شرح سود 7فیصد برقرار معاشی حالات بہتر ، مہنگائی بڑھی
کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا۔ سٹیٹ بینک نے دو ماہ کے لیے شرح سود کو 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا۔ پالیسی کمیٹی کی3ماہ بعد میٹنگ کے بعدگورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے پیر کی شام مرکزی بینک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کو خطرات درپیش ہیں مگر ہدف کے اندر رہنے کا امکان ہے، بزنس کانفیڈینس اور معاشی گروتھ میں بہتری آئی ہے، معاشی حالات بہتر ہورہے ہیں، بارشوںکے نتیجے میںہونے والی تباہ کاریوں کے باعث کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے اجناس کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا، اس وقت مہنگائی 7تا 9فیصد کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہاکہ صنعت کا شعبہ بھی بہتری کی طرف گامزن ہے، صنعتی ترقی کی شرح جولائی میں 5 فیصد رہی، ہم 13.25فیصد کی شرح سود کو ڈھائی ماہ میں7فیصد کی شرح پر لائے، کرونا کے بعد کئے گئے اقدامات کے ذریعے 1580ارب روپے کی مالی امداد فراہم کی گئی۔ انہوں نے بتایاکہ سٹیٹ بینک کے اقدامات سے رمیٹینسز میں اضافہ ہوا ہے۔ ہر ماہ 2 ارب ڈالر آ رہے ہیں، سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں زبردست اضافہ ہوا ہے، اس وقت سٹیٹ بینک کے پاس 8۔12 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں۔ یہ ذخائر تین ماہ کی درآمدات کے لئے کافی ہیں، بیرونی کھاتے میں بھی بہتری آئی ہے۔ اور بیرونی خسارہ 2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے پریس کانفرنس میں کہاکہ حکومت اور سٹیٹ بینک نے معاشی چیلنجز سے نکالنے کیلئے اقدامات کیے، احساس ایمرجنسی پروگرام کا آغاز ہوا اور سیلز ٹیکس ریٹرن جلدی واپس دئیے گئے،کیش فلو کے حساب کو متوازن رکھا گیا، بزنس کے کیش فلو میں 1580 ارب روپے آئے ہیں، ہمارے بزنس میں کیش فلو کی شکایات کو دور کرنے کیلئے کیے گئے،13 اعشاریہ 25فیصد پالیس ریٹ کو ڈھائی ماہ میں 7فیصد پر لایا گیا، سٹیٹ بینک کی تاریخ میں اس طرح کمی پالیسی ریٹ میں نہیں کی گئی، پاکستان کے بینکوں کے ساتھ ملکر نئی اسکیم بنائی گئی، لون کی قسط کو آگے بڑھانے کیلئے بینکوں کو اعتماد میں لیا گیا، اس سکیم کی وجہ سے 650 ارب کے لون کی رقم کو ایک سال کیلئے موخر کیا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک کے اقدامات سے ترسیلات زر، زرمبادلہ کے ذخائر اور کیش فلو میں اضافہ ہوا، سٹیٹ بینک کی جانب سے کرونا کے اثرات سے نمٹنے کیلئے حکومت کے تعاون سے متعدد اقدامات کئے گئے، احساس پروگرام متعارف کرایا گیا اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی میں جلدی کی گئی،650ارب روپے کے کاروباری قرضوںکو ایک سال کیلئے موخر کیا گیا جس سے کاروباری افراد کو فائدہ ہوا، بیرونی کھاتوںمیں بھی بہتری آئی ہے اور خسارہ 2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کی سکیموں اور حکومتی اقدامات سے معیشت کو سپورٹ ملی اور نقصانات کم ہوئے، معیشت آہستہ آہستہ ریکوری کی جانب گامزن ہے۔ ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ حکومت کے ریفارم پروگرام کو عالمی مالیاتی اداروں نے سپورٹ کیا، ان ریفارمز کے تحت شرح سود بڑھانا پڑی، شرح مبادلہ بڑھایا گیا، دسمبر تک پاکستان کی سٹاک کو دنیا نے بہترین قرار دیا، کرونا کی وباء سے قبل سٹیٹ بینک کے ذخائر تیزی سے بڑھ رہے تھے، 7.3 ارب ڈالر کے ذخائر 12.5 ارب ڈالر تک بڑھ گئے، ذخائر میں اصافہ قرضوں کی وجہ سے نہیں ہوا، حکومت نے بیرونی قرضے بھی ادا کیے، گزشتہ مالی سال 5 ارب ڈالر کے ذخائر بڑھے، ذخائر میں اضافہ اعلی معیار کا تھا، کرونا کی وباء کے باوجود ذخائر کو بچایا گیا، نئے مالی سال کے آغاز پر صورتحال بہتر ہے۔ انہوں نے کہا بینک اپنے قرضوں کا 5 فیصد ہائوسنگ کے لیے دینے کے پابند ہیں، دسمبر سے ان اہداف پر عملدرآمد شروع کردیا جائے گا، حکومت کی تمام ایجنسیاں ہائوسنگ سیکٹر کے قرضوں کے لیے متحرک ہیں، تعمیراتی صنعت کے مطابق بینک اچھے پراجیکٹس تلاش کررہے ہیں، سٹیٹ بینک ہائوسنگ فنانس قرضوں پر پورا زور لگارہا ہے۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک نے کرونا وائرس کی بڑھتی ہوئی رفتار کے لحاظ سے برق رفتاری سے اقدامات کیے، بار بار اور جلد جلد پالیسی ریٹ کم کیا گیا ،انڈسٹری کی سفارش پر بی ایم آر کو بھی قرضوں میں شامل کیا۔