بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں ہڑتال، مظاہرے، شیلنگ، پیلٹ فائرنگ، متعدد زخمی
سری نگر(کے پی آئی)مقبوضہ کشمیرمیں پانچ کشمیریوں کی شہادت کیخلاف جمعہ کو مکمل ہڑتال رہی ۔ ہڑتال کی اپیل حریت کانفرنس نے کی تھی ۔ مقبوضہ کشمیر بھر میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج کیا گیا ۔ مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل اور پیلٹ گن سے فائرنگ سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔ گزشتہ روز قابض بھارتی فوج نے سرینگر کے علاقے بٹہ مالو میں ایک خاتون سمیت4 افراد کو شہید کر دیا تھا۔ جبکہ ایک روز قبل سوپور میں دوران حراست 24 سالہ عرفان احمد نامی نوجوان کو قتل کر دیا گیا تھا۔ حریت کانفرنس نے سری نگر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکت کو گھنانی کارروائی قرار دیتے ہوئے ان واقعات کی بین الاقوامی تحقیقاتی ایجنسی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔کے پی آئی کے مطابق بھارت کی ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف بعد از نماز جمعہ مساجد کے باہر احتجاج کیا گیا ۔ بٹہ مالو میں تین نوجوانوں ذاکر احمد پال،عبیر مشتاق بٹ اور عادل حسین بٹ کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج نے 45 سالہ خاتون کوثر ریاض کو بھی گولی مار کر شہید کر دیا تھا۔ بھارتی فورسز کی کی اس کارروائی کے خلاف سرینگر میں سینکڑوں شہری گھروں سے باہر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔مشتعل مظاہرین نے بھارتی فورسز پر پتھراو کیا ۔ شہریوں کو منتشر کرنے کیلئے فوج نے آنسو گیس کے شیل برسائے اور پیلٹ گن سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہو گئے۔ مظاہرین 'پاکستان زندہ باد اور 'ہم آزادی چاہتے ہیں جیسے نعرے لگا رہے تھے۔۔ 45 سالہ خاتون کوثر ریاض کو سری نگر میں سپردخاک کر دیا گیا جبکہ جنوبی کشمیر کے ذاکر احمد پال،عبیر مشتاق بٹ اور عادل حسین بٹ کی لاشیں لواحقین کے حوالے نہیں کی گئیں ۔ مقبوضہ کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ ان لاشوں کو شمالی کشمیر کے بارہ مولا ضلع میں سپرد خاک کیا جائے گا ۔ دریں اثناسوپور کے مسلم پیر علاقے میں 28 سالہ نوجوان امتیاز احمد بٹ کی لاش برآمد ہونے سے سنسنی پھیل گئی۔
سری نگر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والی 45 سالہ خاتون کوثر ریاض کے دو بیٹوں صوفی اقبال اور عاقب ریاض نے اپنی والدہ کو بچانے کو بھر پور کوشش کی۔ دو نوں بیٹے فائرنگ سے بچانے کے لیے اپنی والدہ کو گاڑی میں ڈال کر بٹہ مالو سے نکلنا چاہتے تھے کہ اسی دوران فوج نے ان کی گاڑی پر فائر کھول دیا۔ بیٹے صوفی اقبال نے کہا ہے بھارتی فورسز نے اس کی والدہ کا ناحق قتل کیا ہے۔سری نگر سے کے پی آئی کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرونا وائرس سے مزید 19 افراد فوت ہو گئے۔ کرونا وائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 951 ہو گئی ہے۔ مزید برآں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ( پی ڈی پی) کے 8 رہنماوں کو13 ماہ کی نظر بندی کے بعد رہا کر دیا گیا ہے تاہم پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی تا حال رہا نہیں ہو سکی ہیں۔کے پی آئی کے مطابق رہا ہونے والوں میں نعیم اختر، اعجاز میر، محمد یوسف بٹ، غلام نبی لون ہانجورہ، سرتاج مدنی، محمد خورشید عالم، عبدالرحمان ویری اور یوتھ صدر وحید الرحمان پرہ شامل ہیں ۔ ان رہنماوں کو5اگست 2019کو دفعہ 370 کے خاتمے پر گرفتار کیا گیا تھا۔دوسری طرف پاکستان کے ساتھ کشمیریوں کا زبانی رابطہ بھی ختم کر کے تحریک آزادی ختم کرنے کے لیے اب اردو زبان بھارتی جنتا پارٹی ( بی جے پی ) حکومت کے نشانے پر ہے۔۔ جموں وکشمیر میں9 188 سے سرکاری زبان اردو کا راج اب ختم ہورہا ہے ۔ کشمیری خاتون صحافی نعیمہ احمد مہجور نے غیر ملکی اخبار میں اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ اب ہندوتوا کا نشانہ کشمیر ہے۔ یہاں مہاراجہ پرتاپ سنگھ نے 1889 میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کیا تھا لیکن گذشتہ برس جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد جہاں اس کے مسلم کردار پر پے در پے حملے کیے جا رہے ہیں وہیں حال ہی میں ایک حکم نامے کے تحت اردو کے ساتھ ہندی، انگریزی، کشمیری اور ڈوگری کو سرکاری زبان میں شامل کیا گیا ہے۔سری نگر سے کے پی آئی کے مطابق بھارتی فوج کے سربراہ ایم ایم ناروانے مقبوضہ کشمیر کا دو روزہ دورہ کیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر پہنچنے پر شمالی کشمیر میں ایل او سی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا ۔ ایل او سی پر تعینات فوجی اہلکاروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ فوجی سربراہ نے میدانی علاقوں میں تعینات فورسز اور فوجی افسران کے ساتھ بھی بات کی۔۔کے پی آئی کے مطابق بھارتی چیف آف آرمی اسٹاف جمعہ کو واپس نئی دہلی چلے گئے ۔