کرونا: 10 اموات، 807 نئے کیس، خلاف ورزی پر 22 تعلیمی ادارے سیل
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+خصوصی نمائندہ+نوائے وقت رپورٹ) پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں کرونا وائرس کی صورتحال بہتر ہورہی ہے۔ تاہم خدشات ابھی بھی برقرار ہیں۔ ملک میں ابھی تک 3 لاکھ 3 ہزار 941 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوئے۔ ان میں سے 2 لاکھ 91 ہزار 169 صحتیاب بھی ہوگئے ہیں جبکہ 6 ہزار 403 افراد کا انتقال ہوا ہے۔ 17 ستمبر تک مزید 807 کیسز کا اضافہ ہوا جبکہ 10 اموات بھی رپورٹ ہوئیں۔ 807 کیسز میں سندھ کے 227 کیسز، 3 اموات، خیبرپختونخوا کے 45 کیسز اور بلوچستان کے 108 کیسز 16 ستمبر کے تھے تاہم یہ آج رپورٹ ہوئے۔ سندھ میں مزید 307 نئے کیسز اور 4 اموات کی تصدیق ہوگئی۔ کیسز ایک لاکھ 33 ہزار 125، اموات 2 ہزار 455 تک پہنچ گئیں۔ پنجاب میں مزید 95 کیسز اور 3 اموات کی تصدیق ہوئی۔ مجموعی کیسز 98 ہزار 41 تک پہنچ گئے۔ اموات کی تعداد 2 ہزار 223 تک پہنچ گئی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مزید 21 کیسز کی تصدیق ہوئی۔ مجموعی کیسز 16 ہزار 5 ہوگئے۔ گلگت بلتستان میں 39 کیسز کی تصدیق، مجموعی کیسز 3 ہزار 336 تک پہنچ گئے۔ آزاد کشمیر میں مزید 10 افراد متاثر، کیسز کی تعداد 2 ہزار 451 ہوگئی۔ پاکستان میں 24 گھنٹوں میں مزید 409 افراد شفایاب ہوئے۔ مجموعی طور پر یہ تعداد 2 لاکھ 91 ہزار 169 ہوگئی۔ فعال کیسز 6369 ہو گئے۔ علاوہ ازیں سندھ میں تعلیمی ادارے کھلتے ہی کرونا کے کیسز آنا شروع ہو گئے۔ سندھ کے 2 کالجز کے 8 ممبران کرونا وائرس کا شکار ہو گئے۔ صوبائی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کے ذریعے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حیدر آباد کے ڈسٹرکٹ مٹیاری کے دو کالجز میں عملے کے 8 افراد میں کرونا کی تشخیص ہوئی ہے، دونوں کالجز کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے پر 22 تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا۔ این سی او سی کے مطابق خیبر پختونخوا میں 16، اسلام آباد میں ایک اور آزاد کشمیر میں 5 تعلیمی اداروں کو بند کیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر پلیتھا ماہی نے بتایا کہ آج کا دن بہت اہم ہے، کرونا صورتحال میں ہمارے ہیلتھ ورکرز نے مثالی کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر پلیتھا ماہی نے کہا کہ پاکستان دنیا کے 7 ممالک میں سے ہے جس نے وبا پر قابو پالیا، اگرچہ سکول کھلنے سے مشکلات کا سامنا ہے، تاہم ہم طبی عملے اور ٹیچرز کو ٹریننگ دے رہے ہیں تاکہ آگاہی پھیلا سکیں، وزارت صحت، ڈبلیو ایچ او اور تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔ اس موقع پر پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر انصر نے کہا کہ چین سے کرونا وبا شروع ہوئی تو پاکستان میں اسے روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے گئے، پاکستان نے اس چیلنج کا سامنا کیا، ہمارے ملک میں وبا اس طرح اثر انداز نہیں ہوئی جیسے دیگر ممالک میں ہوئی۔ پاکستان میں نئے کرونا وائرس کے کیسز اور اس سے اموات میں مسلسل کمی جبکہ اس سے شفایاب ہونے والوں میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے ملک کرونا مریضوں کی تعداد کے حوالے سے ممالک کی فہرست میں 17 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 31 ہزار 808 کرونا وائرس کے ٹیسٹ کئے گئے جبکہ اب تک کل 30 لاکھ 56 ہزار 795 کرونا ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹریس نے کرونا وائرس کی وبا کو دنیا بھر کی سکیورٹی کے لئے خطرہ قرار دے دیاہے۔عالمی ادارہ کے سربراہ نے کہا کہ صرف ویکسین کی تیاری سے ہی یہ بحران حل نہیں ہوگا بلکہ ہمیں نئے کیسز کی روک تھام کے ذرائع اپنانے کی ضرورت ہے ۔ا نہوں نے کہاکہ ہمیں آئندہ 12 مہینوں میں کرونا وائرس کے علاج سے مریضوں کی زندگیاں بچانا ہوں گی اور اس وائرس کا پھیلائو روکنا ہوگا۔ انتونیو گوئٹریس نے مزید کہا کہ وائرس کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اس لئے وباکی روک تھام کے لئے تما م لوگوں کے لئے سستی ویکسین کی دستیابی کو یقینی بنانا ہو گا۔ علاوہ ازیں عالمی ادارہ صحت نے یورپ میں کرونا وائرس کے کیسز بڑھنے پر اظہار تشویش کیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کے پھیلائو کو خطرے کی گھنٹی قرار دیا اور قرنطینہ کی مدت 15 روز تک برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ عالمی وبا کرونا وائرس کے مرکز سمجھے جانے والے چینی شہر ووہان سے بین الاقوامی پروازوں کا دوبارہ آغاز کردیا گیا۔ رواں ماہ کے آغاز میں تمام تعلیمی ادارے کھول دیئے گئے تھے اور اب تقریباً 8 ماہ کی معطلی کے بعد ووہان سے بین الاقوامی پروازوں کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔ جنوبی کوریا سے پہلی پرواز 60 مسافروں کو لے کر ووہان کے ائیر پورٹ پر لینڈ کرگئی ہے۔