پاکستان کے 80 فیصد افراد میں قوت مدافعت پیدا ہونے سے کرونا کیسز میں کمی آئی: آکسفورڈ ریسرچ
کراچی(نوائے وقت رپورٹ) کرونا وائرس جہاں دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے وہیں پاکستان میں اس کے کیسز میں نمایاں کمی پر دنیا حیران ہے تاہم اب ایک نئی تحقیق رپورٹ میں اس کمی کی وجوہات کو بیان کیا گیا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے جرنل آف پبلک ہیلتھ نے ماہر متعدی امراض ڈاکٹر ثمرین کلثوم زیدی کی تحقیقی رپورٹ شائع کر دی ہے۔اپنی رپورٹ میں ڈاکٹر ثمرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرونا کی دوسری لہر آنے کے امکانات میں نمایاں کمی کی توقع ہے۔کراچی کی بالغ آبادی پر کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جولائی 2020 کے پہلے ہفتے تک 40 فیصد سے زائد آبادی کے مختلف طبقات کرونا وائرس سے متاثر ہوچکے تھے اوران میں سے 90 فیصد سے زائد افراد میں بیماری کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق ان افراد میں کرونا وائرس کیخلاف قوتِ مدافعت پیدا ہوچکی تھی جس کا ثبوت ان کے خون میں بننے والی کرونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز ہیں۔ کراچی کے این آئی بی ڈی ہسپتال کے ماہرین کی جانب سے ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ شہریوں میں وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہونے کے نتیجے میں جون کے مہینے کے بعد شدید بیمار کرونا کے نئے کیس رپورٹ ہونے میں نمایاں کمی آتی چلی گئی۔ اسی طرح اموات کی شرح بھی متاثر کن حد تک کم ہوگئی جس کا اعتراف صحت کے عالمی ادارے نے بھی کیا۔