وفاقی کابینہ: جان بچانے والی 94ادویات مہنگی کرنے کی منظوری، وزیراعظم نے وزراء کو حساس معاملات پر بیانات سے روکدیا
اسلام آبا (وقائع نگار خصوصی) وفاقی کابینہ نے زندگی بچانے والی بلڈ پریشر، مرگی، کینسر، امراض قلب کی 94 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کی منظوری دے دی ہے۔ ادویات کی فراوانی کے لئے قیمتوں کو مناسب سطح پر کردیا گیا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کرونا کے علاج کی دوائی کی قیمت 10 ہزار سے کم کر کے تقریباً 8 ہزار 400 روپے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ادویات کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ایمرجنسی میں استعمال ہونے والی ادویات کی معمولی قیمتیں بڑھانے کی منظوری دی ہے۔ وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کے دو سال کے دوران کابینہ کے 50اجلا س ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں تعداد 26جبکہ مسلم لیگ ن کے دور میں محض 08اجلاس ہوئے۔ موجودہ حکومت میں کابینہ کمیٹی کے 708اجلاس ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں کابینہ کمیٹیوں کے 266جبکہ مسلم لیگ کے دور میں 160اجلاس ہوئے ۔وفاقی کابینہ نے کنٹونمنٹس ایکٹ 1924کے تحت سات مختلف کنٹونمنٹس کی ری کلاسیفیکیشن کی منظوری دے دی ہے کابینہ نے کنٹونمنٹ بورڈکے ارکان کی معیاد ختم ہونے کے بعد نئے ممبران تعینات کرنے کے حوالے سے پیش کی جانے والی تجویز کی منظوری دی۔ یہ نیا بورڈ ایک سال کے لئے ہوگا تاہم ضرورت پڑنے پر اس میں توسیع کی جاسکے گی۔ یہ بورڈ لوکل گورنمنٹ الیکشنوں کے ذریعے صاف اور شفاف الیکشن کے عمل کو یقینی بنائے گا۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا تھا کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن 2015کے تحت قائم شدہ بورڈ کی مدت دسمبر2019میں ختم ہو جائے گی ۔ منگل کو وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں 17 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ کابینہ اجلاس میں زیادتی کیس سے متعلق قوانین کا جائزہ لیا گیا، شہزاد اکبر نے زیادتی سے متعلق بل کا مسودہ پیش کیا، کابینہ نے موٹر وے زیادتی کیس کی تحقیقات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنانے کا فیصلہ کیا کیونکہ ہمیں جنسی جرائم میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے خواتین اور بچوں کے تحفظ سے متعلق بل کے مسودے پر بابر اعوان اور شہزاد اکبر نے بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بل فوری طور پر کابینہ کمیٹی برائے قانونی سازی میں لایا جائے۔ شبلی فراز نے کہا کہ جنسی زیادتی کیسز کے ملزمان کو سخت سزا ملنی چاہیے۔ قوانین میں خامیاں ہیں جس کی وجہ سے ملزم بچ جاتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ نواز شریف صحت کا بہانہ بنا کرملک سے فرار ہوئے، ان کی منی لانڈرنگ سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا۔آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد سے ہمیں کوئی پریشانی نہیں، اے پی سی میں پرانی باتیں لیکن زہر زیادہ ملا ہوا تھا۔ نواز شریف تین دفعہ وزیراعظم رہ چکے، اس دفعہ منتخب نہیں ہوئے تو الیکشن کمشن بیکار ہے۔ جب ان کے حق میں فیصلہ ہو تو ٹھیک ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں عابد ملہی کو سخت سزا ملتی تو دوبارہ یہ حرکت نہ کرتا۔ قانون میں سقم موجود ہے۔ سب سے سخت سزا ہم تجویز کر رہے ہیں۔ موٹر وے زیادتی کیس کے ایک ملزم کو پکڑ لیا، دوسرے کو بھی پکڑا جائے گا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے کینسر کی طرح ہیں جو پھیلتے جارہے ہیں جبکہ شعبے کے مسائل سے جلد عوام کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں توانائی کے شعبے کے حوالے سے بات ہوئی، جو بجلی کے پلانٹس ایل این جی پر چلتے ہیں ان کی پالیسی پر بات ہوئی۔ ماضی کے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوئی، بجلی کے گردشی قرضوں نے ہماری معیشت کو اپنی پکڑ میں لے رکھا ہے، پتہ چلنا چاہیے کہ بجلی مہنگی ہونے کی وجوہات کیا ہیں، یہ بھی پتہ چلنا چاہیے کہ حکومت بجلی کہ قیمتوں میں کمی کے لئے کیا کر رہی ہے، توانائی کے شعبے کے مسائل سے جلد عوام کو آگاہ کریں گے۔ ماضی کے معاہدوں نے ملک کو گروی رکھا لیکن اب ہم ان کو توڑ نہیں سکتے، بجلی کی پیداوار پر توجہ دی گئی لیکن ٹرانسمیشن اور ترسیل پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے لائن لاسز بڑھے انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد ماڈل جیل کے معاملے پر کابینہ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں اجلاس کی توجہ ماضی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے دی گئی ہدایات کی طرف دلائی گئی۔ کابینہ نے کہا کہ گرین ایریاز پر تعمیرات کے حوالے سے کابینہ کا موقف بڑا واضح ہے تاہم اس حوالے سے تمام حقائق معزز عدالت کے سامنے پیش کیے جائیں اور ان کی ہدایات کے مطابق عمل درآمد کیا جائے گا۔ مشیر داخلہ کی جانب سے رٹ پٹیشن نمبر2407/2020میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایات سے متعلق کابینہ کو بریف کیا گیا کابینہ ڈویژن کی ورکنگ سے متعلق معاملات کی آٹومیشن کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دی گئی کابینہ نے نیپرا اپیلیٹ ٹربیونل کے لئے جسٹس (ر) عبادالرحمن لودھی کی بطور چئیرمین اور ذیشان شاہدکی بطور ممبر فنانس تعیناتی کی منظوری دی کابینہ نے جسٹس (ر) محمد موسیٰ لغاری کی بطور چئیرمین انوائرنمنٹل ٹربیونل اسلام آباد تعیناتی کی منظوری دی کابینہ نے چیئرمین پاکستان آئی لینڈز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے عہدے کی شرائط و ضوابط کی منظوری دی کابینہ نے اینٹی کینسر، کارڈیک ڈرگز اور زندگی بچانے والی ادویات وغیرہ کی درآمدات کو بعض شرائط کے تحت پابندی سے استشنیٰ دینے کی تجویز کی منظوری دی۔ کابینہ نے کرونا کے علاج کیلئے استعمال ہونے والے انجیکشن ریمیڈیسیور 100 mg Remdesivir کی قیمت 10,873 سے کم کر کے 8244 روپے کرنے کی منظوری دی کابینہ نے چند ادویات کی مقرر کرنے کی منظوری دی تاہم کابینہ نے ہدایت کی کہ یہ قیمتیں 30جون 2021 تک منجمد رہیں گی۔ کابینہ نے ممبر (آئل) اوگرا اتھارٹی کی تعیناتی کے حوالے سے پیش کی جانے والی تجویز موخر کر دی۔ کابینہ نے اوگرا چیئرمین کے عہدے کے لئے از سر نو اشتہار جاری کرنے اور مناسب امیدوار کا انتخاب کرنے کی ہدایت کی۔ کابینہ نے وزارتِ خارجہ اور انٹرنیشنل سنٹر فار مائیگریشن کے درمیان تعاون کے معاہدے کی منظوری دی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 09ستمبر2020 اور 16ستمبر 2020کے اجلاسوں میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ ان فیصلوں میں خصوصی ضروریات کے حامل افراد کے لئے گاڑیوں کی درآمد، ٹی سی پی کی جانب سے پندرہ لاکھ میٹرک ٹن گندم کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔ کابینہ کو اینٹی ریپ انویسٹی گیشن اینڈ پرازیکیوشن (Anti-Rape Investigation and Prosecution) کے مجوزہ بل پر بریفنگ دی گئی۔ اس مجوزہ قانون کی مقصد جنسی جرائم کی موثر روک تھام کو یقینی بنانا، مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کو یقینی بنانا، تفتیش کے دوران متاثرہ خاتون کی عزت نفس کا تحفظ اور بحالی، کیس کی تفتیش میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور جنسی جرائم سے متعلقہ سزائوں کو سخت ترین بنانا ہے۔کابینہ کو پاور سیکٹر اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اجلاس نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 10ستمبر2020اور18ستمبر2020کے فیصلوں میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی وزیرِ اعظم نے وزیر منصوبہ بندی اور وزیر توانائی کو ہدایت کی کہ پاور سیکٹر ریفارمز کے حوالے سے روڈ میپ کے متعلق عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ آئندہ چند ماہ میں گیس کی طلب و رسد میں فرق کے پیش نظر عوام کو گیس کی ممکنہ بچت کے حوالے سے بھرپور آگاہی مہم چلائی جائے۔ انہوں نے یہ بات ملک میں گیس کی طلب و رسد کی موجودہ صورتحال اور آئندہ چند ماہ کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم میڈیا آفس کے مطابق اجلاس کو ملک میں گیس کی طلب و رسد کی موجود صورتحال، مقامی گیس کی پیداوار میں ہونے والی کمی، گیس کی طلب کو پورا کرنے کے حوالے سے کئے جانے والے انتظامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ دریں اثناء وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گندم اور چینی عوام کی بنیادی ضرورت ہیں لہذا ان کی دستیابی اور مناسب قیمت کو یقینی بنایا جائے۔ اور گندم کی درآمد میں پیش رفت پر انہیں مسلسل آگاہ رکھا جائے۔ انہوں نے یہ بات ملک میں گندم اور چینی کی دستیابی اور قیمتوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجی شعبے کی جانب سے اب تک تقریباً چار لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی جا چکی ہے۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزراء کو حساس معاملات پر بیانات دینے سے روک دیا ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تین وزراء میں جھڑپ ہوتے ہوتے رہ گئی۔ وزیراعظم نے انہیں خاموش کرا دیا۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے بعض وزراء کے غیر ضروری بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ’’ کوئی وزیر فضول بات نہ کرے، وزیر کی کوئی ذاتی رائے نہیں ہوتی۔ آئندہ کوئی وفاقی وزیر حساس اور مذہبی معاملات پربات نہیں کرے گا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے وفاقی وزیر انسانی حقو ق شیری مزاری کے بعض بیانات پر اعتراض کیا اور کہاکہ سب سے زیادہ شیریں مزاری بولتی ہیں۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ شیریں مزاری بعض اوقات اپنے آپ کو امپوز کرتی ہیں۔ یہ معاملہ انرجی کمیٹی کی سمری سے شروع ہوا، انرجی کمیٹی کی سمری اجلاس شروع ہونے کے بعد سرکولیٹ کی گئی جس پر شیریں مزاری نے اعتراض کیا۔ شیریں مزاری نے کہاکہ اگر سمری وقت پر سرکولیٹ نہیں ہوگی تو ہم پڑھ نہیں پائیں گے۔ شیریں مزاری کی یہ بات اسد عمر کو گراں گزری۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آل پارٹیز کانفرنس پر تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کی اے پی سی سے کوئی خطرہ نہیں، قوم اے پی سی کے مقاصد سے آگاہ ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس اپنے مشترکہ اعلامیہ سے ایکسپوز ہو گئی ہے۔ وزیراعظم نے اسلام آباد میں گرین ایریا پر جیل کی تعمیر پر بھی اظہار ناراضی کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے، گرین ایریا کا تحفظ حکومت کی ترجیح ہے۔ وزیراعظم نے چیئرمین کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو معاملے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، اٹارنی جنرل عدالت کو وفاقی حکومت کے مؤقف سے آگاہ کریں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایس ای سی پی ڈیٹا لیک ہونے کا معاملہ بھی زیر غور آیا، وزراء نے وزیراعظم کو ڈیٹا لیک انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کا مشورہ دے دیا۔ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ رپورٹ پبلک کی جائے تا کہ حقائق عوام کے سامنے آئیں، ظفرحجازی کے بیٹے سے متعلق بھی اہم انکشافات ہوئے ہیں ایک میڈیا گروپ کے لوگ بھی ڈیٹا لیکس میں ملوث ہیں۔ کچھ حکومتی ارکان بھی اس کیلئے ہمدردی رکھتے ہیں، ہمیں معاملے کے پس پردہ کرداروں کو سامنے لانا چاہئے۔ وزیراعظم نے رپورٹ پبلک کرنے کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے حقائق عوام کیسامنے لائے جائیں گے۔ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے وزیراعظم کو گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کرنے کی تجویز دی اور کہا گاڑیوں کی درآمدسے پابندی ختم کی جائے تا کہ مقابلہ کی فضا پیدا ہو وزیراعظم عمران خان نے فیصل واوڈا کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا فیصل واوڈا کو زیادہ پتہ ہے ان کے پاس گاڑیوں کی اچھی کلیکشن ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا۔ کرپشن میں ملوث عناصر کو کسی صورت این آر او نہیں ملے گا۔
اسلام آباد(قاضی بلال)وفاقی حکومت نے متعدد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے ۔ ا س حوالے سے کابینہ سے باقاعدہ منظوری بھی لے لی گئی ہے۔جن ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے اس کے بارے میں ڈرگ پرائسنسگ کمیٹی کے مختلف اجلاسوں میں جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے ۔ کمیٹی کا موقف تھا کہ کئی سالوں میں قیمتیں نہ بڑھنے کی وجہ سے یہ ادویات مارکیٹ میں میسر نہ تھیں اور بلیک مارکیٹ میں فروخت کی جا رہی تھیں اس طرح ادویات کی کوالٹی پر نظر رکھنا بھی مشکل تھا کیونکہ سرکاری ذرائع کے بغیر حاصل کی جا رہی تھیں ۔جو ادویات مارکیٹ میں نہیں مل رہی تھی یا پھر زیادہ قیمتوں میں دستایاب تھیں انہیں مقامی طور پر مہیا کیا جائے گا ۔کافی عرصہ سے کچھ زندگی بچانے والی ادویات کی مارکیٹ میں قلت تھی ان کی قیمتوں کو الگ سے جائزہ لیا گیا ہے اور بہت زیادہ کم قیمتوں والی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی ہے ۔قیمتوں میں ردوبدل ہارڈشپ کیٹگری کی بنیا د ڈی پی سی کی سفارشات پر ڈرگ پرائسنگ پالیسی دوہزار اٹھارہ کے تحت قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔کچھ زندگی بچانے والی دوائیوں کی طویل الالمیعاد قلت کے جواب میں ، وفاقی کابینہ نے منگل کو غیر منطقی طور پر کم قیمتوں کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں کو جواز فراہم کیا تھا جن کی فراہمی بہت کم ہے۔ان دوائوں کی فہرست میں جن کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت دی گئی ہے اس میں فیروسمائڈ انجیکشن (ہائی بلڈ پریشر میں ہنگامی استعمال کے لئے) ، ایسیٹازولامائڈ گولیاں (گلوکوما کے لئے) ، ہائیڈرلازین گولیاں (بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لئے) ، کاربامازپائن گولیاں اور معطلی (مرگی کیلئے) شامل ہیں ) ، ایٹروپین سلفیٹ انجیکشن (ہنگامی صورتحال میں استعمال ہوتا ہے) ، میگنیشیم سلفیٹ (حمل کے دوران پری ایکلیمپسیہ کی وجہ سے دوروں کا علاج کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے) ، ہائڈروکسیوریا ، ڈانوروبیسین ، بلومیومن (کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والے تمام) ، نائٹروگلسرین اور گلیجریل ترینیٹریٹ (ایمرجنسی دل کی دوائیں) ) اور دوسروں کے مابین اینٹی ریبیز ویکسین شامل ہیں۔مثال کے طور پر ، ایسیٹازولامائڈ گولیاں کی قیمت 60.56 روپے دس سال سے یہی قیمت مقرر۔دوسری طرف بین الاقوامی مارکیٹ میں اس دوائی کو تیار کرنے کے لئے درکار خام مال کی قیمت میں اضافے کے باوجود ، روپے کی قدر میں کمی اور پیکیجنگ مواد کی قیمت میں اضافے جیسے دیگر عوامل کے باوجود ، ایک دہائی سے 30 گولیوں کے ایک پیک کے لئے 60.45 روپے ماضی کے مقابلے میں استعمال کا حجم کم ہوا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ دوائی ، جو عام طور پر استعمال نہیں کی جاتی ہے ، لیکن اس کے باوجود کچھ طبی حالات میں یہ ضروری ہے ، لیکن یہ دوائی صرف بلیک مارکیٹ میں مہنگی ملتی ہے ۔ایسی ادویات کی قیمتوں میں ضروری اضافے کی اجازت دینے کے فیصلے سے لوگوں کو ناقص بلیک مارکیٹ میں قیمتوں پر مشکوک معیار کی دوائیں خریدنے پر مجبور کرنے کے بجائے عوام کو ان ضروری ادویات اچھے طریقے سے اور بلیک مارکیٹ سے خریدنے سے بچانا ہے۔