متحدہ کے سابق کارکنوں رحمن بھولا، چریا کو 264بار سزائے موت، 4سہولت کاروں کو عمر قید
کراچی (وقائع نگار+ سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیو ایم کے دو سابق کارکنوں رحمان بھولا اور زبیر چریا کو 2012 میں بلدیہ ٹاؤن میں گارمنٹس فیکٹری میں آگ لگانے کے الزام میں سزائے موت سنائی ہے۔ اس سانحہ میں 259 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کیس میں ایم کیو ایم کے رہنما رئوف صدیقی سمیت ڈاکٹر ستار، علی حسن قادری اور عریب خانم کو بری کردیا گیا ہے۔ عدالت نے 4 ملزموں علی محمد‘ ارشد محمود‘ فضل اور شاہ رخ کو سہولت کاری کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے مجرموں رحمان بھولا اور زبیر چریا کو 264 ، 264 بار سزائے موت سنائی ہے۔ فیکٹری کے باہر تعینات چار چوکیداروں کو جو فیکٹری میںآگ لگنے کے وقت ڈیوٹی پر موجود تھے کو کوتاہی ظاہر کرنے پر گرفتار کیا جائے گا۔ وہ فی الحال ضمانت پر ہیں۔ حماد صدیقی، جس کے حکم پر بھولا نے فیکٹری میں آگ لگائی، وہ اس وقت مفرور ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ پاکستان سے باہر ہے۔ منگل کو کراچی سنٹرل جیل کے اندر اے ٹی سی VII میں سماعت ہوئی۔ مجموعی طور پر 170 سماعتیں ہوئی اور آٹھ سال بعد فیصلہ سنایا گیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما رؤف صدیقی نے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا میں بہت خوش ہوں کہ انصاف کی جیت ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ11 ستمبر 2012 کو کراچی کے بلدیہ ٹاؤن میں فیکٹری میںڈھائی سو کارکنان کو زندہ جلایا گیا۔ 8سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک 23 لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ فیکٹری علی انٹرپرائزز حب ریور روڈ پر ہے اور اس کا تعلق عبد العزیز بھائلا اور اس کے دو بیٹوںسے ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2 ستمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ کیس میں ملزموں زبیر چریا اور عبدالرحمن عرف بھولا کے خلاف 400 عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ بھی کیے گئے ہیں۔ فیکٹری مالکان نے دبئی سے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا جس میں فیکٹری مالکان نے 25 کروڑ روپے بھتہ طلب کرنے کی تصدیق کی تھی۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق اس کیس میں سزا پانے والے ملزم رحمن بھولا کو انٹر پول کے ذریعے بنکاک سے گرفتار کیا گیا تھا۔ سانحہ بلدیہ ٹاون میں کیس کے سماعت کے دوران ملزم رحمن بھولا نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔ متحدہ وقومی موومنٹ پاکستان نے سانحہ بلدیہ کیس میں رکن رابطہ کمیٹی رؤف صدیقی کی بریت پر کہا ہے کہ یہ ثابت کرتا ہے کہ اس کیس سے ایم کیوایم پاکستان کا کوئی تعلق نہیں۔ ایم کیو ایم کے ترجمان نے کہا کہ سانحہ بلدیہ کے لواحقین کے سے ایم کیو ایم کو ہمدردی ہے کہ انہیں آٹھ برس تک فیصلے کا انتظار کرنا پڑا۔ ایم کیو ایم اس امید کا اظہار بھی کرتی ہے کہ اعلی عدالتیں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے تمام لواحقین کو جلدومکمل انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گی۔ کسی بھی سماج دشمن اور قانون شکن عناصر کی سرپرستی ایم کیو ایم پاکستان کی پالیسی نہ پہلے تھی اور نہ کبھی ہوگی۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے ثابت ہوتا ہے آگ لگنا حادثہ نہیں بلکہ دہشت گردی تھی۔ فیصلے نے ثابت کر دیا سندھ پولیس کی جے آئی ٹی میں گڑ بڑ کی گئی۔ سندھ پولیس کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے۔ حسب معمول سہولت کار‘ منصوبہ کار اور حکم دینے والے پھر بچ گئے۔