وفاقی وزراء واوڈا، نورالحق سمیت کئی ارکان پارلیمنٹ نے کوئی ٹیکس نہ دیا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ایف بی آر نے قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کی جانب سے ٹیکس کی ادائیگی کی تفصیلات پر مبنی ڈائریکٹری جاری کر دی ہے۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدلحفیظ شیخ ایف بی آر ہیڈکواٹرز میں تقریب میں ڈائر یکٹری کو جاری کیا۔ جس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے 2 لاکھ 82 ہزار چار سو 49 روپے ٹیکس دیا۔ شاہد خاقان عباسی نے سب سے زیادہ 24 کروڑ 13 لاکھ 29 ہزار 362 روپے ٹیکس دیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے 2 لاکھ 94 ہزار 117 روپے، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے 97 لاکھ 30 ہزار 545 ، آصف زرداری نے 28 لاکھ 91 ہزار 455 روپے ٹیکس دیا۔ حمزہ شہباز نے 87 لاکھ 5 ہزار 368 روپے، سراج الحق نے 2 لاکھ 16 ہزار 800 روپے ٹیکس دیا۔ حماد اظہر نے 22 ہزار 445 روپے ٹیکس اور ایسوسی ایشن آف پرسن کے تحت 5 کروڑ 94 لاکھ سے زائد ٹیکس دیا جبکہ شاہ محمود قریشی 1 لاکھ 83 ہزار 900 روپے، وزیر اطلاعات شبلی فراز نے 3 لاکھ 67 ہزار 460 روپے، محمد اعظم خان سواتی نے 5 لاکھ 90 ہزار 916 روپے ٹیکس دیا۔ چوہدری تنویر احمد خان 32 لاکھ 38 ہزار 733 روپے ، وزیر دفاع پرویز خٹک نے 18 لاکھ 26 ہزار 899 روپے، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے 53 لاکھ 46 ہزار 342 روپے اور شیخ رشید احمد نے 5 لاکھ 79 ہزار اور 11 روپے ٹیکس دیا۔ غلام سرور خان نے 10 لاکھ 46 ہزار 669 روپے، سابق وزیر صحت سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عامر محمود کیانی نے زیرو ٹیکس دیا ہے۔ جبکہ وزیر مواصلات مراد سعید نے 3 لاکھ 74 ہزار 728 ٹیکس، وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل ووڈا نے 2018 میں زیرو ٹیکس اور وفاقی وزیر میری ٹائم علی زیدی نے 8 لاکھ 96 ہزار 191 روپے اور فواد چوہدری نے 16 لاکھ 98 ہزار 651 ٹیکس دیا۔ رانا ثناء اللہ خان نے 13 لاکھ 88 ہزار 75 روپے ٹیکس دیا، خواجہ رفیق نے 29 لاکھ 49 ہزار 200 روپے ٹیکس، سابق وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے 3 لاکھ 86 ہزار 751 روپے ٹیکس دیا۔ مسلم لیگ ن کے احسن اقبال نے 3 لاکھ 67 ہزار 100 روپے، سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے 43 لاکھ 71 ہزار 129 روپے، چوہدری سالک حسین نے 4 لاکھ 97 ہزار روپے، مونس الٰہی نے 51 لاکھ 68 ہزار 918 روپے اورسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے 20 لاکھ 71 ہزار 196 روپے ٹیکس دیا۔ صوبائی وزرائے اعلیٰ میں سب سے زیادہ ٹیکس وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے 48 لاکھ 8ہزار 948روپے ٹیکس دیا جب کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے 10 لاکھ 22ہزار184 روپے اور وزیراعلی خیبرپی کے محمود خان نے 2 لاکھ 35 ہزار 982 روپے ٹیکس ادا کیا۔ ایف بی آر کی جاری کردہ معلومات کے مطابق وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے اس دوران کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سینیٹر فیصل جاوید ،وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری، فاٹا سے سینٹ کے رکن شمیم آفریدی اور سینیٹر رانا مقبول احمد نے بھی ٹیکس جمع نہیں کروایا۔ ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق ایم این اے بشیر خان اور محمد ساجد بھی ٹیکس ادا نہ کرنے والوں میں شامل ہیں جب کہ زاہد اکرم درانی اور شیر علی ارباب نے بھی ٹیکس نہیں دیا۔ ارکان اسمبلی زرتاج گل، عالیہ حمزہ ملک، مخدوم زین حسین قریشی، محسن داوڑ، منیر خان اورکزئی، علی گوہر خان، صاحبزادہ محبوب سلطان، صاحبزادہ امیر سلطان کا انکم ٹیکس بھی صفر ہے۔
اسلام آباد (عترت جعفری) ایف بی آر نے ارکان پارلیمنٹ کی ڈائریکٹری کیساتھ کیساتھ عمومی ٹیکس گزاروں کی ڈائریکٹری بھی جاری کی ہے جس میں اہم اور دلچسپ انکشاف سامنے آئے ہیں، پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری میں ایسے بہت سے سینیٹ کے ارکان، وزراء اور ارکان قومی و صوبائی اسمبلیوں کے نام شامل ہیں جن کے ناموں کے سامنے ٹیکس کی کوئی رقم درج نہیں کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان ارکان نے یا تو کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا یا پھر اپنا گوشوارہ تاخیر سے جمع کرایا جو کہ ٹیکس ڈائریکٹری میں شامل نہیں کیا جا سکا ہے۔ ایسے ارکان میں رکن قومی اسمبلی ظہور احمد قریشی، رائے محمد مرتضیٰ اقبال، رانا ارادت شریف، احمد رضا مانیکا، امیر سلطان، صاحبزادہ محمد محبوب سلطان، سینیٹر مقبول احمد، نواب شریف، علی گوہر خان، رکن قومی اسمبلی مخدوم زین قریشی، محمد ابراہیم خان، نور الحق تنویر، نیاز احمد جھکڑ، وزیر مملکت زرتاج گل، جمیل احمد خان، وفاقی وزیر فیصل واوڈا، عاصمہ حدید، فوزیہ بہرام و دیگر شامل ہیں۔ دستاویز کے مطابق سینیٹر ساجد طوری نے ایک کروڑ ستر لاکھ روپے سے زائد، رحمان ملک نے ایک لاکھ 73 ہزار، راجہ ظفر الحق نے 3 لاکھ 47 ہزار سے زائد ٹیکس ادا کیا۔ عمومی ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق ملک کے اندر 44 ہزار 609 کمپنیاں ایسی ہیں جنھوں نے اپنے گوشوارے داخل کئے، 64336 اے او پیز نے ، 15 لاکھ 42 ہزار غیر تنخواہ دار اور 12 لاکھ ایک ہزار تنخواہ داروں نے اپنے ٹیکس گوشوارے داخل کئے، اس طرح کل 28 لاکھ 52 ہزار ٹیکس گوشوارے داخل کئے گئے۔ ان گوشواروں میں جن افراد نے اپنی سالانہ آمدن 60 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی ہے ان کی تعداد 930 ہے۔ ملکی انتہائی مصروف اور کاروباری مارکیٹوں کے بارے میں ہیں جو تفصیلات ٹیکس ڈائریکٹری میں شامل ہیں وہ بہت دلچسپ ہیں۔ راولپنڈی سے مجموعی طور پر 35 ارب 17 کروڑ روپے سے زائد ٹیکس جمع ہوا۔ پشاور سے 13 ارب 64 کروڑ سے زائد ٹیکس جمع ہوا۔ اسلام آباد کی آبپارہ مارکیٹ میں فائلرز کی تعداد 258 ہے جنھوں نے دو کروڑ روپے سے زائد ٹیکس جمع کیا۔ کوئٹہ کی افغان مارکیٹ سے ایک لاکھ 52 ہزار روپے سے زائد ٹیکس جمع ہوا۔ لاہور کے دل انار کلی بازار میں فائلرز کی تعداد 3390 ہے جنھوں نے 30 کروڑ روپے سے زائد ٹیکس جمع کرایا۔ بابر مارکیٹ کراچی میں فائلرز کی تعداد 200 ہے جنھوں نے ایک کروڑ روپے ٹیکس جمع کرایا۔ بکرا منڈی راولپنڈی جو ایک طویل بازار ہے وہاں فائلرز کی تعداد صرف 151 ہے جہاں سے 63 لاکھ روپے ٹیکس جمع ہوا۔ بڑا بازار لاہور میں فائلرز کی تعداد 191 ہے جنھوں نے بارہ کروڑ 46 لاکھ روپے ٹیکس جمع کرایا۔ بند روڈ میں فائلرز کی تعداد 1254 ہے جنھوں نے 13 کروڑ 52 لاکھ روپے ٹیکس جمع کرایا۔ باڑا مارکیٹ راولپنڈی جو پنڈی کا سب سے بڑا کاروباری مرکز ہے وہاں فائلرز کی تعداد صرف 420 ہے جنھوں نے 4 کروڑ 55 لاکھ روپے ٹیکس جمع کرایا۔ اسلام آباد کا ایک طویل کاروباری علاقہ بلیو ایریا اسلام آباد پر فائلرز کی تعداد 5854 ہے جنھوں نے 39 ارب روپے سے زائد ٹیکس جمع کرایا۔ برانڈ وڈتھ روڈ لاہور میں 770 فائلرز ہیں جنھوں نے 99 کروڑ روپے سے زائد ٹیکس جمع کرایا۔ برنس روڈ کراچی پر فائلرز کی تعداد 807 ہے جنھوں نے 11 کروڑ روپے سے زائد ٹیکس دیا۔ چکلالہ سکیم تھری اسلام آباد میں فائلرز کی تعداد 844 ہے جنھوں نے سترہ کروڑ روپے سے زائد ٹیکس دیا۔ چوڑی بازار ملتان جہاں فائلرز کی تعداد صرف پانچ ہے انھوں نے 32 ہزار روپے ٹیکس دیا۔ کمرشل مارکیٹ راولپنڈی ( راولپنڈی کا دل) پر فائلرز کی تعداد 664 ہے جنھوں نے 7 کروڑ 94 لاکھ روپے کا ٹیکس دیا۔ کمپیوٹر سٹی فیصل آباد پر فائلرز کی تعداد 16 ہے جنھوں نے 2 لاکھ 52 ہزار روپے ٹیکس دیا۔ زینب مارکیٹ کراچی میں فائلرز کی تعداد 179 ہے اور انھوں نے 30 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس دیا۔ اردو بازار گوجرانوالہ میں فائلرز کی تعداد 206 ہے جنھوں نے 63 لاکھ انیس ہزار روپے ٹیکس دیا۔ ٹیکس ڈائریکٹری دوہزار اٹھارہ کے مطابق سندھ ٹیکس کلیکشن میں پہلے نمبر پر رہا،۔کراچی سے دو سو نو ارب سے زیادہ سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا گیا۔ٹیکس ڈائریکٹری سال 2018 کے مطابق ٹیکس فائلرز زیادہ ہونے کے باوجود پنجاب ٹیکس کلیکشن میں سندھ کے بعد دوسرے نمبر پر رہا،مالی سال کے دوران سندھ سے 44.91 فیصدٹیکس پنجاب سے 34.99 ، اسلام آباد سے 14.77 فیصد ٹیکس جمع کیا گیا۔مالی سال 2018میں سندھ سے 44.91،پنجاب سے 34.99،اسلام آباد سے 14.77،خیبرپی کے سے 3.54، بلوچستان سے 1.67 اور گلگت بلتستان سے 0.12فیصد ٹیکس جمع ہوئے، ایف بی آر کے مطابق 28لاکھ 52ہزار 349میں سے 64ہزار14فائلرز نان ریزیڈنٹس ہیں۔ کراچی سائوتھ سے 114ارب 22کروڑ 99لاکھ55ہزار روپے، کراچی سنٹرل سے 9ارب 5کروڑ 93لاکھ71ہزار روپے، کراچی ایسٹ سے 34ارب 9کروڑ 25لاکھ روپے ٹیکس جمع ہوا۔ اسلام آباد سے 204ارب 14کروڑ 84لاکھ73ہزار روپے، فیصل آباد سے 16ارب 26کروڑ 41لاکھ48ہزار روپے ٹیکس جمع ہوئے ہیں۔