بھارت نے 3کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل تسلیم کرلیا، عالمی نگرانی میں جوڈیشل انکوائری کرائی جائے: پاکستان
اسلام آباد (اے پی پی) پاکستان نے بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تین معصوم کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی عالمی نگرانی میں جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ آفس سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے 18 جولائی 2020ء کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 25 سالہ امتیاز احمد، 20 سالہ محمد ابرار اور 16 سالہ ابرار احمد کے نام نہاد چھاپہ اور سرچ آپریشن کے دوران شوپیاں میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں شہادت کی شفاف جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے جو عالمی اداروں کے تحت ہونا چاہئے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ یہ کشمیری نوجوان راجوری سے سیب کے باغات میں بطور محنت کش کام کیلئے آ رہے تھے۔ اس واقعہ کے دو ماہ بعد خود بھارتی قابض فوج نے یہ تسلیم کیا کہ ماورائے عدالت جن نوجوانوں کو قتل کیا گیا وہ معصوم کشمیری محنت کش تھے جو بھارت کی زیر تسلط جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کی واضح علامت ہے، 18 ستمبر کو جاری بیان میں بھارتی فوج نے تسلیم کیا کہ اس کا یہ اقدام آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ کے کالے قانون سے تجاوز تھا۔ ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ جعلی مقابلوں اور ماورائے عدالت اقدامات سے گذشتہ ایک سال میں چھاپوں اور تلاشیوں کے نام پر 300 سے زائد کشمیری جن میں اکثریت نوجوانوں کی تھی، کو قتل کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت اس حقیقت کا ادراک کرے کہ وہ کشمیری عوام کے خلاف ہونے والے ان جرائم کی براہ راست ذمہ دار ہے، آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے غیر انسانی اور غیر قانونی قوانین کے سائے تلے ہونے والے ان جرائم کو کوئی استثنیٰ نہیں مل سکتا۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کو اس حقیقت سے اگاہ ہونا چاہئے کہ فوجی بربریت ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، زیر حراست تشدد، پیلٹ گنز کے استعمال، کشمیریوں کے گھروں کو تباہ کرنے اور جلائے جانے کے اقدامات کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت کے تسلیم شدہ حق کیلئے جدوجہد سے نہیں ہٹا سکتے، عالمی برادری کو 18 جولائی 2020ء کے مقبوضہ کشمیر میں اٹھائے گئے اس اقدام کا فوری نوٹس لینا چاہئے۔