مشاہد اللہ عتیق شیخ کی لڑائی نے ایوان بالا کا ماحول مکدر بنادیا
جمعہ کو سینٹ کا اجلاس چار روز تک جاری رہنے کے بعد غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہو گیا۔ اجلاس مجموعی طور اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا۔ قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم اور قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق پورے اجلاس میں بیٹھے رہے۔ جب اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں 20ارکان موجود تھے جب اجلاس ملتوی ہوا تو اس وقت یہ تعداد 23ہو گئی۔ اجلاس کا پورا ایجنڈا نمٹا دیا گیا تاہم اجلاس کے نصف وقت میں عوامی دلچسپی کے مسائل پر گفتگو ہوتی رہی۔ البتہ دوسرے روز بھی ایوان میں بدمزگی رہی۔ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کی باہمی مناقشت کی وجہ سے ایوان کا ماحول خراب ہو گیا۔ جمعہ کو بھی کے اجلاس میں مسلم لیگی رہنما مشاہد اللہ خان اور ایم کیو ایم کے رہنما عتیق کے درمیان ’’لڑائی‘‘ نے شدت اختیار کر لی۔ دونوں کے درمیان بات اس حد تک بڑھ گئی کہ ایک دوسرے کو دھمکیاں دیتے رہے۔ چیئرمین سینٹ بے بسی کے تصویر بنے رہے۔ ایوان میں جنسی ہراسگی کے بڑھتے واقعات پر اظہار تشویش کیا گیا۔سینیٹر سسی پلیجو کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت اوورسیز پاکستانیز نے ایوان کو بتایا کہ کووڈ19کے پھیلائو کے بعد بیرون ملک سے واپس آنے والے 67024پاکستانی مزدوروں نے اپنے آپ کو آن لائن پورٹل پر رجسٹر کرایا۔ چیئرمین سینٹ نے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں تعینات خاتون افسر کے خلاف مقدمات، جنسی حراسگی کا نوٹس لے لیا، معاملے کو کمیٹی کے سپرد کرنے کے احکامات جاری کردئیے ایوان میں ملک میں جنسی درندگی کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا، ملوث مجرموں کے خلاف سخت ترین سزائیں تجویز کرنے پر زور دیا گیا۔