نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت حکومت نے دی عدالت حاضری یقینی بنانا بھی اسکی ذمہ داری : اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی پانامہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت آج تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت وفاقی حکومت نے دی اب عدالت حاضری یقینی بنانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کو سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے دفتر خارجہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کاؤنٹی کورٹ کے ذریعے وارنٹ کی تعمیل کب تک ہوگی۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کے وارنٹ وصول کرنے والا حسن بھی اشتہاری ہے۔ یہ تو طے ہے کہ نوازشریف کو اپنے خلاف کارروائی کا علم ہے اور یقیناً خواجہ حارث نے بھی انہیں صورتحال سے آگاہ کیا ہوگا۔ نیب ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ پہلے نواز شریف کے ملازم نے وارنٹ وصول کرنے سے انکار کیا تھا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم زبانی معلومات پر آگے نہیں بڑھیں گے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وارنٹ کی تعمیل کرانے والے اتاشی کو بیان کے لیے عدالت بلایا جا سکتا ہے۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ خزانے پر ڈیڑھ لاکھ روپے اتاشی کے ٹکٹ کا بوجھ بھی پڑ جائے گا اور پاکستان آنے کا ٹی اے ڈی اے وہ الگ سے لے گا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری لندن بھیج دیے گئے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ قونصل اتاشی کا بیان ویڈیو لنک پر بھی لیا جا سکتا ہے۔ دفتر خارجہ نے 18 ستمبر کو نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 17 ستمبر کو ہی لندن ہائی کمیشن کو بھجوا دیئے تھے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق جسٹس عامر نے اٹارنی جنرل سے کہا آپ نے انہیں جانے کی اجازت دی۔ نوازشریف کا نام ای سی ایل میں شامل بھی حکومت نے کیا اور پھر نکالا بھی۔ ایک سزا یافتہ شخص باہر چلا گیا۔ عدالت کو پوچھنے یا بتانے کی زحمت بھی نہیں کی۔ حکومت کو کم از کم اس عدالت کو آگاہ کرنا چاہئے تھا۔ اپیل پر فیصلے کیلئے نوازشریف کی حاضری کا انتظار کر رہے ہیں۔