں , 17عمارتیں بھی منجمد کی گئی ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے اداکارہ مہوش حیات اور پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کو صدارتی ایوارڈ  دینے کے معاملے کو متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے ۔ سنیٹر مشاہداللہ خان نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ چھ ستمبر کو محوش حیات اور پشاور زلمی کی مالک کو ایوارڈ دینے کی تصاویرسوشل میڈیا پر دیکھی ہیں   مہوش حیات کے بارے میں کچھ نہیں کہتا مگر ہمیں بتایا جائے کہ جاوید آفریدی کو ایوارڈ کیوں دیا گیا ہے کیا جاوید آفریدی نے ٹیکس بھی زیادہ دیا  ہے  اگر حکومت نے ملک میں کرکٹ کی بنیاد پر ایوارڈ دینے ہیں تو پھر لاہور قلندر کوئٹہ اسلام آباد کراچی کنگز اور ملتان سلطان کو کیوں نہیں دیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ ہر جگہ اپنوں کو نوازنے کا سلسلہ بند کیا جائے لگتا ہے کہ جاوید آفریدی نے بھی کوئی نہ کوئی پوشیدہ طور پر خدمت کی ہو گی ۔۔ وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کو ترس گیا تھا، اگر اس سلسلے میں کس نے خدمات سر انجام دی ہیں تو انہیں ایوارڈ ملنے میں کوئی مضائقہ نہیں، اٹھارویں ترمیم کے لئے خدمات سر انجام دینے پر بھی ایوارڈز دیئے گئے تھے۔ اجلاس کے دوران سینیٹ کی قائمہ کمیٹی مذہبی امور، قائمہ کمیٹی برائے پاور، قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے چیئرمین سے مختلف تفویض کئے گئے امور پر رپورٹیں پیش کرنے کے لئے مزید وقت دینے کی استدعا کی گئی جس پر کمیٹیوں کو مزید 30 یوم کا وقت دینے کی منظوری دیدی گئی ۔  ایوان بالا میں مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں  بھی پیش کر دی گئیں بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید نے پریس کونسل آف پاکستان (ترمیمی) بل 2020ء پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2020 ء پر کمیٹی کی رپورٹیں پیش کیں سینیٹر فدا محمد خاں نے قائمہ کمیٹی برائے پاور کی طرف سے ڈسکوز میں بجلی کی چوری اور لائن لاسز سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی ۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر اے رحمان ملک نے کوآپریٹو سوسائٹی ایکٹ 1952ء میں ترمیم کے لئے کوآپریٹو سوسائٹیز (ترمیمی) بل 2020ء پر بھی کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔  جبکہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط  کار و استحقاقات کی طرف سے سیکرٹری مواصلات کے خلاف تحریک استحقاق پر کمیٹی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کر دی گئی  سینیٹرز نے کہا کہ عوام کے حقیقی مسائل پر قانون سازی نہیں کی جاتی، مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے ایف اے ٹی ایف قانون سازی کے لئے اتحاد کر لیا ہے۔  ریپ بچوں اور عورتوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت قانون سازی کی ضرورت ہے ۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے مقاصد کے لئے قانون سازی کے لئے اپوزیشن نے بھی حکومت سے اتحاد کر لیا، عجلت میں بل منظور کرنا غیر پارلیمانی ہے،  انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے بڑوں کو پردے کے پیچھے مشاورت کرنا چھوڑ دینی چاہیے، عوام کے حقیقی مسائل پر قانون سازی نہیں کی جا رہی، ایف اے ٹی ایف کے لئے فوری قانون سازی کی جاتی ہے۔ اس قانون سازی کے لئے مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے اتحاد کر لیا۔پاکستان مسلم لیگ(ن)کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا ہے کہ ریپ ،  بچوں اور عورتوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت قانون سازی کی ضرورت ہے،   سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ لاہور کے قریب شرمناک واقعہ نے قوم کے  سر شرم سے جھکا دیئے ہیں، پارلیمان کو سخت قانون سازی کرنی چاہیے، میں اس حوالے سے بل لے کر آیا ہوں، ریپ کے مجرمان کی عمر قید ان کی موت تک لاگو ہونی چاہیے۔ ابھی وہ اپنے مجوزہ بل پر اظہار خیال کر رہے تھے کہ چیئرمین سینٹ نے انہیں کہا کہ آپ کو بعد میں وقت دیا جائے گا، فی الحال انسداد دہشت گردی (تیسرا ترمیمی) بل 2020ایوان میں پیش ہونا ہے اسکے بعد آپ کو موقع دیا جائے گا۔ 

ای پیپر-دی نیشن