فضل الرحمن تقریر نشر نہ ہونے پر ناراض ، بلاول سے شکوہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی تقریر لائیو نشر نہ ہو سکی۔ اے پی سی کے دوران مولانا فضل الرحمان نے تقریر لائیو نشر نہ کرنے پر میزبان پیپلزپارٹی سے احتجاج کیا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت تو ہماری آواز پبلک میں جانے سے روکتی ہے لیکن اے پی سی نے بھی ہماری تقریر ائیر ہونے سے روکی، یہ نامناسب بات ہے۔ اس پر ہم پیپلز پارٹی اور منتظمین سے احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں۔ اس پر پی پی چیئرمین نے کہا کہ ایم ایم اے میں آپ کی دوسری جماعت کی درخواست پر یہ ان کیمرا ہے، اس کے بعد پریس کانفرنس ہوگی۔ بلاول کے مؤقف پر مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ یہ ان کیمرا تو نہیں تھا۔ اس دوران شیری رحمان نے کہا کہ ہمیں کہا گیا تھا آپ لوگوں نے درخواست کی ہے۔ اس پر سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے کوئی درخواست نہیں کی۔ بعدازاں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے معاملہ رفع دفع کروایا۔ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی ٹویٹ میں کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی تقریر کیوں نہیں دکھائی گئی؟ افسوس ہوا۔ مولانا فضل الرحمن نے مطالبہ کیا کہ اسمبلیوں سے استعفے اور سندھ اسمبلی تحلیل کی جائے۔ اسمبلیوں سے استعفوں کا آج ہی فیصلہ کرنا ہو گا۔ مولانا فضل الرحمن خطاب ٹی وی پر نشر نہ کرنے پر پیپلز پارٹی سے ناراض ہوئے۔ انہوں نے تقریر نشر نہ ہونے پر بلاول بھٹو زرداری سے شکوہ کیا۔ بلاول بھٹو نے شیری رحمان کو وضاحت کیلئے طلب کر لیا۔ شیری رحمان نے مولانا کو جواب دیا کہ جے یو آئی کی درخواست پر ان کیمرہ اجلاس کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم نے ان کیمرہ اجلاس کی درخواست نہیں کی تھی۔ معاہدے سے پیچھے ہٹنے والا قومی مجرم قرار پائے گا۔ ہم پہلے بھی آپ پر اعتماد کر چکے ہیں۔ کیا گارنٹی ہے آئندہ اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچے گی؟۔ پیپلز پارٹی سندھ حکومت سے لاتعلقی کا اعلان کرے۔ اسمبلیوں سے استعفے دیئے جائیں۔ یہ جعلی نظام ہے۔