گجرات یونیورسٹی: طالبہ کو جنسی ہراساں کرنیوالے رجسٹرار کیخلاف جرم ثابت، پیڈا کے تحت کارروائی
گجرات(نامہ نگار) گجرات یونیورسٹی میں طالبہ کو جنسی ہراسگی کا شکار بنانے والے ملزم ڈپٹی رجسٹرار ساجد اقبال تارڑ کے خلاف ابتدائی تحقیقاتی رپورٹس میں جرم ثابت ہونے پر پیڈا کے تحت کارروائی کا اگلا مرحلہ شروع ہوگیا۔ یونیورسٹی آف گجرات کے چالیسویں سینڈیکٹ اجلاس میں طالبات کو جنسی ہراسگی کا شکار بنانے والے مرکزی ملزم ساجد اقبال تارڑ کے خلاف PEEDA ACT کے تحت کارروائی کی منظوری دی گئی اور پیڈا ایکٹ کے تحت پروفیسر ڈاکٹر عادل رشید کی سربراہی میں ڈاکٹر سمیرا افشین اور مس فرحت کوثر پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ بی بی اے سمیسٹر 5 کی طالبہ نوشین نے چند ماہ پہلے وائس چانسلر کو انصاف کے لیے درخواست دی تھی کہ ڈپٹی رجسٹرار ساجد تارڑ اور فضل الٰہی نے اس کو پریس کے آفس میں بلا کر جنسی طور پر ہراساں کیا۔ دست درازی کی اور میرا موبائل فون چھین کر اس میں گندی تصاویر و ویڈیوز ڈال لیں اور میرے فون سے میری دوستوں کو گندے میسجز اور کالز کیں اور مجھے بلیک میل کرتا رہا۔ طالبہ کی درخواست پر وائس چانسلر نے طالبہ کا موبائل فون واپس کرنے سے انکاری ساجد تارڑ کو اپنے آفس بلا کر رجسٹرار سمیت دیگر افسران کی موجودگی میں موبائل برآمد کیا اور تحقیقاتی کمیٹی بنادی جس کے سامنے ملزم فضل الٰہی وعدہ معاف گواہ بن گیا اور کیس سے نکل گیا۔ طالبات نے بعد ازاں شکایت کی کہ ساجد تارڑ نے اپنے سیاسی اور پولیس اثرورسوخ سے مجھے اور میرے والدین کو ڈرایا دھمکایا۔ ساجد تارڑ کا بھائی ایڈیشنل سیشن جج ہے اس لیے وہ اس کا اثرورسوخ استعمال کر کے طالبات کو خوفزدہ کرتا ہے۔ اب گجرات یونیورسٹی کی سینڈیکٹ میں ابتدائی تحقیق میں مجرم قرار پانے والے ساجد تارڑ کے خلاف پیڈا کے تحت انکوائری شروع کی گئی تو ذرائع کے مطابق جنسی ہراسگی کے عادی ملزم ساجد تارڑ نے اپنے اثرورسوخ سے ایک مرتبہ پھر طالبات اور ان کی فیملی کو دھمکانا شروع کر دیا ہے کہ وہ درخواست واپس لے اور کمیٹی کے سامنے ساجد کی بے گناہی کا بیان دے اور ساجد کا ملبہ پرنٹنگ پریس کے چھوٹے ملازم عمر پر ڈال دے۔