• news

اے پی سی کل ، بلاول کا فون ، نواز شریف نے خطاب کی دعوت قبول کرلی

اسلام آباد (محمد  نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی)  نواز شریف اور بلاول کے درمیان  رابطوں  کے بعد کل  20ستمبر 2020ء کو  اپوزیشن جماعتوں  کی کل جماعتی کانفرنس کو غیر معمولی  اہمیت حاصل ہو گئی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری  نے  نواز شریف  کو  آل پارٹیز کانفرنس  سے خطاب کی دعوت دی ہے اور انہوں نے قبول بھی کر لی ہے۔ تاہم مسلم لیگی ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف  کے اے پی سی سے خطاب امکان نہیں۔ مریم نواز  نے میاں نواز شریف سے رابطہ  کرنے پر بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا ہے۔ مسلم لیگی  رہنمائوں  کی رائے ہے کہ  جب  مسلم لیگ (ن) کی  نمائندگی ہو گی  تو انہیں خطاب  نہیں کرنا چاہیے۔ شاہد خاقان عباسی  سے رابطہ کیا گیا تو  انہوں نے  کہا جہاں تک  نواز شریف  کے آل  پارٹیز کانفرنس سے خطاب کا تعلق  ہے ان کو خطاب کرنے کی ضرورت نہیں۔ ان کی پارٹی  کے عہدیدار  ان کی  نمائندگی کر رہے ہوں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا  مریم نواز آل پارٹیز کانفرنس میں  شرکت کر رہی ہیں۔  تو انہوں نے کہا  کہ  شہباز شریف اور مریم نواز دونوں  اے پی سی میں شرکت کریں گے۔  اے پی سی  کے دوران ہی مشترکہ اعلامیہ  تیار کیا جائے گا جس میں  قوم کو واضح  پیغام دیا جائے گا اور اہداف کا تعین کیا جائے گا۔ انہوں نے بلاول بھٹو زرداری  سے  ملاقات  کے بارے میں  بتایا  کہ خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق  اور میں نے ان سے ملک کی سیاسی صورتحال اور اے پی سی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان  سے اے پی سی کے ایجنڈے پر مشاورت  کی۔  بعد ازاں پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیئر بخاری اور مسلم لیگ  (ن)کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال  کے درمیان بھی  ملاقات ہوئی ہے۔  دونوں رہنمائوں میں ملک میں فوری عام انتخابات  اور ان ہائوس تبدیلی  کے آپشن  کو اے پی سی کے ایجنڈے میں  شامل کرنے پر مشاورت ہوئی۔ معلوم ہوا  ہے پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت کی طرف سے مختلف جماعتوں کے قائدین کو دعوت نامے پہنچا  دئیے  گئے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی طرف سے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا آپشن  شامل کرنے پر اصرار  کیا جا رہا ہے۔ عام انتخابات کے  انعقاد اور  حکومت پر سخت دباؤ  ڈالنے کے لئے  اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں  کا آپشن بھی زیر غور ہے۔ اے پی سی، انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ جس میں 11 جماعتوں  کے  وفود  شریک ہوں گے۔ سب سے بڑا وفد  پاکستان مسلم لیگ (ب) کا ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے وفود نے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی سے بھی  ملاقات  کی  اور ان سے اے پی سی کے ایجنڈے پر مشاورت کی ۔

ای پیپر-دی نیشن